اعتراض:۔ حضرت مرزا صاحب نے ازالہ اوہام حصہ دوم صفحہ ۶۲۹ طبع اوّل میں لکھا ہے کہ تورات میں لکھا ہے کہ ایک مرتبہ چار سو نبیوں کو شیطانی الہام ہوا تھا۔ ا۔ سلاطین باب ۲ ۲ آیت ۶ تا ۱۹۔ تورات میں ہر گز یہ نہیں لکھا۔ بلکہ وہاں تو یہ لکھا ہے کہ وہ بعل بت کے پجاری تھے۔ (۱۔ سلاطین باب ۱۶ آیت ۳۱، ۲۔ سلاطین باب ۱۰ آیت ۱۹)
الجواب:۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے جن چار سو نبیوں کا ذکر فرمایا ہے وہ جھوٹے نبی نہیں تھے۔ اور نہ وہ بعل بت کے پجاری تھے۔ چنانچہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام نے خود تورات کا حوالہ دیا ہے۔
’’مجموعہ توریت میں سے سلاطین اول باب ۲۲ آیت ۱۹ میں لکھاہے کہ ایک بادشاہ کے وقت میں چار سو نبی نے اس کی فتح کے بارہ میں پیشگوئی کی اور وہ جھوٹے نکلے اور بادشاہ کو شکست آئی ۔‘‘
(ازالہ اوہام۔ روحانی خزائن جلد ۳ صفحہ ۴۳۹)
مگر جو جھوٹے نبی بعل بت کے پجاری تھے ان کا ذکر باب ۲۲ میں نہیں بلکہ ۱۶ میں ہے۔ اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام نے حوالہ باب ۲۲ کا دیا ہے۔ نہ کہ باب ۱۶ کا۔
۲۔ حضرت اقدس علیہ السلام نے فرمایا ہے:۔
’’بائبل میں لکھا ہے کہ ایک مرتبہ چار سو نبی کو شیطانی الہام ہوا تھا …… اور ایک پیغمبر جس کو حضرت جبرائیل سے الہام ملا تھا …… سو یہ خبر سچی نکلی۔ مگر اس چار سو نبی کی پیشگوئی جھوٹی ظاہر ہوئی۔‘‘
(ضرورۃ الامام۔ روحانی خزائن جلد ۱۳ صفحہ ۴۸۸)
اور یہ سب کچھ ۱۔ سلاطین باب ۲۲ آیت ۵ تا ۲۸ میں لکھا ہوا موجود ہے۔ اور یہوسفط نے شاہِ اسرائیل سے کہا۔ آج کے دن خداوند (نہ کہ بعل۔ خادم) کی مرضی الہام سے دریا فت کیجئے۔ تب شاہِ اسرائیل نے اس روز نبیوں کو جو چار سو کے قریب تھے اکھٹا کیا۔ اور ان سے پوچھا۔ پھر یہوسفط بولا۔ ان کے سوا خداوند کا کوئی نبی ہے؟ (اس کے بعد لکھا ہے کہ میکایاہ نبی کو بلایا گیا۔ خادم) اس نے (میکایاہ نے) جواب میں کہا …… دیکھ خداوند تیرے نے ان سب نبیوں کے منہ میں جھوٹی روح ڈالی ہے اور خداوند ہی نے تیری بابت (مجھ کو) خبر دی ہے۔‘‘ (ا۔ سلا طین باب ۲۲)
غرض باب ۲۲ والے نبی بعل والے نبی نہیں ہیں۔ بعل والے نبیوں کا ذکر باب ۱۶ میں الگ طور پر درج ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ان کا ذکر نہیں فرمایا۔ اور ان کی تعداد چار سو نہیں بلکہ چار سو پچاس تھی۔ (ا۔ سلاطین ۲۲؍۱۸) پس حضر ت اقدس علیہ السلام نے ان کا ذکر نہیں فرمایا۔
۳۔ جہا ں تک حوالہ کا تعلق تھا وہ گذر چکا، لیکن ہمیں حیرت ہے کہ تورات کے ان نبیوں پر شیطانی الہام کے ذکر سے تم اتنا کیوں چمکتے ہو جبکہ تم ایک لاکھ چوبیس ہزار نبیوں کے سردار آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کے متعلق بھی مانتے ہو کہ ایک دفعہ آپؐ کو بھی شیطانی الہام ہو گیا تھا (نعوذ باﷲ) (دیکھو جلالین مجتبائی صفحہ ۲۸۲ و زرقانی شرح مواہب الدنیہ جلد ا صفحہ ۳۴۰ مفصل بحث کے لیے دیکھو پاکٹ بک ہذا مضمون حضرات انبیاء علیہم السلام پر غیر احمدی علماء کے بہتانات‘‘ آخری حصہ)
