اعتراض۔ مسیح و مہدی مرزا غلام احمد علیہ السلام نے کہا کہ زمین و آسمان کو بنایا ۔

mindroastermir

Administrator
رکن انتظامیہ
اعتراض۔ مسیح و مہدی مرزا غلام احمد علیہ السلام نے کہا کہ زمین و آسمان کو بنایا ۔


جواب نمبر۱:۔یہ بھی مندرجہ بالاکشف ہی کا حصہ ہے اور حضر ت مسیح موعود علیہ السلام نے اسی خواب کے ضمن میں لکھا ہے کہ میں نے خواب ہی میں زمین وآسمان بنایا اور اس کی تعبیر بھی حضور ؑ نے اپنی کتاب آئینہ کمالات اسلام کے صفحہ۵۶۶ پر اس خواب کو نقل فرما کر یہ تحریر کی ہے ۔

’’اِنَّ ھٰذَا الْخَلْقَ الَّذِیْ رَأَیْتُہُ إِشَارَۃً اِلٰی تَائِیْدَاتِ سَمَاوِیَّۃٍ وَ أَرْضِیَّۃٍ ‘‘
کہ یہ زمین وآسمان جو میں نے خواب میں دیکھے ہیں ۔یہ تو اشارہ ہے اس امر کی طرف کہ آسمانی اور زمینی تائیدات میرے ساتھ ہوں گی ۔

نمبر۲:۔پھر آپ اپنی کتاب چشمہ مسیحی صفحہ۳۵ حاشیہ پر تحریر فرماتے ہیں :۔
’’ایک دفعہ کشفی رنگ میں مَیں نے دیکھا کہ مَیں نے نئی زمین اور نیا آسمان پیدا کیا۔ اور پھر مَیں نے کہا کہ آؤ اب انسان کو پیدا کریں اس پر نادان مولویوں نے شور مچایا کہ دیکھو اب اس شخص نے خدائی کا دعویٰ کیا حالانکہ اُس کشف سے یہ مطلب تھا کہ خدا میرے ہاتھ پر ایک ایسی تبدیلی پیدا کرے گا کہ گویا آسمان اور زمین نئے ہو جائیں گے۔ اور حقیقی انسان پیدا ہوں گے۔‘‘

(چشمہ مسیحی۔ روحانی خزائن جلد۲۰ صفحہ ۳۷۵،۳۷۶حاشیہ)

نمبر۳: پھر فرمایا :۔’’ خدا نے ارادہ کیا کہ وہ نئی زمین اور نیا آسمان بناوے۔ وہ کیا ہے نیا آسمان؟ اور کیا ہے نئی زمین؟ نئی زمین وہ پاک دل ہیں جن کو خدا اپنے ہاتھ سے تیار کر رہا ہے جو خدا سے ظاہر ہوئے اور خدا اُن سے ظاہر ہوگا۔ اور نیا آسمان وہ نشان ہیں جو اس کے بندے کے ہاتھ سے اُسی کے اِذن سے ظاہر ہو رہے ہیں۔‘‘ (کشتی نوح۔ روحانی خزائن جلد۱۹ صفحہ۷)

’’ہر ایک عظیم الشان مصلح کے وقت میں روحانی طور پر نیا آسمان اور نئی زمین بنائی جاتی ہے۔‘‘
(حقیقۃ الوحی۔ روحانی خزائن جلد۲۲ صفحہ۱۰۲)

(۴)انہی معنوں میں یہ محاورہ کتب سابقہ انجیل میں بھی مستعمل ہوا ہے ۔

’’اس وعدہ کے موافق ہم نئے آسمان اور نئی زمین کا انتظار کرتے ہیں جن میں راستبازی بسی رہے گی ۔ ‘‘ (۲۔پطرس باب۳ آیت۱۳)

جناب ڈاکٹر سر محمد اقبال مرحوم فرماتے ہیں ؂

زندہ دل سے نہیں پوشیدہ ضمیر تقدیر خواب میں دیکھتا ہے عالم نو کی تصویر

اور جب بانگ اذاں کرتی ہے بیدار اسے کرتا ہے خواب میں دیکھی ہوئی دنیا تعمیر

(ضربِ کلیم نظم بہ عنوان ’’عالم نو‘‘)
 
Top Bottom