اعتراض ۔ انت من ماءنا و ھم من فشل ۔ یہ اللہ تعالیٰ کی توہین ہے ۔ اَنْتَ مِنْ مَّآءِ نَا وَھُمْ مِّنْ فَشَلٍ

mindroastermir

Administrator
رکن انتظامیہ
جواب۱:۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اس کایہ مفہوم بتایا ہے :۔

’’ اس جگہ پانی سے مراد ایمان کا پانی، استقامت کا پانی، تقویٰ کا پانی، وفا کا پانی، صدق کا پانی، حُبّ اللّٰہ کا پانی ہے جو خدا سے ملتا ہے اور فشل بزدلی کو کہتے ہیں جو شیطان سے آتی ہے۔‘‘

(انجام آتھم۔ روحانی خزائن جلد۱۱ صفحہ ۵۶ حاشیہ)

۲۔قرآن مجید میں ہے (الانبیاء :۳۸)اس کی تفسیر میں علامہ جلال الدین سیوطی رحمۃ اﷲ علیہ نے فرمایا ہے کہ:۔

اَنَّہٗ لِکَثْرَۃِ عَجَلِہٖ فِیْ اَحْوَالِہٖ کَاَنَّہٗ خُلِقَ مِنْہُ۔ (جلالین مع کمالین زیرآیت خُلِقَ الْاِنْسَانُ مِنْ عَجَلٍ۔ الانبیاء:۳۷)

کہ انسان اپنی مختلف حالتوں میں بڑی جلد بازی سے کام لیتا ہے۔ گویا کہ اسی سے پیدا ہوا۔ یہ نہیں کہ انسان جلدی کا بیٹا ہے ۔

۳۔خدا کا پانی الہام الٰہی اور محبت الٰہی کو بھی کہتے ہیں۔ جیسا کہ خود حضرت مسیح موعود علیہ السلام ہی نے فرمایا ہے ؂

ایک عالَم مر گیا ہے تیرے پانی کے بغیر
پھیر دے اب میرے مولیٰ ا س طرف دریا کی دھار

(براہین احمدیہ حصہ پنجم۔روحانی خزائن جلد۲۱ صفحہ۱۲۹)

ایک دوسری جگہ فرماتے ہیں:۔


فَإِنْ شِئْتَ مَاءَ اللّٰہِ فَاقْصِدْ مَنَاہَلِیْ
فَیُعْطِکَ مِنْ عَیْنٍ وَعَیْنُ تُنَوَّرُ


(کرامات الصادقین۔روحانی خزائن جلد۷ صفحہ۸۱)

اگر تو خدا کا پانی چاہتا ہے تو میرے چشمے کی طرف آ۔پس تجھ کو چشمہ دیا جائے گا ۔نیز وہ آنکھ بھی ملے گی جو نورانی ہوگی۔ (نیز دیکھو درثمین عربی صفحہ۳۳)اس جگہ بھی ’’خدا کے پانی‘‘ سے مراد رضائے الٰہی ہے۔ پس الہام مندرجہ عنوان میں بھی یہی مراد ہے ۔
 
Top Bottom