اعتراض 23۔ مرزا صاحب نے براہین احمدیہ کا اشتہار دیا۔ لوگوں سے روپے لیے کہ تین سو دلائل لکھوں گا۔ مگر سب روپے کھا گئے اور دلائل شائع نہ کئے

mindroastermir

Administrator
رکن انتظامیہ
اعتراض۔ مرزا صاحب نے براہین احمدیہ کا اشتہار دیا۔ لوگوں سے روپے لیے کہ تین سو دلائل (براہین احمدیہ حصہ پنجم۔روحانی خزائن جلد۲۱ صفحہ۵) لکھوں گا۔ مگر سب روپے کھا گئے اور دلائل شائع نہ کئے۔ جس سے قومی نقصان ہوا۔ اور وعدہ خلافی بھی۔
الجواب:۔ اس اعتراض کے تین حصے ہیں۔

(۱) وعدہ خلافی (۲) روپیہ (۳) قومی نقصان۔

یعنی اگر وہ دلائل شائع ہوتے۔ تو ان سے بہت فائدہ پہنچتا۔ سو وعدہ خلافی کے متعلق یاد رکھنا چاہیے کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا اپنا ارادہ تو فی الواقع تین سو دلائل براہین احمدیہ نامی کتاب ہی میں لکھنے کا تھا۔ مگر ابھی چار حصے ہی لکھنے پائے تھے کہ اﷲ تعالی نے آپ کو مامور فرما دیا۔ اور اس سے زیادہ عظیم الشان کام کی طرف متوجہ کر دیا۔ اس لیے حضورؑ کو مجبوراً براہین احمدیہ کی تالیف کا کام چھوڑنا پڑا۔ اور یہ بات اہل اسلام کے ہاں مسلم ہے کہ حالات کے تبدیل ہونے کے ساتھ وعدہ بھی تبدیل ہو جاتا ہے۔ جیسا کہ قرآن مجید میں ہے کہ اﷲ تعالی مومن مردوں اور مومن عورتوں کے ساتھ جنت کا وعدہ کرتا ہے۔ اب اگر ایک مومن مرتد ہو جائے تو گو پہلے خدا کا اس کے ساتھ وعدہ جنت کا تھا مگر اب وہ دوزخ کے وعدہ کا مستحق ہو جائے گا۔ اسی طرح اگر ایک ہندؤ بعد میں مسلمان ہو جائے تو گو اس کے ساتھ پہلے وعدہ جہنم کا تھا۔ مگر اب تبدیلی حالات کی وجہ سے وہ جنت کا مستحق بن جائے گا۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے تبدیلی حالات کا ذکر براہین احمدیہ حصہ چہارم کے ٹائیٹل پیج کے آخری صفحہ پر زیر عنوان ’’ہم اور ہماری کتاب‘‘ فرمایا ہے۔

۲۔ حدیث شریف میں ہے کہ ایک مرتبہ حضرت جبرائیل علیہ السلام آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کے ساتھ رات آنے کا وعدہ کر گئے۔ مگر حسب وعدہ نہ آئے۔ دوسرے دن جب آئے تو آنحضرت صلی اﷲ علیہ واٰلہ وسلم نے دریافت فرمایا۔ ’’لَقَدْ کُنْتَ وَعَدَتَّنِیْ اَنْ تَلْقَانِیْ فِی الْبَارِحَۃِ قَالَ اَجَلْ وَلٰکِنَّا لَا نَدْخُلُ بَیْتًا فِیْہِ کَلْبٌ وَلَا صُوْرَۃٌ۔ ‘‘ (مشکوۃ کتاب اللباس باب التصویر الفصل الاول)

کہ آپ تو کل آنے کا وعدہ کر گئے تھے۔ انہوں نے جواب دیا کہ ہاں وعدہ تو کر گئے تھے مگر ہم ایسے مکان میں داخل نہیں ہوا کرتے جس میں کتا یا صورت ہو۔

