جواب :۔حضرت مسیح موعود علیہ السلام اس الہام کی تشریح فرماتے ہیں :۔
۱۔’’ہر ایک عظیم الشان مصلح کے وقت میں روحانی طور پر نیا آسمان اور نئی زمین بنائی جاتی ہے یعنی ملائک کو اس کے مقاصد کی خدمت میں لگا یا جاتا ہے اور زمین پر مستعد طبیعتیں پیدا کی جاتی ہیں پس یہ اسی کی طرف اشارہ ہے۔‘‘ (حقیقۃ الوحی۔روحانی خزائن جلد۲۲ صفحہ۱۰۲ حاشیہ)
۲۔حضرت پیرانِ پیر غوث الاعظم سیّد عبدا لقادر جیلانی رحمۃاﷲ علیہ اولیاء اﷲ اور واصل باﷲ لوگوں کی تعریف میں فرماتے ہیں جو فتوح الغیب میں درج ہے۔ ’’بِھِمْ ثَبَاتُ الْاَرْضِ وَالسَّمَآءِ وَقَرَارُ الْمَوْتٰی وَالْاَحْیَآءَ اِذْ جَعَلَھُمْ مَلِیْکَھُمْ اَوْتَادًا لِلْاَرْضِ الَّتِیْ دَحَی فَکُلٌّ کَالْجَبَلِ الَّذِیْ رَسَا ۔ ‘‘ (فتوح الغیب مقالہ ۱۴ آخری سطور نیز قلائد الجواہر حاشیہ صفحہ۲۸)
ترجمہ :۔ انہیں ہی کی وجہ سے زمین وآسمان اور زندوں اور مردوں کا قیام ہے کیونکہ اﷲ تعالیٰ نے ان کو گستردۂ زمین کے لئے بطور میخ کے بنایا ہے اور ان میں سے ہر ایک کوہِ وقار ہے ۔
(ندائے غیب ترجمہ از اردو فتوح الغیب صفحہ۲۲مترجم ۲۹از سید عبدالقادر جیلانی ؒ)
۳۔حضرت سیّد عبدا لقادر جیلانی رحمۃ اﷲ علیہ ایک اور جگہ فرماتے ہیں :۔
’’بِھِمْ تَمْطُرُ السَّمَآءُ وَتُنْبِتُ الْاَرْضُ وَھُمْ شَمِنُ الْبَدْوِ وَالْعِبَادِ بِھِمْ یُدْفَعُ الْبَلَاءُ عَنِ الْخَلْقِ ‘‘ (رسالہ الفتح الربانی والفیض الرحمانی کلام الشیخ عبد القادر جیلانی مطبوعہ میمینہ مصر جلد ۱۲،۱۴)یعنی انہی اولیاء اﷲ ہی کی وجہ سے آسمان بارش برساتا اور زمین نباتات اگاتی ہے اور وہ ملکوں اور انسانوں کے محافظ ہیں اور انہی کی وجہ سے مخلوقات پر سے بلا ٹلتی ہے ۔
۴۔حضرت امام ربّانی مجدّد الف ثانی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں :۔
’’ایشاں امانِ اہل ارض اند وغنیمتِ روزگار اند۔ [/myarabic] بِھِمْ یُمْطَرُوْنَ وَبِھِمْ یُرْزَقُوْنَ درشانِ شاں است ۔‘‘ [/myarabic] (مکتوبات امام ربانی جلد ۲ مکتوب نمبر ۹۲)
۵۔ڈاکٹر سر محمد اقبال فرماتے ہیں :۔
عالَم ہے فقط مومنِ جانباز کی میراث
مومن نہیں جو ’’صاحب ِلولاک‘‘ نہیں ہے
(بالِ جبریل صفحہ نمبر۱۰)
پھر فرماتے ہیں
جہاں تمام ہے میراث مردِ مومن کی
مرے کلام پہ حجت ہے نکتۂ لولاک
