قرآن کا مسیح اور انجیل کا یسوع
تحریرات حضرت مسیح موعود علیہ السلام
۱۔’’ ہمیں پادریوں کے یسوع اور اس کے چال چلن سے کچھ غرض نہ تھی۔ انہوں نے ناحق ہمارے نبی صلی اﷲ علیہ وسلم کو گالیاں دے کر ہمیں آمادہ کیا کہ ان کے یسوع کا کچھ تھوڑا سا حال ان پر ظاہر کریں چنانچہ اسی پلید نالائق فتح مسیح نے اپنے خط میں جو میرے نام بھیجا ہے آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کوزانی لکھا ہے اور اس کے علاوہ اور بہت گالیاں دی ہیں۔
(حاشیہ)اگر پادری اب بھی اپنی پالیسی بدل دیں اور عہد کرلیں کہ آئندہ ہمارے نبی صلی اﷲ علیہ وسلم کو گالیاں نہیں نکالیں گے تو ہم بھی عہد کریں گے کہ آئندہ نرم الفاظ کے ساتھ ان سے گفتگو ہوگی ور نہ جو کچھ کہیں گے اس کا جواب سنیں گے۔‘‘ (ضمیمہ رسالہ انجام آتھم۔ روحانی خزائن جلد۱۱ صفحہ۲۹۲،۲۹۳بقیہ حاشیہ)
۲۔’’ مسلمانوں کو واضح رہے کہ خدا تعالیٰ نے یسوع کی قرآن شریف میں کچھ خبر نہیں دی کہ وہ کون تھا اور پادری اس بات کے قائل ہیں کہ یسوع وہ شخص تھا جس نے خدائی کا دعویٰ کیا اور حضرت موسیٰ کا نام ڈاکو اور بٹمار رکھا اور آنے والے مقدس نبی کے وجود سے انکار کیا اور کہا کہ میرے بعد سب جھوٹے نبی آئیں گے۔‘‘
(ضمیمہ رسالہ انجام آتھم۔ روحانی خزائن جلد۱۱ صفحہ۲۹۳بقیہ حاشیہ)
۳۔ ’’ہم اس بات کے لئے بھی خدا تعالیٰ کی طرف سے مامور ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو خدا تعالیٰ کا سچا اور پاک اور را ستباز نبی مانیں اور اُن کی نبوت پر ایمان لاویں۔ سو ہماری کسی کتاب میں کوئی ایسا لفظ بھی نہیں ہے جو اُن کی شان بزرگ کے برخلاف ہو اور اگر کوئی ایسا خیال کرے تو وہ دھوکہ کھانے والا اور جھوٹا ہے۔‘‘
(ایام الصلح۔ روحانی خزائن جلد۱۴ صفحہ۲۲۸ و تبلیغ رسالت مجموعہ اشتہارات جلد ۷ صفحہ۷۷)
۴۔’’ مَیں یقین رکھتا ہوں کہ کوئی انسان حسین جیسے یا حضرت عیسیٰ جیسے را ستباز پر بدزبانی کر کے ایک رات بھی زندہ نہیں رہ سکتا اور وعید مَنْ عَادَا وَلِیًّالِی دست بدست اُس کو پکڑ لیتا ہے۔‘‘ (اعجاز احمدی۔ روحانی خزائن جلد ۱۹ صفحہ ۱۴۹)
۵۔’’موسیٰ کے سلسلہ میں ابن مریم مسیح موعود تھا اور محمدی سلسلہ میں مَیں مسیح موعود ہوں سو میں اس کی عزت کرتا ہوں جس کا ہم نام ہوں اور مفسد اور مفتری ہے وہ شخص جو مجھے کہتا ہے کہ میں مسیح ابن مریم کی عزت نہیں کرتا۔‘‘ (کشتی نوح۔ روحانی خزائن جلد ۱۹ صفحہ ۱۷،۱۸)
