اعتراض 5 ۔ مرزا صاحب نے لکھا ہے کہ غلام دستگیر قصوری نے بددعا کی تھی ۔یہ جھوٹ ہے۔ اس کے ساتھ کوئی مباہلہ نہ ہوا تھا۔
الجواب:۔حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے انجام آتھم۔روحانی خزائن جلد۱۱ صفحہ۷۰پر جن علماء کو مباہلہ کیلئے مقابل پر بلایا ہے اور اپنی طر ف سے ان کے لیے بد دعا کردی ہے ان میں مولوی غلام دستگیر کا نام بھی ہے۔(انجام آتھم ۔روحانی خزائن جلد۱۱صفحہ۷۰)اس کے بالمقابل ان میں سے جو شخص بھی بددعا کرے گا اس کا مباہلہ حضرت ؑ کے ساتھ متحقق ہوجائے گا۔ چنانچہ مولوی غلام دستگیر قصوری نے بددعا کی۔ اَللّٰھُمَّ یَا ذَاالْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ یَامَالِکَ الْمُلْکِ جیسا کہ تو نے ایک عالم ربّانی حضرت محمد طاہر مؤلف مجمع بحار الانوار کی دعا اور سعی سے اس مہدی کاذب اور جعلی مسیح کا بیڑا غرق کیا (جو ا ن کے زمانہ میں پیدا ہوا تھا)ویسا ہی دعا اور التجاء اس فقر قصوری کی ہے جو سچے دل سے تیرے دین متین کی تائید میں حتی الوسع ساعی ہے کہ تو مرزا قادیانی اور اس کے حواریوں کو توبۃ النصوح کی توفیق عطا فرما۔ اور اگر یہ مقدر نہیں تو ان کو مورد اس آیت قرآنی کا بنا (الانعام:۴۶) اِنَّکَ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ وَبِالْاِجَابَۃِ جَدِیْرٌ تَبًّا لَہٗ وَلِاَ تْبَاعِہٖ۔ ‘‘
(فتح رحمانی بہ دفع کید کادیانی لدھیانہ مطبع احمدی ۱۳۱۵ھ مؤلفہ غلام دستگیر قصوری صفحہ۲۷ و صفحہ ۲۸ و نیز حقیقۃ الوحی۔ روحانی خزائن جلد۲۲ صفحہ۳۵۴)
الجواب:۔حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے انجام آتھم۔روحانی خزائن جلد۱۱ صفحہ۷۰پر جن علماء کو مباہلہ کیلئے مقابل پر بلایا ہے اور اپنی طر ف سے ان کے لیے بد دعا کردی ہے ان میں مولوی غلام دستگیر کا نام بھی ہے۔(انجام آتھم ۔روحانی خزائن جلد۱۱صفحہ۷۰)اس کے بالمقابل ان میں سے جو شخص بھی بددعا کرے گا اس کا مباہلہ حضرت ؑ کے ساتھ متحقق ہوجائے گا۔ چنانچہ مولوی غلام دستگیر قصوری نے بددعا کی۔ اَللّٰھُمَّ یَا ذَاالْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ یَامَالِکَ الْمُلْکِ جیسا کہ تو نے ایک عالم ربّانی حضرت محمد طاہر مؤلف مجمع بحار الانوار کی دعا اور سعی سے اس مہدی کاذب اور جعلی مسیح کا بیڑا غرق کیا (جو ا ن کے زمانہ میں پیدا ہوا تھا)ویسا ہی دعا اور التجاء اس فقر قصوری کی ہے جو سچے دل سے تیرے دین متین کی تائید میں حتی الوسع ساعی ہے کہ تو مرزا قادیانی اور اس کے حواریوں کو توبۃ النصوح کی توفیق عطا فرما۔ اور اگر یہ مقدر نہیں تو ان کو مورد اس آیت قرآنی کا بنا (الانعام:۴۶) اِنَّکَ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ وَبِالْاِجَابَۃِ جَدِیْرٌ تَبًّا لَہٗ وَلِاَ تْبَاعِہٖ۔ ‘‘
(فتح رحمانی بہ دفع کید کادیانی لدھیانہ مطبع احمدی ۱۳۱۵ھ مؤلفہ غلام دستگیر قصوری صفحہ۲۷ و صفحہ ۲۸ و نیز حقیقۃ الوحی۔ روحانی خزائن جلد۲۲ صفحہ۳۵۴)