(بالِ جبریل صفحہ نمبر۴۶)
۱۔’’ہر ایک عظیم الشان مصلح کے وقت میں روحانی طور پر نیا آسمان اور نئی زمین بنائی جاتی ہے یعنی ملائک کو اس کے مقاصد کی خدمت میں لگا یا جاتا ہے اور زمین پر مستعد طبیعتیں پیدا کی جاتی ہیں پس یہ اسی کی طرف اشارہ ہے۔‘‘ (حقیقۃ الوحی۔روحانی خزائن جلد۲۲ صفحہ۱۰۲ حاشیہ)
۲۔حضرت پیرانِ پیر غوث الاعظم سیّد عبدا لقادر جیلانی رحمۃاﷲ علیہ اولیاء اﷲ اور واصل باﷲ لوگوں کی تعریف میں فرماتے ہیں جو فتوح الغیب میں درج ہے۔ ’’بِھِمْ ثَبَاتُ الْاَرْضِ وَالسَّمَآءِ وَقَرَارُ الْمَوْتٰی وَالْاَحْیَآءَ اِذْ جَعَلَھُمْ مَلِیْکَھُمْ اَوْتَادًا لِلْاَرْضِ الَّتِیْ دَحَی فَکُلٌّ کَالْجَبَلِ الَّذِیْ رَسَا ۔ ‘‘ (فتوح الغیب مقالہ ۱۴ آخری سطور نیز قلائد الجواہر حاشیہ صفحہ۲۸)
ترجمہ :۔ انہیں ہی کی وجہ سے زمین وآسمان اور زندوں اور مردوں کا قیام ہے کیونکہ اﷲ تعالیٰ نے ان کو گستردۂ زمین کے لئے بطور میخ کے بنایا ہے اور ان میں سے ہر ایک کوہِ وقار ہے ۔
(ندائے غیب ترجمہ از اردو فتوح الغیب صفحہ۲۲مترجم ۲۹از سید عبدالقادر جیلانی ؒ)
۳۔حضرت سیّد عبدا لقادر جیلانی رحمۃ اﷲ علیہ ایک اور جگہ فرماتے ہیں :۔
’’بِھِمْ تَمْطُرُ السَّمَآءُ وَتُنْبِتُ الْاَرْضُ وَھُمْ شَمِنُ الْبَدْوِ وَالْعِبَادِ بِھِمْ یُدْفَعُ الْبَلَاءُ عَنِ الْخَلْقِ ‘‘ (رسالہ الفتح الربانی والفیض الرحمانی کلام الشیخ عبد القادر جیلانی مطبوعہ میمینہ مصر جلد ۱۲،۱۴)یعنی انہی اولیاء اﷲ ہی کی وجہ سے آسمان بارش برساتا اور زمین نباتات اگاتی ہے اور وہ ملکوں اور انسانوں کے محافظ ہیں اور انہی کی وجہ سے مخلوقات پر سے بلا ٹلتی ہے ۔
۴۔حضرت امام ربّانی مجدّد الف ثانی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں :۔
’’ایشاں امانِ اہل ارض اند وغنیمتِ روزگار اند۔ [/myarabic] بِھِمْ یُمْطَرُوْنَ وَبِھِمْ یُرْزَقُوْنَ درشانِ شاں است ۔‘‘ [/myarabic] (مکتوبات امام ربانی جلد ۲ مکتوب نمبر ۹۲)
۵۔ڈاکٹر سر محمد اقبال فرماتے ہیں :۔
عالَم ہے فقط مومنِ جانباز کی میراث
مومن نہیں جو ’’صاحب ِلولاک‘‘ نہیں ہے
(بالِ جبریل صفحہ نمبر۱۰)
پھر فرماتے ہیں
جہاں تمام ہے میراث مردِ مومن کی
مرے کلام پہ حجت ہے نکتۂ لولاک
(بالِ جبریل صفحہ نمبر۴۶)