۶۔’’جس حالت میں مجھے دعویٰ ہے کہ میں مسیح موعود ہوں اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے مجھے مشابہت ہے تو ہر ایک شخص سمجھ سکتا ہے کہ میں اگر نعوذ باﷲ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو برا کہتا تو اپنی مشابہت ان سے کیوں بتلاتا؟کیونکہ اس سے تو خود میرا برا ہونا لازم آتا ہے۔‘‘
(اشتہار ۲۷ دسمبر ۱۸۹۸ء مجموعہ اشتہارات جلد دوم صفحہ ۲۵۷ حاشیہ طبع بار دوم و تبلیغ رسالت جلد ۷ صفحہ۷۰ حاشیہ)
۷۔’’ہمارا جھگڑا اس یسوع کے ساتھ ہے جو خدائی کا دعویٰ کرتا ہے نہ اس برگزیدہ نبی کے ساتھ جس کا ذکر قرآن کی وحی نے مع تمام لوازم کے کیا ہے‘‘۔
(تبلیغ رسالت جلد ۶صفحہ ۳۲مجموعہ اشتہارات جلد دوم صفحہ ۳۹ طبع بار دوم)
۸۔ ’’ھٰذَا مَا کَتَبْنَا مِنَ الْاَنَاجِیْلِ عَلٰی سَبِیْلِ الْاِلْزَامِ۔ وَ اِنَّا نُکْرِمُ الْمَسِیْحَ وَ نَعْلَمُ اِنَّہُ کَانَ تَقِیًّا وَ مِنَ الْاَنْبِیَاءِ الْکِرَامِ۔‘‘ (البلاغ ترغیب المومنین)۔ رحانی خزائن جلد۱۳ صفحہ ۴۵۱حاشیہ)
۹۔’’ہمیں حضرت مسیح علیہ السلام کی شان مقدس کا بہرحال لحاظ ہے اور صرف (پادری)فتح مسیح کے سخت الفاظ کے عوض ایک فرضی مسیح کا بالمقابل ذکر کیا گیا ہے۔اور وہ بھی سخت مجبوری سے کیونکہ اس نادان (پادری فتح مسیح) نے نہایت ہی شدت سے گالیاں آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کو نکالی ہیں۔اور ہمارا دل کھایا ہے‘‘۔ (نورالقرآن نمبر۲ (رسالہ فتح مسیح) روحانی خزائن جلد۹ صفحہ ۳۷۶)
۱۰۔’’ہم اس سچے مسیح کو مقدس اور بزرگ اور پاک جانتے اور مانتے ہیں جس نے نہ خدائی کا دعویٰ کیا نہ بیٹا ہونے کا۔اور جناب محمد مصطفیٰ احمد مجتبیٰ صلی اﷲ علیہ وسلم کے آنے کی خبر دی اور ان پر ایمان لایا۔‘‘ (نورالقرآن نمبر۲ (رسالہ فتح مسیح) روحانی خزائن جلد۹ صفحہ ۳۹۵)
۱۱۔’’ اس میں کچھ شک نہیں کہ وہ نیک انسان تھااور نبی تھا مگر اسے خدا کہنا کفر ہے۔‘‘ (تذکرۃ الشہادتین۔ روحانی خزائن جلد ۲۰ صفحہ ۲۹)
مزید تفصیل کے لیے دیکھیں (تبلیغ رسالت جلد ۲ صفحہ۱۱و مجموعہ اشتہارات جلد دوم صفحہ۹ طبع بار دوم)
۱۲۔’’قرآن شریف میں فقط اس مسیح کے معجزات کی تصدیق ہے جس نے کبھی خدائی کا دعویٰ نہیں کیا۔کیونکہ مسیح کئی ہوئے ہیں۔‘‘
(ایک عیسائی کے تین سوال اور ان کے جوابات (تصدیق النبیؐ) روحانی خزائن جلد۴ صفحہ ۴۶۴ حاشیہ)
نیز دیکھو (رسالہ آریہ دھرم ٹائٹل پیج آخری صفحہ و حقیقۃ الوحی۔ روحانی خزائن جلد ۲۲ صفحہ ۲۷۴ و جنگ مقدس صفحہ۵۰ و انوار الاسلام صفحہ ۳۴)
