اعتراض 15۔ حضرت اقدس میسح و مہدی مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام نے حضرت ابوہریرہؓ کے اجتہاد کو جو مردود قرار دیا ہے

mindroastermir

Administrator
رکن انتظامیہ
اعتراض 15۔ حضرت اقدس میسح و مہدی مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام نے حضرت ابوہریرہؓ کے اجتہاد کو جو مردود قرار دیا ہے

باقی عبارت محولہ میں حضرت اقدس علیہ السلام نے حضرت ابوہریرہؓ کے اجتہاد کو جو مردود قرار دیا ہے تو یہ درست ہے۔ ملاحظہ ہو:۔

۱۔ اصول حدیث کی مستند کتاب اصول شاشی (علامہ نظام الدین اسحاق بن ابراہیم الشاشی) میں ہے۔

’’اَلْقِسْمُ الثَّانِیْ مِنَ الرُّوَاۃِ ھُمُ الْمَعْرُوْفُوْنَ بِالْحِفْظِ وَالْعَدَالَۃِ دُوْنَ الْاِجْتِھَادِ وَالْفَتْوٰی کَاَبِیْ ھُرَیْرَۃَ وَاَنْسٍ ابْنِ مَالِکٍ۔ ‘‘ (اصول شاشی مع شرح از محمد فیض الحسن الاصل الثانی بحث تقسیم الراوی ولی قسمین مطبوعہ کانپور صفحہ ۷۵) کہ راویوں میں سے دوسری قسم کے راوی وہ ہیں جو حافظہ اور دیانتداری کے لحاظ سے تو مشہور ہیں۔ اجتہاد اور فتویٰ کے لحاظ سے قابل اعتبار نہیں۔ جیسے ابوہریرہؓ اور انس بن مالکؓ۔

۲۔ ’’عَنْ اَبِیْ حَسَّانٍ اَنَّ رَجُلَیْنِ دَخَلَا عَلٰی عَائِشَۃَ فَحَدَّثَہَا اَنَّ اَبَا ہُرَیْرَۃَ قَالَ اِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ اَلطَّیْرَۃُ فِی الْمَرْءَ ۃِ وَالْفَرْسِ وَالدَّارِ فَغَضِبَتْ غَضْبًا شَدِیْدًا فَقَالَتْ مَا قَالَہٗ اِنَّمَا قَالَ کَانَ اَھْلُ الْجَاھِلِیَّۃِ یَتَطَیَّرُوْنَ مِنْ ذَالِکَ۔ ‘‘ (اصول الشاشی مَا ثَبَتَ بِالسُّنَّۃِ صفحہ۲۹) کہ دو شخص حضرت عائشہؓ کے پاس آئے اور کہا کہ حضرت ابوہریرہؓ کہتے ہیں کہ آنحضرت صلی اﷲ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا کہ عورت، گھوڑے اور گھر میں بد شگونی ہوتی ہے۔ اس پر حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا سخت ناراض ہوئیں اور فرمایا کہ یہ آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم نے قطعا ً نہیں فرمایا۔ بلکہ آپ نے تو یہ فرمایا تھا کہ زمانہ جاہلیت میں لوگ ان کو بد شگون سمجھتے تھے۔

۳۔ حضرت ابوہریرہؓ بے شک روزہ دار کے حق میں فتویٰ دیتے تھے کہ صبح ہونے سے پہلے غسل کر چکے اور عائشہ صدیقہؓ کی روایت چونکہ مرفوع ہے۔ اس لیے بحکم اصول حدیث وہ مقد م ہے۔ کیونکہ شارع علیہ السلام کا فعل ہے اور ابوہریرہ ؓ کا فتویٰ ان کا اجتہادی ہے۔

(اہلحدیث ۱۸؍ جولائی ۱۹۳۰ء)

۴۔ فقہاء میں بعض اس بات کے قائل ہیں کہ آگ پر پکی ہوئی چیز کے کھانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ حضرت ابوہریرہؓ نے حضرت عبد اﷲ بن عباسؓ کے سامنے جب اس مسئلہ کو آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کی طرف منسوب کیا۔ تو حضرت عبد اﷲ بن عباسؓ نے کہا۔ اگر یہ صحیح ہو تو اس پانی کے پینے سے بھی وضو ٹوٹ جائے گا جو آگ پر گرم کیا گیا ہو۔

حضرت عبداﷲ بن عباس ؓحضرت ابوہریرہؓ کو ضعیف الروایت نہیں سمجھتے تھے لیکن چونکہ ان کے نزدیک یہ روایت درائت کے خلاف تھی اس لیے انہوں نے تسلیم نہیں کی اور یہ خیال کیا کہ سمجھنے میں غلطی ہو گی۔

(اہلحدیث ۲۲؍ نومبر ۱۹۲۹ء)
 
Top Bottom