اعتراض 3۔ مرزا صاحب نے لکھا ہے کہ قرآن و حدیث میں طاعون کی پیشگوئی ہے۔ یہ جھوٹ ہے؟

mindroastermir

Administrator
رکن انتظامیہ
اعتراض 3۔ مرزا صاحب نے لکھا ہے کہ قرآن و حدیث میں طاعون کی پیشگوئی ہے۔ یہ جھوٹ ہے؟

الجواب:۔قرآن مجید میں ہے:۔ (النمل:۸۳) کہ جب ان پر اتمام حجت ہوجائے گی تو ہم ان کے لئے زمین سے ایک کیڑا نکالیں گے جو ان کو کاٹے گا۔ کیونکہ لوگ خدا کی آیات پر یقین نہیں کرتے تھے ۔کے معنے کاٹنے کے ہی ہیں۔ جیسا کہ لغت کی کتاب منجد زیر لفظ کَلَمَ میں ہے۔

کَلَّمَہٗ تَکْلِیْمًا:جَرَحَہٗ یعنی اس نے اس کو زخم لگایا ۔

کَلَمَ……کَلْمً ا کے معنی بھی زخم لگانے کے ہیں۔

۲۔بخاری میں ہے:۔ ’’عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ کُلُّ کَلْمٍ یُکْلَمُہُ الْمُسْلِمُ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ یَکُوْنُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ کَھَیْئَتِھَا۔ (بخاری کتاب الوضوء باب مَایَقَعُ مِنَ النَّجَاسَاتِ فی السمن والماء )کہ آنحضرت صلی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا کہ ہر ایک زخم جو کسی مسلم کو خدا کی راہ میں لگے قیامت کے دن اپنی اسی حالت میں ہوگا۔

چنانچہ طاعون کا کیڑا انسانوں کو کاٹتا ہے ۔جس سے طاعون ہوتی ہے۔

حدیث صحیح مسلم میں ہے:۔ فَیَرْغَبُ نَبِیُّ اللّٰہِ عِیْسٰی وَ اَصْحَابُہٗ فَیُرْسِلُ اللّٰہُ عَلَیْھِمُ النَّغَفَ فِیْ رِقَابِھِمْ فَیُصْبِحُوْنَ فَرْسَیْ کَمَوْتِ نَفْسٍ وَاحِدَۃٍ (مسلم کتاب الفتن باب ذکر صفت الدجال وما معہٗ و مسلم شرح نووی کتاب الفتن باب ذکر صفت الدجال وما معہٗ) پس خدا کا نبی مسیح موعود ؑ اور اس کے صحابی متوجہ ہوں گے اور خدا تعالیٰ ان کے مخالفوں کی گردنوں میں ایک پھوڑا (طاعون)ظاہر کرے گا۔ پس وہ صبح کو ایک آدمی کی موت کی طرح ہوجائیں گے۔(نغف کے معنے پھوڑا اور طاعون ہے۔ دیکھو عربی ڈکشنری مصنفہ LANEجلد ۸ صفحہ ۲۸۱۸و ضمیمہ صفحہ ۳۰۳۶)

۳۔بحار الانوار میں ہے:۔’’قُدَّامُ الْقَائِمِ…… مَوْتَانِ مَوْتٌ اَحْمَرُ وَ مَوْتٌ اَبْیَضُ…… فَالْمَوْتُ الْاَحْمَرُ السَّیْفُ وَالْمَوْتُ الْاَبْیَضُ الطَّاعُوْنُ۔ ‘‘(بحار الانوار مصنفہ علامہ محمد باقر مجلسی جلد ۵۲ باب علامۃ ظھورہ علیہ السلام من السفیانی والدجال۔ دار احیاء التراث العربی بیروت لبنان)کہ امام مہدی ؑ کی علامات میں ہے کہ اس کے سامنے دو قسم کی موتیں ہوں گی۔ پہلی سرخ موت اور دوسری سفید موت۔ پس سرخ موت تو تلوار (لڑائی) ہے اور سفیدموت طاعون ہے۔

۴۔مندرجہ بالا جواب میں جو ہم نے قرآن مجید کی آیت (النمل:۸۳) کا یہ ترجمہ کیا ہے کہ اس زمانہ میں ایک کیڑا نکلے گا جو ان کو کاٹے گا ۔ اس کی تائید بحار الانوار کے مندرجہ ذیل حوالہ سے بھی ہوتی ہے۔ ’’ثُمَّ قَالَ (ابو عبد اللّٰہ امام حسین ؓ) وَقَرَءَ تُکَلِّمُھُمْ مِنَ الْکَلِمِ وَ ھُوَالْجُرْحُ وَالْمُرَادُ بِہٖ الْوَسْمُ یعنی امام باقر ؒ فرماتے ہیں کہ قرآن مجید کی مندرجہ بالا دابۃ الارض والی آیت کے متعلق حضرت امام حسینؓ نے فرمایا کہ اس آیت میں سے مراد یہ ہے کہ وہ کیڑا ان کو کاٹے گا اور زخم پہنچائے گا۔