تحریرات حضرت مسیح موعود علیہ السلام
۱۔’’ ہمیں پادریوں کے یسوع اور اس کے چال چلن سے کچھ غرض نہ تھی۔ انہوں نے ناحق ہمارے نبی صلی اﷲ علیہ وسلم کو گالیاں دے کر ہمیں آمادہ کیا کہ ان کے یسوع کا کچھ تھوڑا سا حال ان پر ظاہر کریں چنانچہ اسی پلید نالائق فتح مسیح نے اپنے خط میں جو میرے نام بھیجا ہے آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کوزانی لکھا ہے اور اس کے علاوہ اور بہت گالیاں دی ہیں۔
(حاشیہ)اگر پادری اب بھی اپنی پالیسی بدل دیں اور عہد کرلیں کہ آئندہ ہمارے نبی صلی اﷲ علیہ وسلم کو گالیاں نہیں نکالیں گے تو ہم بھی عہد کریں گے کہ آئندہ نرم الفاظ کے ساتھ ان سے گفتگو ہوگی ور نہ جو کچھ کہیں گے اس کا جواب سنیں گے۔‘‘ (ضمیمہ رسالہ انجام آتھم۔ روحانی خزائن جلد۱۱ صفحہ۲۹۲،۲۹۳بقیہ حاشیہ)
۲۔’’ مسلمانوں کو واضح رہے کہ خدا تعالیٰ نے یسوع کی قرآن شریف میں کچھ خبر نہیں دی کہ وہ کون تھا اور پادری اس بات کے قائل ہیں کہ یسوع وہ شخص تھا جس نے خدائی کا دعویٰ کیا اور حضرت موسیٰ کا نام ڈاکو اور بٹمار رکھا اور آنے والے مقدس نبی کے وجود سے انکار کیا اور کہا کہ میرے بعد سب جھوٹے نبی آئیں گے۔‘‘
(ضمیمہ رسالہ انجام آتھم۔ روحانی خزائن جلد۱۱ صفحہ۲۹۳بقیہ حاشیہ)
۳۔ ’’ہم اس بات کے لئے بھی خدا تعالیٰ کی طرف سے مامور ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو خدا تعالیٰ کا سچا اور پاک اور را ستباز نبی مانیں اور اُن کی نبوت پر ایمان لاویں۔ سو ہماری کسی کتاب میں کوئی ایسا لفظ بھی نہیں ہے جو اُن کی شان بزرگ کے برخلاف ہو اور اگر کوئی ایسا خیال کرے تو وہ دھوکہ کھانے والا اور جھوٹا ہے۔‘‘
(ایام الصلح۔ روحانی خزائن جلد۱۴ صفحہ۲۲۸ و تبلیغ رسالت مجموعہ اشتہارات جلد ۷ صفحہ۷۷)
۴۔’’ مَیں یقین رکھتا ہوں کہ کوئی انسان حسین جیسے یا حضرت عیسیٰ جیسے را ستباز پر بدزبانی کر کے ایک رات بھی زندہ نہیں رہ سکتا اور وعید مَنْ عَادَا وَلِیًّالِی دست بدست اُس کو پکڑ لیتا ہے۔‘‘ (اعجاز احمدی۔ روحانی خزائن جلد ۱۹ صفحہ ۱۴۹)
۵۔’’موسیٰ کے سلسلہ میں ابن مریم مسیح موعود تھا اور محمدی سلسلہ میں مَیں مسیح موعود ہوں سو میں اس کی عزت کرتا ہوں جس کا ہم نام ہوں اور مفسد اور مفتری ہے وہ شخص جو مجھے کہتا ہے کہ میں مسیح ابن مریم کی عزت نہیں کرتا۔‘‘ (کشتی نوح۔ روحانی خزائن جلد ۱۹ صفحہ ۱۷،۱۸)
