انیسویں دلیل ۔ ولیترکن القلاص فلا یسعی علیھا ۔ مسلم باب نزول عیسیٰؑ
وَلَیُتْرَکُنَّ الْقِلَاصُ فَلَا یُسْعٰی عَلَیْھَا
کہ مسیح موعودؑ کے زمانہ میں اونٹنیاں بیکار ہوجائیں گی اور ان پر تیز سفر نہیں کیا جائے گا۔
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ مسیح موعودؑ ایسے زمانہ میں آئے گا جبکہ ایسی ایسی سواریاں ایجاد ہوں گی کہ جن کے باعث اونٹنیاں لمبے اور جلدی کے سفروں میں متروک ہوجائیں گی۔ باربرداری یا معمولی مسافت کا کام اگر انٹوں سے لیا جاتا رہے تو وہ خلافِ حدیث نہیں کیونکہ یہ امر عقلاً محال ہے کہ کسی وقت کلّی طور پر سب کی سب اونٹنیاں بیکار کردی جائیں۔ حدیث میں ’’فَلَا یُسْعٰی عَلَیْھَا ‘‘ کے الفاظ واضح ہیں۔ اور قرآن مجید میں ’’‘‘ کا لفظ ہے جس کے معنی حاملہ اونٹنی کے ہیں۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ ایسی ایسی اعلیٰ سواریاں نکل آئیں گی کہ ہر سفر کے لیے اونٹوں کا لابدی ہونا باقی نہ رہے گا۔ یعنی جیسا کہ زمانہ قدیم میں شدّتِ ضرورت کے ماتحت حاملہ اونٹنیوں کو بھی کام کاج اور مشقت سے مستثنیٰ نہیں کیا جاتا تھا اب اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے کہ مسیح موعود کے وقت میں ایسا نہ ہوگا۔ نیز اس حدیث نے یہ بھی واضح کردیا ہے کہ قرآن مجید کی آیت ’’‘‘ بھی زمانۂ مسیح موعود کے متعلق ہے۔ کیونکہ َلَیُتْرَکُنَّ الْقِلَاصُوالی حدیث صریح طور پر مسیح موعود کے زمانہ کے متعلق ہے۔
وَلَیُتْرَکُنَّ الْقِلَاصُ فَلَا یُسْعٰی عَلَیْھَا
کہ مسیح موعودؑ کے زمانہ میں اونٹنیاں بیکار ہوجائیں گی اور ان پر تیز سفر نہیں کیا جائے گا۔
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ مسیح موعودؑ ایسے زمانہ میں آئے گا جبکہ ایسی ایسی سواریاں ایجاد ہوں گی کہ جن کے باعث اونٹنیاں لمبے اور جلدی کے سفروں میں متروک ہوجائیں گی۔ باربرداری یا معمولی مسافت کا کام اگر انٹوں سے لیا جاتا رہے تو وہ خلافِ حدیث نہیں کیونکہ یہ امر عقلاً محال ہے کہ کسی وقت کلّی طور پر سب کی سب اونٹنیاں بیکار کردی جائیں۔ حدیث میں ’’فَلَا یُسْعٰی عَلَیْھَا ‘‘ کے الفاظ واضح ہیں۔ اور قرآن مجید میں ’’‘‘ کا لفظ ہے جس کے معنی حاملہ اونٹنی کے ہیں۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ ایسی ایسی اعلیٰ سواریاں نکل آئیں گی کہ ہر سفر کے لیے اونٹوں کا لابدی ہونا باقی نہ رہے گا۔ یعنی جیسا کہ زمانہ قدیم میں شدّتِ ضرورت کے ماتحت حاملہ اونٹنیوں کو بھی کام کاج اور مشقت سے مستثنیٰ نہیں کیا جاتا تھا اب اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے کہ مسیح موعود کے وقت میں ایسا نہ ہوگا۔ نیز اس حدیث نے یہ بھی واضح کردیا ہے کہ قرآن مجید کی آیت ’’‘‘ بھی زمانۂ مسیح موعود کے متعلق ہے۔ کیونکہ َلَیُتْرَکُنَّ الْقِلَاصُوالی حدیث صریح طور پر مسیح موعود کے زمانہ کے متعلق ہے۔