اعتراض 5 ۔ حدیث میں ہے کہ مہدی حضرت فاطمہؓ کی اولاد سے ہوگا۔

mindroastermir

Administrator
رکن انتظامیہ
اعتراض 5 ۔ حدیث میں ہے کہ مہدی حضرت فاطمہؓ کی اولاد سے ہوگا۔

جواب:۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام بھی بنی فاطمہؓ میں سے ہیں۔ کیونکہ آپ کی بعض دادیاں سادات میں سے تھیں۔ چنانچہ فرماتے ہیں:۔

’’ میرے اجداد کی تاریخ سے ثابت ہے کہ ایک دادی ہماری شریف خاندان سادات سے اور بنی فاطمہ میں سے تھی۔‘‘ (ایک غلطی کا ازالہ۔ روحانی خزائن جلد۱۸ صفحہ۲۱۲ حاشیہ)

اگر کہو نسل ماں کی طرف سے نہیں بلکہ باپ کی طرف سے چلتی ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ یہ قاعدہ عام خاندانوں میں ہو تو ہو مگر خاندان سادت میں ابتداء ہی سے نسل لڑکی کی طرف سے چلتی ہے۔ کیونکہ اس خاندان کی نسل حضرت فاطمہ رضی اﷲ عنہاسے چلی تھی۔

۲۔ مخالفین کی طرف سے حضرت مسیح موعود علیہ السلام پر یہ اعتراض ہونا کہ آپ بنی فاطمہ سے نہیں ہیں بذاتِ خود حضرت کی صداقت کی دلیل ہے کیونکہ لکھا ہے:۔ یَقُوْلُ لَہٗ لَسْنَا نَعْرِفُکَ وَ لَسْتَ مِنْ وُّلْدِ فَاطِمَۃَ کَمَا قَالَ الْمُشْرِکُوْنَ لِمُحَمَّدٍ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔

(بحار الانوار باب الآیات المأوّلۃ بقیام القائم)

کہ امام مہدی کو اس کے مخالف کہیں گے کہ ہم نہیں جانتے کہ تو کون ہے کیونکہ تو حضرت فاطمہؓ کی نسل سے نہیں ہے۔ (امام محمد باقر ؒ فرماتے ہیں کہ ان کا یہ اعتراض ایسا ہی بودااور ناقابل اعتناء ہو گا) جیسا کہ آنحضرت صلعم پر مشرکینِ مکہ کی طرف سے جس قدر اعتراضات کئے گئے وہ ناقابل اعتناء تھے۔

۳۔ احادیث میں مہدی کے نسب کے متعلق اس قدر اختلاف ہے کہ اس بناء پر حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے خلاف حجت نہیں پکڑی جاسکتی۔ ملاحظہ ہو:۔

الف۔ اَلْمَھْدِیُّ مِنْ عِتْرَتِیْ مِنْ وُلْدِ فَاطِمَۃَ۔ (کنز العمال کتاب القیامۃ جلد نمبر۷ صفحہ۱۸۶ حدیث نمبر ۱۹۳۸)کہ مہدی بنی فاطمہ میں سے ہوگا۔

ب۔ سَیَخْرُجُ مِنْ صُلْبِہٖ رَجُلٌ یُسَمّٰی بِاِسْمِ نَبِیِّکُمْ یُشبہُ فِی الْخُلْقِ وَلَا یُشبہُ فِی الْخَلْقِ ثُمَّ ذَکَرَ قِصَّۃً یَمْلَاءُ الْاَرْضَ عَدْلًا اَخْرَجَہٗ اَبُوْدَاوٗدَ۔ (النجم الثاقب جلد ۲ صفحہ ۹۰ حاشیہ مطبع احمدی پٹنہ) کہ حضرت حسنؓ کی نسل سے وہ پیدا ہوگا۔ جس کانام آ نحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کا نام اور جس کے کام آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کے کام ہوں گے اور وہ زمین کو عدل و انصاف سے بھر دے گا۔

ج۔ ’’اِنَّ الْمَھْدِیَّ مِنْ وُلْدِ الْحُسَیْنِ۔‘‘ رَوَاہُ ابْنُ عَسَاکَرٍ عَنْ جَابِرٍ۔ (النجم الثاقب جلد ۲ صفحہ ۱۹۳ حاشیہ مطبع احمدی پٹنہ) کہ مہدی امام حسین کی اولاد سے ہو گا۔

د۔ قَالَ یَا عَمِّ اَمَا شَعُرْتَ اِنَّ الْمَھْدِیَّ مِنْ وُلْدِکَ۔ (حجج الکرامہ از نواب صدیق حسن خان صاحب صفحہ ۳۵۲ و کنز العمال جلد۶ صفحہ ۱۷۹) آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا۔ اے عباس! کیا آپ کو معلوم نہیں کہ مہدی آپ کی اولا د سے ہو گا۔

گویا مہدی حضرت عباس کی نسل سے ہوگا۔

ذ۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا کہ وہ شخص جو زمین کو عدل و انصاف سے بھر دے گا میری نسل سے ہوگا۔ (تاریخ الخلفاء از علامہ جلال الدین سیوطی ؒ نور محمد۔ اصح المطابع۔ کارخانہ تجارت کتب کراچی صفحہ۲۲۹ بزبان عربی ) غرضیکہ امام مہدی کے متعلق اس بارے میں بہت اختلاف ہے اور صحیح بات وہی ہے جو اس روایت میں ہے کہ اُبَشِّرُکُمْ بِالْمَھْدِیِّ یُبْعَثُ فِیْ اُمَّتِیْ عَلٰی اِخْتِلَافٍ مِنَ النَّاسِ وَ زَلَازِلٍ۔ (النجم الثاقب جلد۲ صفحہ ۱۱۲ مطبع احمدی پٹنہ) کہ آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تم کو مہدی کی خوشخبری دیتا ہوں جو میری اُمت سے ہوگا اور وہ ایسے زمانہ میں مبعوث ہو گا جب کہ لوگوں میں بہت اختلاف عقائد ہو گا اور زلزلے آئیں گے۔
 
Top Bottom