(بحار الانوار از علامہ محمد باقر مجلسی جلد۵۳ باب تاریخ الامام۔ الثانی عشر۔ دار احیاء التراث العربی بیروت لبنان و نیز دیکھو اقتراب الساعۃ از نواب نورالحسن خان صاحب مطبع مفید عام الکائنہ فی الرواۃ ۱۳۰۱ھ صفحہ ۱۹۷)

خود حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اپنی کتب میں قرآن مجید کی آیا ت اور احادیث کا حوالہ دیا ہے ۔چنانچہ حضور ؑ فرماتے ہیں:۔

’’ خدا تعالیٰ کی کتابوں میں بہت تصریح سے یہ بیان کیا گیا ہے کہ مسیح موعود کے زما نہ میں ضرور طاعون پڑے گی اور اِس مَرِی کا انجیل میں بھی ذکر ہے اور قرآن شریف میں بھی اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے الخ(بنی اسرائیل:۵۹) یعنی کوئی بستی ایسی نہیں ہو گی جس کو ہم کچھ مدت پہلے قیامت سے یعنی آخری زمانہ میں جو مسیح موعود کا زمانہ ہے ہلاک نہ کر دیں یا عذاب میں مبتلا نہ کریں۔‘‘

(نزول المسیح۔ روحانی خزائن جلد۱۸ صفحہ ۳۹۶)

’’یہی طاعون ہے اور یہی وہ دابّۃ الارض ہے جس کی نسبت قرآن شریف میں وعدہ تھا کہ آخری زمانہ میں ہم اس کو نکالیں گے اور وہ لوگوں کو اس لئے کاٹے گا کہ وہ ہمارے نشانوں پر ایمان نہیں لاتے تھے۔ جیساکہ اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے۔ (النمل:۸۳)اور جب مسیح موعود کے بھیجنے سے خدا کی حجت اُن پر پوری ہو جائے گی تو ہم زمین میں سے ایک جانور نکال کر کھڑا کریں گے وہ لوگوں کو کاٹے گا اور زخمی کرے گا اس لئے کہ لوگ خدا کے نشانوں پر ایمان نہیں لائے تھے۔ دیکھو سورۃ النمل الجزو نمبر ۲۰۔‘‘

(نزول المسیح۔ روحانی خزائن جلد۱۸ صفحہ۴۱۵،۴۱۶)

’’یہ جو اﷲ تعالیٰ نے قرآن شریف میں فرمایا کہ وہ دابّۃ الارض یعنی طاعون کا کیڑا زمین میں سے نکلے گا اس میں یہی بھید ہے کہ تا وہ اس بات کی طرف اشارہ کرے کہ وہ اُس وقت نکلے گا کہ جب مسلمان اور ان کے علماء زمین کی طرف جھک کر خود دابّۃ الارض بن جائیں گے۔ ہم اپنی بعض کتابوں میں یہ لکھ آئے ہیں کہ اس زمانہ کے ایسے مولوی اور سجادہ نشین جو متقی نہیں ہیں اور زمین کی طرف جھکے ہوئے ہیں یہ دابّۃ الارض ہیں اوراب ہم نے اِس رسالہ میں یہ لکھا ہے کہ دابّۃ الارض طاعون کا کیڑا ہے۔ ان دونوں بیانوں میں کوئی شخص تناقض نہ سمجھے۔ قرآن شریف ذوالمعارف ہے اور کئی وجوہ سے اس کے معنی ہوتے ہیں جو ایک دوسرے کی ضد نہیں۔‘‘

(نزول المسیح ۔روحانی خزائن جلد۱۸ صفحہ ۴۲۱)

’’یاد رہے کہ اہلِ سنّت کی صحیح مُسلم اور دُوسری کتابوں اور شیعہ کی کتاب اکمال الدین میں بتصریح لکھا ہے کہ مسیح موعود کے وقت میں طاعون پڑے گی بلکہ اکمال الدین جو شیعہ کی بہت معتبر کتاب ہے اُس کے صفحہ ۳۴۸ میں…… لکھا ہے کہ یہ بھی اس کے ظہور کی ایک نشانی ہے کہ قبل اس کے کہ قائم ہو یعنی عام طورپر قبول کیا جائے دنیا میں سخت طاعون پڑے گی ۔‘‘

(نزول المسیح ۔روحانی خزائن جلد۱۸ صفحہ ۳۹۶،۳۹۷)
 
Top Bottom