اعتراض 4 ۔ مرزا صاحبؑ نے لکھا ہے کہ تورات اور انجیل زکریا 14/12 پرانا عہد نامہ میں طاعون کی پیشگوئی ہے۔ یہ جھوٹ ہے۔

mindroastermir

Administrator
رکن انتظامیہ
اعتراض 4 ۔ مرزا صاحبؑ نے لکھا ہے کہ تورات اور انجیل زکریا 14/12 پرانا عہد نامہ میں طاعون کی پیشگوئی ہے۔ یہ جھوٹ ہے۔

جواب:۔جھوٹ نہیں بلکہ تمہاری اپنی بد قسمتی ہے کہ بے و جہ نبی کے منکر ہوگئے ہو۔ انجیل متی کا حوالہ حضرت ؑ نے دیا ہے اور یہ حوالہ درست ہے ۔ انجیل مطبوعہ ۱۸۵۷ء میں متی۲۴/۸پر مذکور ہے کہ مسیح کی ایک نشانی مری کا پڑنا بھی ہے۔ لیکن بعد میں عیسائیوں نے اس کو متی ۲۴/۸سے نکال دیا ہے۔ (النساء: ۴۷) لیکن اگر تم نے مزید تسلی کرنی ہو تو انجیل لوقا ۲۱/۱۰پر جو ۱۹۲۸ء میں چھپی ہے اس میں بھی موجود ہے۔ جابجا کال اور مری پڑے گی۔‘‘

(تفصیل دیکھو زیر عنوان ’’مسیح کی آمد ثانی کی علامات‘‘ پاکٹ بک ہذا)

توراتؔ:حضرت مسیح موعودعلیہ السلام نے تورات میں بھی طاعون کی پیشگوئی کا ذکر کیا ہے۔(کشتی نوح۔روحانی خزائن جلد ۱۹صفحہ۵ )چنانچہ اس کے لئے زکریا ۱۴/۱۲ دیکھو اور انگریزی بائیبل مطبوعہ آکسفورڈ یونیورسٹی پریس ۱۸۸۵ء صفحہ۱۰۰۷میں تو لفظ پلیگ(PLAGUE)بھی موجود ہے۔

"And this shall be the plague where with the Lord will smite (زکریا ۱۴/۱۲)all the people."

یعنی یہ پلیگ ہوگی جس سے خدا تعالیٰ خدا کے گھر کے خلاف لڑائی کرنے والوں کو ہلاک کرے گا۔

نوٹ:۔(۱)بائیبل کے اس حوالہ میں جو لفظ ’’پلیگ‘ ‘ استعمال ہوا ہے اس کا ترجمہ طاعون ہی ہے۔ چنانچہ ملاحظہ ہو انگریزی عربی ڈکشنری موسومہ بہ ’’القاموس العصری الانکلیزی عربی مؤلفہ الیاس انطون زیر لفظ طعن‘‘جہاں لکھا ہے۔طاعون PLAGUEیعنی پلیگ کے معنے طاعون ہیں۔

۲۔اسی طرح عربی سے انگریزی اور فارسی سے انگریزی ڈکشنریوں میں لفظ ’’طاعون ‘‘ کا ترجمہ پلیگ اور Pestilences لکھا ہے اور عجیب با ت یہ ہے کہ لفظ پلیگ تو تورات زکریا۱۴/۱۲ میں آتا ہے اور لفظ Pestilences مسیح کی آمد ثانی کی علامات میں لوقا ۲۱/۱۱ میں ہے۔

(دیکھو ’’مسیح کی آمد ثانی کی علامات‘‘ پاکٹ بک ہذا)

نیز حضرت اقدس ؑ نے متی ۲۴/۸کا حوالہ دیا ہے جو انگریزی انجیل متی۲۴/۸میں اب بھی موجو دہے۔ اور جیسا کہ ثابت ہوا ہر دو لفظوں کا ترجمہ طاعون ہے۔ پس حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے تو بائبل کا حوالہ درست دیا ہے۔ ذرا لگتے ہاتھ’’‘‘(الصّفّ:۷)اور (الاعراف:۱۵۸) کے مطابق تورات اور انجیل سے ’’احمد‘‘ کا نام اور ایک ’’اُمی نبی‘‘ کی پیشگوئی نکال دینا تاکہ تمہیں معلوم ہو کہ انجیل وتورات محرفہ سے اگر کوئی حوالہ نہ ملے تو یہ مصنف کی غلطی نہیں۔ بلکہ عیسائیوں کی ہشیاری کا نتیجہ ہے کہ وہ ہر دس سال کے بعدانجیل کو تبدیل کردیتے ہیں۔ (دیکھو مضمون ’’تحریف بائیبل‘‘پاکٹ بک ہذا)
 
Top Bottom