ہستی باری تعالیٰ یعنی اللہ کے وجود پر دسویں دلیل

mindroastermir

Administrator
رکن انتظامیہ
ہستی باری تعالیٰ یعنی اللہ کے وجود پر دسویں دلیل

دسویں دلیل جو ہر ایک نزاع کے فیصلہ کے لئے قرآن شریف نے بیان فرمائی ہے اس آیت سے نکلتی ہے کہ

وَٱلَّذِينَ جَـٰهَدُواْ فِينَا لَنَہۡدِيَنَّہُمۡ سُبُلَنَا‌ۚ وَإِنَّ ٱللَّهَ لَمَعَ ٱلۡمُحۡسِنِينَ (٦٩) (العنکبوت:۷۰)

یعنی جو لوگ ہمارے متعلق کوشش کرتے ہیں ہم ان کو اپنی راہ دکھا دیتے ہیں۔اور اس آیت پر جن لوگوں نے عمل کیا ہے وہ ہمیشہ نفع میں رہے ہیں ۔وہ شخص جو خدا تعالیٰ کا منکر ہو اُسے تو ضرور خیال کر لینا چاہیے کہ اگر خدا ہے تو اس کے لئے بہت مشکل ہوگی ۔پس اس خیال سے اگر سچائی دریافت کرنے کی اس کے دل میں تڑپ ہو تو اسے چاہیے کہ گڑ گڑا کر اور بہت زور لگا کر وہ اس رنگ میں دعا کرے کہ اے خدا!اگر تو ہے اور جس طرح تیرے ماننے والے کہتے ہیں تو غیر محدود طاقتوں والا ہے تو مجھ پر رحم کر اور مجھے اپنی طرف ہدایت کر اور میرے دل میں بھی یقین اور ایمان ڈال دے تاکہ میں محروم نہ رہ جاؤں۔اگر اس طرح سچے دل سے کوئی شخص دعا کرے گا اور کم سے کم چالیس دن تک اس پر عمل کرے گا تو خواہ اس کی پیدائش کسی مذہب میں ہوئی ہو وہ کسی ملک کا باشندہ ہو رب العالمین ضرور اس کی ہدایت کرے گا اور وہ جلد دیکھ لے گا کہ اﷲ تعالیٰ ایسے رنگ میں اس پر اپنا وجود ثابت کردے گا کہ اس کے دل کی شک و شبہ کی نجاست بالکل دور ہو جائے گی۔اور یہ تو ظاہر ہے کہ اس طریق فیصلہ میں کسی قسم کا دھوکہ نہیں ہو سکتا۔پس سچائی کے طالبوں کے لئے اس پر عمل کرنا کیا مشکل ہے؟
 
Top Bottom