۳۔ عَنْ مُجَاھِدٍ اَنَّہٗ قَالَتِ الْیَھُوْدُ لِقُرَیْشٍ اِسْأَلُوْہُ عَنِ الرُّوْحِ وَ عَنْ اَصْحَابِ الْکَھْفِ وَذِی الْقَرْنَیْنِ فَسَئَلُوْہُ فَقَالَ اِیْتُوْنِیْ غَدًا اُخْبِرُکُمْ وَلَمْ یَسْتَثْنِ فَاَبْطَاَ عَنْہُ الْوَحْیُ بِضْعَۃَ عَشَرَ یَوْمًا حَتّٰی شَقَّ عَلَیْہِ وَ کَذَّبَتْہُ قُرَیْشٌ۔ ‘‘

(تفسیر کمالین بر حاشیہ جلالین زیر آیت بنی اسرائیل:۸۵)

مجاھد سے روایت ہے کہ ایک دفعہ یہودیوں نے قریش سے کہا کہ آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم سے روح،اصحاب کہف اور ذوالقرنین کے متعلق سوال کرو۔ پس انہوں نے آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ نے فرمایا۔ کل آنا۔ میں تم کو بتاؤں گا اس میں آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم نے کوئی استثناء نہ کی۔ یعنی آپ نے انشاء اﷲ بھی نہ فرمایا۔ پس آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم سے قریبًا عشرہ تک وحی رُکی رہی۔ یہاں تک کہ آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم پر یہ امر شاق گذرا۔ اور آنحضرت صلعم کو قریش نے جھوٹا آدمی قرار دیا۔ (نعوذباﷲ)

دوسرا سوال براہین احمدیہ کا روپیہ:۔ اس کے لئے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کا یہ اعلان پڑھو:۔

’’ایسے لوگ جو آئندہ کسی وقت جلد یا بدیر اپنے روپیہ کو یاد کر کے اس عاجز کی نسبت کچھ شکوہ کرنے کو تیار ہیں۔ یا ان کے دل میں بھی بدظنی پیدا ہو سکتی ہے۔ وہ براہِ مہربانی اپنے ارادہ سے مجھ کو بذریعہ خط مطلع فرما دیں اور میں ان کا روپیہ واپس کرنے کے لئے یہ انتظام کروں گا کہ ایسے شہر میں یا ان کے قریب اپنے دوستوں میں سے کسی کو مقرر کر دوں گا کہ تا چاروں حصے کتاب کے لے کر روپیہ ان کے حوالے کرے اور میں ایسے صاحبوں کی بد زبانی اور بد گوئی اور دشنام دہی کو بھی محض ﷲ بخشتا ہوں کیو نکہ میں نہیں چاہتا کہ کوئی میرے لئے قیا مت میں پکڑا جائے اور اگر ایسی صورت ہو کہ خریدار کتب فوت ہو گیا ہو اور وارثوں کو کتاب بھی نہ ملی ہو۔ تو چاہیے کہ وارث چار معتبر مسلمانوں کی تصدیق خط میں لکھوا کر کہ اصلی وارث وہی ہے، وہ خط میری طرف بھیج دے۔ تو بعد اطمینان وہ روپیہ بھی بھیج دیا جائے گا۔‘‘ (تبلیغ رسا لت جلد ۳ صفحہ ۳۵ ،۳۶ نیز دیکھو اربعین نمبر ۴ صفحہ ۲۸ پر حضر ت اقدسؑ کا عام اشتہار و تبلیغ رسالت جلد ۷ صفحہ ۷۷ اشتہار یکم مئی ۱۸۹۳ء و کتاب ایام الصلح صفحہ ۱۷۳) اس بات کا ثبوت کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے محض اعلان پر ہی اکتفاء نہیں فرمایا بلکہ اس کے مطابق عملی طور پر روپیہ واپس بھی کیا دشمنِ سلسلہ ڈاکٹر عبد الحکیم خان کا مندرجہ ذیل معاندانہ بیا ن ہیــ:۔

