اعتراض 42۔ مسیح و مہدی مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام نے غیر احمدی مسلمانوں کو بد دعائیں دیں۔

mindroastermir

Administrator
رکن انتظامیہ
اعتراض 42۔ مسیح و مہدی مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام نے غیر احمدی مسلمانوں کو بد دعائیں دیں۔

الجواب:۱۔قر آن مجید سے حضرت نوحؑ کی بددعا سورۃ نوح میں پڑھو۔ (نوح:۲۷)کہ میرے رب زمین پر ایک بھی کافر نہ چھوڑیو۔

۲۔آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم جو رحمۃ للعالمین ہیں انہوں نے بھی بد دعا کی۔ بخاری شریف میں ہے۔ ’’قَالَ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَللّٰھُمَّ عَلَیْکَ بِقُرَیْشٍ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَشَقَّ عَلَیْھِمْ اِذْ دَعَا عَلَیْھِمْ……ثُمَّ سَمّٰی اَللّٰھُمَّ عَلَیْکَ بِاَبِیْ جَھْلٍ وَ عَلَیْکَ بِعُتْبَۃَ بْنِ رَبِیْعَۃَ وَ شَیْبَۃَ بْنِ رَبِیْعَۃَ۔ ‘‘(بخاری کتاب الوضوء باب اِذَا اُلْقِیَ عَلٰی ظَھَرَ الْمُصَلِّیْ ……)کہ آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلمنے فرمایا کہ اے اﷲ قریش کو ضرور ہلاک کر۔ آپؐ نے یہ تین مرتبہ فرمایا۔ پس قریش پر یہ شاق گذرا کیونکہ آپؐ نے ان کو بددعا دی تھی…… پھر آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم نے نام لے کر فرمایا۔ اے اﷲ! ابو جہل کو ضرور ہلاک کر۔ اے اﷲ! عتبہ بن ربیعہ او ر شیبہ بن ربیعہ کو ہلاک کر (۳)اسی طرح قریش ہی کے متعلق آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کی بد دعا کا ذکر بخاری جلد ۱ کتاب الاذان باب یَھْوِیْ بِالتَّکْبِیْرِ حِیْنَ یَسْجُدُ میں بھی ہے :۔

قَالَ ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حِیْنَ یَرْفَعُ رَأْسَہٗ یَقُوْلُ سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ…… فَیَقُوْلُ اَللّٰھُمَّ اشْدُدْ وَطْأَتَکَ عَلٰی مُضَرَ وَاجْعَلْھَا عَلَیْھِمْ سِنِیْنَ کَسِنِّیْ یُوْسُفَ وَاَھْلُ الْمَشْرِقِ یَوْمَئِذٍ مِنْ مُضَرَمُخَالِفُوْنَ لَہٗ۔ ‘‘ حدیث ہذا کا اردو ترجمہ تجرید البخاری مترجم اردو سے نقل کیا جاتا ہے۔

حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول خدا صلی اﷲ علیہ وسلمجب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے تو کہتے سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ ……چنانچہ آپ فرماتے اے اﷲ اپنی گرفت قبیلہ مضر پر سخت کر دے۔ اور ان پر قحط سالیاں ڈال دے جیسے یوسف ؑ کے عہد کی قحط سالیاں تھیں۔ اس زمانہ میں قبیلہ مضر کے مشرقی لوگ آپ کے مخالف تھے۔‘‘

(تجرید البخاری مترجم جلد ۱ صفحہ ۱۸۴ شائع کردہ مولوی فیروزالدین اینڈ سنز لاہو ر)

(۴) بخاری شریف میں حضرت انس رضی اﷲ عنہ کی روایت ہے کہ آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم نے قبیلہ بنی سُلَیم کے بعض آدمیوں کو قبیلۂ بنی عامر کی طرف بغرض سفارت و تبلیغ بھیجا۔ مگر انہوں نے دھوکہ سے قتل کر دیا صرف ایک لنگڑے صحابی بچ گئے اس واقعہ کی خبر جب آنحضرتؐ کو ملی تو آپ چالیس دن تک قبیلہ بنی عامر کے لئے بد دعا فرماتے رہے۔

’’فَدَعَا عَلَیْھِمْ اَرْبَعِیْنَ صَبَاحًا عَلٰی رَعْلٍ وَذَکْوَانَ وَ بَنِیْ لَحْیَانَ وَ بَنِیْ عُصَیَّۃَ الَّذِیْنَ عَصَوُا ا للّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗ۔ ‘‘

(بخاری باب الحُوَرُ الْعِیْن وَ صِفَتُھُن و تجرید البخاری مطبوعہ فیروز الدین اینڈ سنز لاہور حصہ دوم صفحہ ۴۵ وصفحہ ۴۶ )

ترجمہ۔ پھرآپؐ نے چالیس دن تک قبیلہ رعل او ر ذکوان اور بنی لحیان بنی عصیہ (کے لوگوں) پر جنہوں نے اﷲ اور اس کے رسولؐ کی نافرمانی کی تھی بد دعا کی۔

۵۔ بخاری شریف کتاب الاذان باب فصل اللّٰھم ربنا لک الحمد میں ہے کہ حضورصلی اﷲ علیہ وسلم بَعْدَ مَا یَقُوْلُ سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ فَیَدْعُوْا لِلْمُؤْمِنِیْنَ وَ یَلْعَنُ الْکُفَّارَ۔ ‘‘ یعنی آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم ہر روز نماز میں بعد از رکوع سمع اﷲ لمن حمدہ کہنے کے بعد بالالتزام مسلمانوں کے حق میں دعا فرماتے تھے اور کافروں پر *** بھیجا کرتے تھے۔
 
Top Bottom