اعتراض۔ مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا کہ الہام ہوا۔ میں سوتے سوتے جہنم میں پڑ گیا ۔
جواب:۔’’وَاَنْتُمْ سُکَارٰی ‘‘ بھی پڑھو ۔لکھا ہے:۔
’’اس وحی کے بعد ایک ناپاک روح کی آواز آئی ۔میں سوتے سوتے جہنم میں پڑگیا۔‘‘
(البشریٰ جلد ۲ صفحہ ۹۵)
گویا تمہارے جیسی ناپاک روح کے متعلق ہے جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی مخالفت میں خدا تعالیٰ کے عذاب سے بے خبر ہے اور اسی حالتِ نیند میں ہی اپنے لئے سامان جہنم بہم پہنچا رہی ہے۔ فَاعْتَبِرُوْا۔
حضرت اقدس علیہ السلام کا اپنے متعلق الہام ہے:۔
’’خوش باش کہ عاقبت نکو خواہد بود‘‘ (البشریٰ جلد ۲ صفحہ۸۵۹)
۲۔اس الہام کو حضرت اقدس علیہ السلام نے اس زلزلہ کے متعلق قرار دیا ہے جو ۳۱ مئی ۱۹۳۵ء کو کوئٹہ میں موسم بہار کے آخری دن (الوصیت صفحہ ۱۳ حاشیہ روحانی خزائن جلد۲۰)میں آیا ۔جبکہ رات کو لوگ غفلت کی نیند سوتے تھے۔ مگر بعض بدکاروں کی بد اعمالیوں کے باعث زلزلہ بھیج کر ان کو ہلاک کردیا اور ان میں سے ناپاک روحیں سوتے سوتے واصلِ جہنم ہوئیں (مرنے والوں میں سے کئی نیک بھی تھے جیسا کہ طوفان نوح میں غرق ہونے والوں میں شیرخواربچے ،عورتیں اور جانور بھی شامل تھے )چنانچہ حضرت اقدس علیہ السلام اپنے اشتہار ۱۸؍ اپریل ۱۹۰۵ء متعلقہ زلزلہ مذکور میں تحریر فرماتے ہیں:۔
’’ جب خداتعالیٰ اس وحی کے الفاظ میرے دل پر نازل کرچکا تو ایک روح کی آواز میرے کان میں پڑی جو ایک ناپاک روح تھی اور میں نے اس کو کہتے سنا میں سوتے سوتے جہنم میں پڑگیا۔
(دیکھو اشتہار ۱۸ اپریل ۱۹۰۵ء بعنوان ’’الانذار‘‘ آخری صفحہ)
پس اس الہام میں یہ بتایا گیا کہ وہ زلزلہ رات کو آئے گاجبکہ بعض بدکار سوتے سوتے واصل جہنم ہوجائیں گے۔ (تذکرہ صفحہ ۴۵۲ایڈیشن نمبر۴)
جواب:۔’’وَاَنْتُمْ سُکَارٰی ‘‘ بھی پڑھو ۔لکھا ہے:۔
’’اس وحی کے بعد ایک ناپاک روح کی آواز آئی ۔میں سوتے سوتے جہنم میں پڑگیا۔‘‘
(البشریٰ جلد ۲ صفحہ ۹۵)
گویا تمہارے جیسی ناپاک روح کے متعلق ہے جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی مخالفت میں خدا تعالیٰ کے عذاب سے بے خبر ہے اور اسی حالتِ نیند میں ہی اپنے لئے سامان جہنم بہم پہنچا رہی ہے۔ فَاعْتَبِرُوْا۔
حضرت اقدس علیہ السلام کا اپنے متعلق الہام ہے:۔
’’خوش باش کہ عاقبت نکو خواہد بود‘‘ (البشریٰ جلد ۲ صفحہ۸۵۹)
۲۔اس الہام کو حضرت اقدس علیہ السلام نے اس زلزلہ کے متعلق قرار دیا ہے جو ۳۱ مئی ۱۹۳۵ء کو کوئٹہ میں موسم بہار کے آخری دن (الوصیت صفحہ ۱۳ حاشیہ روحانی خزائن جلد۲۰)میں آیا ۔جبکہ رات کو لوگ غفلت کی نیند سوتے تھے۔ مگر بعض بدکاروں کی بد اعمالیوں کے باعث زلزلہ بھیج کر ان کو ہلاک کردیا اور ان میں سے ناپاک روحیں سوتے سوتے واصلِ جہنم ہوئیں (مرنے والوں میں سے کئی نیک بھی تھے جیسا کہ طوفان نوح میں غرق ہونے والوں میں شیرخواربچے ،عورتیں اور جانور بھی شامل تھے )چنانچہ حضرت اقدس علیہ السلام اپنے اشتہار ۱۸؍ اپریل ۱۹۰۵ء متعلقہ زلزلہ مذکور میں تحریر فرماتے ہیں:۔
’’ جب خداتعالیٰ اس وحی کے الفاظ میرے دل پر نازل کرچکا تو ایک روح کی آواز میرے کان میں پڑی جو ایک ناپاک روح تھی اور میں نے اس کو کہتے سنا میں سوتے سوتے جہنم میں پڑگیا۔
(دیکھو اشتہار ۱۸ اپریل ۱۹۰۵ء بعنوان ’’الانذار‘‘ آخری صفحہ)
پس اس الہام میں یہ بتایا گیا کہ وہ زلزلہ رات کو آئے گاجبکہ بعض بدکار سوتے سوتے واصل جہنم ہوجائیں گے۔ (تذکرہ صفحہ ۴۵۲ایڈیشن نمبر۴)