’’پوری قیمت وصول کر کے اور سوا سو آدمیوں کو قیمت واپس دے کر کل کی طرف سے اپنے آپ کو فارغ البال سمجھا جائے۔‘‘ (الذکر الحکیم نمبر ۶ عرف کانا دجال صفحہ ۴۰ آخری سطر)

گویا شدید سے شدید دشمن بھی تسلیم کرتا ہے کہ قیمت واپس دی گئی گو وہ اپنے دجالانہ فریب سے حق کو چھپانے کی کوشش کر رہا ہے۔ تا ہم حق بات اس کے قلم سے نکل گئی۔

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰ ۃ والسلام تحریر فرماتے ہیں:۔

’’پس جن لوگوں نے قیمتیں دی تھیں اکثر نے گالیاں بھی دیں اور اپنی قیمت بھی واپس لی۔‘‘

(براہین احمدیہ حصہ پنجم۔ روحانی خزائن جلد ۲۱ صفحہ ۹)

۲۔ ’’ہم نے …… دو مرتبہ اشتہار دے دیا کہ جو شخص براہین احمدیہ کی قیمت واپس لینا چاہے وہ ہماری کتابیں ہمارے حوالے کرے اور اپنی قیمت لے لے۔ چنانچہ وہ تمام لوگ جو اس قسم کی جہالت اپنے اندر رکھتے تھے انہوں نے کتابیں بھیج دیں اور قیمت واپس لے لی۔ اور بعض نے کتابوں کو بہت خراب کر کے بھیجا مگر پھر بھی ہم نے قیمت دے دی …… خدا تعالیٰ کا شکر ہے کہ ایسے دنی الطبع لوگوں سے خدا تعالیٰ نے ہم کو فراغت بخشی۔‘‘ (تبلیغ رسالت جلد ۷ صفحہ ۸۷ و ایام الصلح روحانی خزائن جلد ۱۴ صفحہ ۴۲۲)

باقی رہا تیسرا سوال کہ تین سو دلائل لکھتے تو اسلام کو فائدہ ہوتا تو اس کا جواب یہ ہے کہ براہین احمدیہ کے پہلے چار حصوں میں حضرت اقدس علیہ السلام نے اسلام کی صداقت پر دو قسم کے دلائل دیئے ہیں۔

ا۔ اعلیٰ تعلیمات ۲۔ زندہ معجزات

اور حقیقت یہ ہے کہ یہی دونوں ہزارہا دلائل پر حاوی ہیں۔ چنانچہ خود حضرت اقدس علیہ الصلوٰۃ والسلام نے تحریر فرمایا ہے:۔

’’میں نے پہلے ارادہ کیا تھا کہ اثبات حقیقت اسلام کے لئے تین سو دلیل براہین احمدیہ میں لکھوں لیکن جب میں نے غور سے دیکھا تو معلوم ہوا کہ یہ دو قسم کے دلائل ہزارہا نشانوں کے قائمقام ہیں۔ پس خدا نے میرے دل کو اس ارادہ سے پھیر دیا۔ اور مذکورہ بالا دلائل کے لکھنے کے لئے مجھے شرح صدر عنایت کیا۔‘‘ ( براہین احمدیہ حصہ پنجم۔روحانی خزائن جلد۲۱ صفحہ ۶)

نیز حضرت اقدس علیہ السلام نے اپنی متعدد کتب میں جو اَسّی(۸۰) سے بھی زیادہ ہیں ان میں صداقت اسلام کے تین سو سے بھی زائد دلائل بیان فرما دئیے ہیں۔ اگر غیر احمدی علماء مقابل پر آئیں تو ہم ان کتابوں میں سے وہ دلائل نکال کر دکھا سکتے ہیں۔
 
Top Bottom