الجواب:۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے جن چار سو نبیوں کا ذکر فرمایا ہے وہ جھوٹے نبی نہیں تھے۔ اور نہ وہ بعل بت کے پجاری تھے۔ چنانچہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام نے خود تورات کا حوالہ دیا ہے۔
’’مجموعہ توریت میں سے سلاطین اول باب ۲۲ آیت ۱۹ میں لکھاہے کہ ایک بادشاہ کے وقت میں چار سو نبی نے اس کی فتح کے بارہ میں پیشگوئی کی اور وہ جھوٹے نکلے اور بادشاہ کو شکست آئی ۔‘‘
(ازالہ اوہام۔ روحانی خزائن جلد ۳ صفحہ ۴۳۹)
مگر جو جھوٹے نبی بعل بت کے پجاری تھے ان کا ذکر باب ۲۲ میں نہیں بلکہ ۱۶ میں ہے۔ اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام نے حوالہ باب ۲۲ کا دیا ہے۔ نہ کہ باب ۱۶ کا۔
۲۔ حضرت اقدس علیہ السلام نے فرمایا ہے:۔
’’بائبل میں لکھا ہے کہ ایک مرتبہ چار سو نبی کو شیطانی الہام ہوا تھا …… اور ایک پیغمبر جس کو حضرت جبرائیل سے الہام ملا تھا …… سو یہ خبر سچی نکلی۔ مگر اس چار سو نبی کی پیشگوئی جھوٹی ظاہر ہوئی۔‘‘
(ضرورۃ الامام۔ روحانی خزائن جلد ۱۳ صفحہ ۴۸۸)
اور یہ سب کچھ ۱۔ سلاطین باب ۲۲ آیت ۵ تا ۲۸ میں لکھا ہوا موجود ہے۔ اور یہوسفط نے شاہِ اسرائیل سے کہا۔ آج کے دن خداوند (نہ کہ بعل۔ خادم) کی مرضی الہام سے دریا فت کیجئے۔ تب شاہِ اسرائیل نے اس روز نبیوں کو جو چار سو کے قریب تھے اکھٹا کیا۔ اور ان سے پوچھا۔ پھر یہوسفط بولا۔ ان کے سوا خداوند کا کوئی نبی ہے؟ (اس کے بعد لکھا ہے کہ میکایاہ نبی کو بلایا گیا۔ خادم) اس نے (میکایاہ نے) جواب میں کہا …… دیکھ خداوند تیرے نے ان سب نبیوں کے منہ میں جھوٹی روح ڈالی ہے اور خداوند ہی نے تیری بابت (مجھ کو) خبر دی ہے۔‘‘ (ا۔ سلا طین باب ۲۲)
غرض باب ۲۲ والے نبی بعل والے نبی نہیں ہیں۔ بعل والے نبیوں کا ذکر باب ۱۶ میں الگ طور پر درج ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ان کا ذکر نہیں فرمایا۔ اور ان کی تعداد چار سو نہیں بلکہ چار سو پچاس تھی۔ (ا۔ سلاطین ۲۲؍۱۸) پس حضر ت اقدس علیہ السلام نے ان کا ذکر نہیں فرمایا۔
۳۔ جہا ں تک حوالہ کا تعلق تھا وہ گذر چکا، لیکن ہمیں حیرت ہے کہ تورات کے ان نبیوں پر شیطانی الہام کے ذکر سے تم اتنا کیوں چمکتے ہو جبکہ تم ایک لاکھ چوبیس ہزار نبیوں کے سردار آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کے متعلق بھی مانتے ہو کہ ایک دفعہ آپؐ کو بھی شیطانی الہام ہو گیا تھا (نعوذ باﷲ) (دیکھو جلالین مجتبائی صفحہ ۲۸۲ و زرقانی شرح مواہب الدنیہ جلد ا صفحہ ۳۴۰ مفصل بحث کے لیے دیکھو پاکٹ بک ہذا مضمون حضرات انبیاء علیہم السلام پر غیر احمدی علماء کے بہتانات‘‘ آخری حصہ)