اعتراض ۔ انت اسمی الاعلیٰ ۔ یعنی تو میرا سب سے بڑا نام یعنی خدا ہے ۔ یہ اللہ کی توہین ہے ۔ ۔اَنْتَ اِسْمِیَ الْاَعْلٰی

mindroastermir

Administrator
رکن انتظامیہ
جواب۱ :۔ ترجمہ غلط ہے ۔حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے خود اس کا ترجمہ کر دیا ہے۔ ’’ تو میرے اسم اعلیٰ کا مظہر ہے یعنی ہمیشہ تجھ کو غلبہ ہوگا۔‘‘(تریاق القلوب ۔روحانی خزائن جلد۱۵ صفحہ ۳۱۵)

۲۔گویا اس الہام میں قرآن مجید کی اس آیت کی طرف اشارہ کیا ہے۔ خدا نے لکھ چھوڑا ہے کہ اﷲ اورا س کے رسول ہی غالب رہیں گے ۔
۳۔حضرت غوث الاعظم سید عبد القادر جیلانی رحمۃ اﷲ علیہ کو مندرجہ ذیل الہام الٰہی ہوا :۔

’’فَجَآءَ الْخِطَابُ مِنَ الرَّبِّ الْقَدِیْرِ اُطْلُبْ مَاتَطْلُبُ فَقَدْ اَعْطَیْنٰکَ عِوَضًا عَنْ اِنْکِسَارِ قَلْبِکَ……فَجَآءَ ہُ الْخِطَابُ مِنَ اللّٰہِ الْعَزِیْزِ الْقَدِیْرِ جَعَلْتُ اَسْمَآءَ کَ مِثْلَ اَسْمَآئِیْ فِی الثَّوَابِ وَالتَّاثِیْرِ وَمَنْ قَرَأَ اِسْمًا مِنْ اَسْمَآءِ کَ فَھُوَ کَمَنْ قَرَأَ اِسْمًا مِنْ اَسْمَآئِیْ ‘‘
(رسالہ حقیقۃ الحقائق بحوالہ کتاب مناقب تاج الاولیاء و برہان الاصفیاء القطب الربّانی والغوث الصمدانی عبدالقادر الکیلانی۔مصنفہ علامہ عبدا لقادر بن محی الدین الاربلی مطبوعہ مطبع عیسیٰ البانی الحلبی مصر صفحہ۱۷)اﷲ تعالیٰ نے حضرت سید عبدا لقادر رحمۃ اﷲ علیہ کو مخاطب کرکے فرمایا کہ :۔

’’تیرے دل کے انکسار کے باعث میں تجھے یہ کہتا ہوں کہ جو تو چاہتا ہے مانگ وہ میں تجھے دوں گا……پھر اﷲ تعالیٰ نے آپ کو مخاطب کرکے فرمایا کہ (اے عبدا لقادر!) میں نے ثواب اور تاثیر میں تیرے ناموں کو اپنے ناموں کی طرح بنا دیا ہے پس جو شخص تیرے ناموں میں سے کوئی نام لے گا گویا اس نے میرا نام لیا ۔‘‘

۴۔حضرت محی الدین ابن عربی ؒ اپنی کتاب ’’فصوص الحکم‘‘ میں تحریر فرماتے ہیں :۔

’’حضرت امیر المومنین اما م المتقین علی ابن ابی طالب کرم اﷲ وجہہ…… خطبہ لوگوں کو سنا رہے تھے کہ میں ہی اسم اﷲ سے لفظ دیا گیا ہوں اور میں ہی اس اﷲ کا پہلو ہوں جس میں تم نے افراط وتفریط کی ہے۔ اور میں ہی قلم ہوں اور میں ہی لوحِ محفوظ ہوں۔ اور میں ہی عرش ہوں۔ اور میں ہی کرسی ہوں۔ او رمیں ہی ساتوں آسمان ہوں۔ اور میں ہی ساتوں زمین ہوں۔ ‘‘
(فصوص الحکم مترجم اردو شائع کردہ شیخ جلا ل الدین سراج دین تاجران کتب لاہور ۱۳۲۱ھ مطبوعہ مطبع مجتبائی صفحہ۶۰ و۶۱ مقدمہ فصل ششم ’’عالم انسانی کی حقیقت ‘‘)

۵۔’’اسم‘‘ کے معنے اس الہام میں ’’صفت‘‘ کے ہیں ۔جیسا کہ اس حدیث میں ’’اِنَّ لِیْ اَسْمَآءً……اَنَاالْمَاحِیُ ‘‘ کہ میرے کئی نام ہیں……میں مآحی ہوں جس سے کفر کو مٹایا جائے گا۔ یہ آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کی صفت ہے۔پس اس الہام میں اس صفت کی طرف اشارہ ہے جو ’’اَعْلٰی‘‘ یعنی سب پر غالب آنے والی ہے ۔چونکہ ہر نبی خدا کی اس صفت کا مظہر ہوتا ہے ۔اﷲ تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو بھی اس صفت کا مظہر قرار دیا ہے ۔
 
Top Bottom