کفارہ
عقیدہ کی تفصیل اور اس کا رد
مسیحی مفہوم : اوّل:۔ ہر انسان گنہگار ہے۔ نہ صرف بلوغت سے لے کر بلکہ پیدائشی گنہگار ہے۔
دوم:۔ اس لئے کہ آدم وحوا نے گناہ کیا اور اولاد میں وراثتاً آیا۔ اس لئے ہر انسان گنہگا ر ہے۔
سوم۔ صفات الٰہی میں چونکہ خدا عادل ہے بلاوجہ بخش نہیں سکتا۔ اور وہ رحیم بھی ہے بوجہ عدل چھوڑ نہیں سکتا۔ بوجہ رحم اقنوم ثانی کو تجسم اختیار کرنا پڑا (نہ معلوم خود تجسم اختیار کیا یا باپ کے حکم سے کیونکہ سب اقنوم الوہیت میں مساوی ہیں۔خادمؔ)اور دوسری طرف خدا نے انسان بن کر اور مصلوب ہو کر جہان کے گناہ اٹھائے۔ جو کوئی اس پر ایمان لاتا ہے اس کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں بو جہ مسیح کی اس تکلیف کے جو اس نے صلیب پر برداشت کی ۔
بنیاد کفارہ: گناہ پیدائش سے ہے عملوں سے نہیں۔ تمام لوگ پیدائش سے (مرد و عورت سے پیدا ہوئے۔ اس لئے )گنہگار ہوئے۔ مسیح بے گناہ (صرف عورت سے پیدا ہوا)تھا۔ اس لئے قربان ہوا اور دنیا کو گناہوں سے نجات دی۔
تعریف کفارہ: کفارہ کے لفظی معنی ڈھکنا ۔ڈھانپنا ۔خدا کا ایک بیٹا ہے اور وہ ایک بیٹا ہے۔ اس خدا کے بیٹے نے مریم کے پیٹ میں حلول کیا اور وہ خدا کا بیٹا انسان کے بیٹے کی شکل میں پیدا ہوا۔ خدائی کا دعویدار ہوا۔ یہودیوں نے پکڑ کر صلیب پر لٹکا کر جان نکال دی۔ یہ تکلیف خدا کے بیٹے نے محض انسان کے گناہوں کی وجہ سے اٹھائی اور اب وہ گناہوں کا کفارہ ہو گئے۔ اب کسی قسم کی سزا انسان کو نہ دی جائے گی ۔
ضرورتِ کفارہ: انسان گنہگار ہے اور گناہ کا نتیجہ موت ہے بلکہ جہنم کی سزا۔ مگر خدا رحیم ہے۔ اس کا رحم چاہتا ہے کہ انسان سزا سے بچ جاوے۔ پھر وہ عادل ہے۔ عدل کا تقاضا ہے کہ سزا ضرور دی جائے۔ اب رحم اور عدل ایک جگہ کس طرح جمع ہوں۔ خدا کا بیٹا گناہوں کو اپنے اوپر لے کر اپنا مارا جانا قبول کر کے تمام جہانوں کے لئے نجات کا ذریعہ ہو گیا۔
عقیدہ کی تفصیل اور اس کا رد
مسیحی مفہوم : اوّل:۔ ہر انسان گنہگار ہے۔ نہ صرف بلوغت سے لے کر بلکہ پیدائشی گنہگار ہے۔
دوم:۔ اس لئے کہ آدم وحوا نے گناہ کیا اور اولاد میں وراثتاً آیا۔ اس لئے ہر انسان گنہگا ر ہے۔
سوم۔ صفات الٰہی میں چونکہ خدا عادل ہے بلاوجہ بخش نہیں سکتا۔ اور وہ رحیم بھی ہے بوجہ عدل چھوڑ نہیں سکتا۔ بوجہ رحم اقنوم ثانی کو تجسم اختیار کرنا پڑا (نہ معلوم خود تجسم اختیار کیا یا باپ کے حکم سے کیونکہ سب اقنوم الوہیت میں مساوی ہیں۔خادمؔ)اور دوسری طرف خدا نے انسان بن کر اور مصلوب ہو کر جہان کے گناہ اٹھائے۔ جو کوئی اس پر ایمان لاتا ہے اس کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں بو جہ مسیح کی اس تکلیف کے جو اس نے صلیب پر برداشت کی ۔
بنیاد کفارہ: گناہ پیدائش سے ہے عملوں سے نہیں۔ تمام لوگ پیدائش سے (مرد و عورت سے پیدا ہوئے۔ اس لئے )گنہگار ہوئے۔ مسیح بے گناہ (صرف عورت سے پیدا ہوا)تھا۔ اس لئے قربان ہوا اور دنیا کو گناہوں سے نجات دی۔
تعریف کفارہ: کفارہ کے لفظی معنی ڈھکنا ۔ڈھانپنا ۔خدا کا ایک بیٹا ہے اور وہ ایک بیٹا ہے۔ اس خدا کے بیٹے نے مریم کے پیٹ میں حلول کیا اور وہ خدا کا بیٹا انسان کے بیٹے کی شکل میں پیدا ہوا۔ خدائی کا دعویدار ہوا۔ یہودیوں نے پکڑ کر صلیب پر لٹکا کر جان نکال دی۔ یہ تکلیف خدا کے بیٹے نے محض انسان کے گناہوں کی وجہ سے اٹھائی اور اب وہ گناہوں کا کفارہ ہو گئے۔ اب کسی قسم کی سزا انسان کو نہ دی جائے گی ۔
ضرورتِ کفارہ: انسان گنہگار ہے اور گناہ کا نتیجہ موت ہے بلکہ جہنم کی سزا۔ مگر خدا رحیم ہے۔ اس کا رحم چاہتا ہے کہ انسان سزا سے بچ جاوے۔ پھر وہ عادل ہے۔ عدل کا تقاضا ہے کہ سزا ضرور دی جائے۔ اب رحم اور عدل ایک جگہ کس طرح جمع ہوں۔ خدا کا بیٹا گناہوں کو اپنے اوپر لے کر اپنا مارا جانا قبول کر کے تمام جہانوں کے لئے نجات کا ذریعہ ہو گیا۔