اعتراض ۔ اعمل ماشئت فانی قد غفرت لک ۔ یعنی جو مرضی کرتا رہ تیرے سارے گناہ معاف ہو گئے ہیں۔

mindroastermir

Administrator
رکن انتظامیہ
جواب:۔ آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا:۔ لَعَلَّّ اللّٰہَ اِطَّلَعَ عَلٰی ٰاَھْلِ بَدْرٍ فَقَالَ اِعْمَلُوْا مَاشِئْتُمْ فَقَدْ وَجَبَتْ لَکُمُ الْجَنَّۃُ اَوْ فَقَدْ غَفَرْتُ لَکُمْ (بخاری کتا ب المغازی باب فَضْلِ مَنْ شَھِدَ بَدْرًا۔ومسلم کتاب الفضائل باب فضائل اہل بدر ومشکوٰۃ مجتبائی صفحہ۵۷۷)کہ اﷲ تعالیٰ اہل بدر پر واقف ہوا۔ اور کہا کہ جو چاہو کرو۔ اب تم پر جنت واجب ہوگئی یا یہ فرمایا کہ میں نے تم کو بخش دیا۔

ثابت ہوا کہ خدا تعالیٰ کے مقبولوں پر ایک وہ حالت آتی ہے جب بدی اور گناہ سے ان کو انتہائی بُعد ہوجاتا ہے اور اس پر انتہائی کراہت ان کی فطرت میں داخل کردی جاتی ہے ۔فلا اعتراض

۲۔ چنانچہ خود حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اس الہام کی تفسیر فرمادی ہے ۔

’’اس آخری فقرہ کا یہ مطلب نہیں کہ منہیات شرعیہ تجھے حلال ہیں بلکہ اس کے یہ معنے ہیں کہ تیری نظر میں منہیات مکروہ کئے گئے ہیں اور اعمال صالحہ کی محبت تیری فطرت میں ڈالی گئی ہے۔ گویا جو خدا کی مرضی ہے وہ بندہ کی مرضی بنائی گئی اور سب ایمانیات اس کی نظر میں بطور فطرتی تقاضا کے محبوب کی گئی۔ وذالک فضل اللّٰہ یؤتیہ من یشآء۔‘‘

(براہین احمدیہ حصہ چہارم ۔روحانی خزائن جلد۱ صفحہ۶۶۹بقیہ حاشیہ در حاشیہ نمبر ۴ نیز الحکم جلد ۷ نمبر ۳۱ مورخہ ۲۴؍اگست ۱۹۰۳ء صفحہ۴)
 
Top Bottom