۶۔’’جس حالت میں مجھے دعویٰ ہے کہ میں مسیح موعود ہوں اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے مجھے مشابہت ہے تو ہر ایک شخص سمجھ سکتا ہے کہ میں اگر نعوذ باﷲ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو برا کہتا تو اپنی مشابہت ان سے کیوں بتلاتا؟کیونکہ اس سے تو خود میرا برا ہونا لازم آتا ہے۔‘‘
(اشتہار ۲۷ دسمبر ۱۸۹۸ء مجموعہ اشتہارات جلد دوم صفحہ ۲۵۷ حاشیہ طبع بار دوم و تبلیغ رسالت جلد ۷ صفحہ۷۰ حاشیہ)
۷۔’’ہمارا جھگڑا اس یسوع کے ساتھ ہے جو خدائی کا دعویٰ کرتا ہے نہ اس برگزیدہ نبی کے ساتھ جس کا ذکر قرآن کی وحی نے مع تمام لوازم کے کیا ہے‘‘۔
(تبلیغ رسالت جلد ۶صفحہ ۳۲مجموعہ اشتہارات جلد دوم صفحہ ۳۹ طبع بار دوم)
۸۔ ’’ھٰذَا مَا کَتَبْنَا مِنَ الْاَنَاجِیْلِ عَلٰی سَبِیْلِ الْاِلْزَامِ۔ وَ اِنَّا نُکْرِمُ الْمَسِیْحَ وَ نَعْلَمُ اِنَّہُ کَانَ تَقِیًّا وَ مِنَ الْاَنْبِیَاءِ الْکِرَامِ۔‘‘ (البلاغ ترغیب المومنین)۔ رحانی خزائن جلد۱۳ صفحہ ۴۵۱حاشیہ)
۹۔’’ہمیں حضرت مسیح علیہ السلام کی شان مقدس کا بہرحال لحاظ ہے اور صرف (پادری)فتح مسیح کے سخت الفاظ کے عوض ایک فرضی مسیح کا بالمقابل ذکر کیا گیا ہے۔اور وہ بھی سخت مجبوری سے کیونکہ اس نادان (پادری فتح مسیح) نے نہایت ہی شدت سے گالیاں آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کو نکالی ہیں۔اور ہمارا دل کھایا ہے‘‘۔ (نورالقرآن نمبر۲ (رسالہ فتح مسیح) روحانی خزائن جلد۹ صفحہ ۳۷۶)
۱۰۔’’ہم اس سچے مسیح کو مقدس اور بزرگ اور پاک جانتے اور مانتے ہیں جس نے نہ خدائی کا دعویٰ کیا نہ بیٹا ہونے کا۔اور جناب محمد مصطفیٰ احمد مجتبیٰ صلی اﷲ علیہ وسلم کے آنے کی خبر دی اور ان پر ایمان لایا۔‘‘ (نورالقرآن نمبر۲ (رسالہ فتح مسیح) روحانی خزائن جلد۹ صفحہ ۳۹۵)
۱۱۔’’ اس میں کچھ شک نہیں کہ وہ نیک انسان تھااور نبی تھا مگر اسے خدا کہنا کفر ہے۔‘‘ (تذکرۃ الشہادتین۔ روحانی خزائن جلد ۲۰ صفحہ ۲۹)
مزید تفصیل کے لیے دیکھیں (تبلیغ رسالت جلد ۲ صفحہ۱۱و مجموعہ اشتہارات جلد دوم صفحہ۹ طبع بار دوم)
۱۲۔’’قرآن شریف میں فقط اس مسیح کے معجزات کی تصدیق ہے جس نے کبھی خدائی کا دعویٰ نہیں کیا۔کیونکہ مسیح کئی ہوئے ہیں۔‘‘
(ایک عیسائی کے تین سوال اور ان کے جوابات (تصدیق النبیؐ) روحانی خزائن جلد۴ صفحہ ۴۶۴ حاشیہ)
نیز دیکھو (رسالہ آریہ دھرم ٹائٹل پیج آخری صفحہ و حقیقۃ الوحی۔ روحانی خزائن جلد ۲۲ صفحہ ۲۷۴ و جنگ مقدس صفحہ۵۰ و انوار الاسلام صفحہ ۳۴)