حضرت بابانانک ؒ صاحب مسلمان ولی اﷲ تھے

mindroastermir

Administrator
رکن انتظامیہ
حضرت بابانانک ؒ صاحب مسلمان ولی اﷲ تھے

ہمارا عقیدہ ہے کہ جناب بابا نانک صاحب رحمۃ اﷲ علیہ پکّے مسلمان اور ولی اﷲ تھے اور اس کی بنیاد ہمارے آقا و پیشوا سیّدنا حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسّلام کا وہ کشف ہے جس میں حضورؑکو باباصاحب ؒ بحالت اسلام دکھائے گئے (نزول المسیح، روحانی خزائن جلد ۱۸ صفحہ ۵۸۱ تا ۵۸۴ و تذکرہ صفحہ ۱۵ ایڈیشن چہارم) اور پھر وہ دلائل ہیں جو آپ ؑنے بابا صاحب کے اسلام کے ثبوت میں ۱۸۹۵؁ء میں کتاب ’’ست بچن‘‘اور اس کے بعد ’’چشمہ معرفت‘‘ (روحانی خزائن جلد ۲۳صفحہ ۳۵۰تا۳۶۸) میں تحریر فرمائے۔ علاوہ ازیں سلسلہ احمدیّہ کے علماء کی طرف سے بھی کئی ایک ٹریکٹ اور کتابیں اس موضوع پر شائع ہو چکی ہیں۔ذیل میں ہم یکجائی طور پر بغیر کسی حاشیہ آرائی کے وہ امور درج کرتے ہیں جو اس مسئلہ پر روشنی ڈالتے ہیں۔

بابا صاحبؒ کے مسلمان ہونے کے عقیدہ کی ابتداء

بابا نانک صاحب ؒکے مسلمان ہونے کا عقیدہ آپ کے زمانۂ زندگی ہی سے مسلمانوں میں چلا آتا ہے۔یعنی بابا صاحب کی زندگی میں مسلمان آپ کو ولی اﷲ کہتے تھے (جنم ساکھی بالا صفحہ ۱۳۲و جنم ساکھی منی سنگھ صفحہ ۱۰۸ و صفحہ ۱۱۰و تواریخ گُرو خالصہ صفحہ ۲۴وصفحہ ۴۴مصنفہ پروفیسر سندر سنگھ، سکھ گورُو صاحبان اور مسلمان ایک تاریخی جائزہ از عباد اﷲ گیانی صفحہ۳) بلکہ آپ کو ولی عارف یقین کرتے تھے (تواریخ گُرو خالصہ صفحہ ۴۰۳، سکھ گورُو صاحبان اور مسلمان ایک تاریخی جائزہ از عباد اﷲ گیانی صفحہ۳) اور نانک درویش کے نام سے پکارتے تھے (جنم ساکھی بالا صفحہ ۱۳۶وجنم ساکھی سری گُرو سنگھ سبھاصفحہ ۲۴۸، سکھ گورُو صاحبان اور مسلمان ایک تاریخی جائزہ از عباد اﷲ گیانی صفحہ۳)

مسلمانوں میں باباصاحب ؒ کی یادگاریں

پھر لکھا ہے کہ آپ حاجی درویش بن کر مکّے میں حج کے لئے گئے (جنم ساکھی بھائی بالاصفحہ ۱۳۱ ایڈیشن دوم ساکھی نمبر ۳۷ صفحہ ۲۱۶ ، سکھ گورُو صاحبان اور مسلمان ایک تاریخی جائزہ از عباد اﷲ گیانی صفحہ۴) اور ممالک اسلامی میں آپ کے مقامات کو نانک قلندر یا ولی ہند کے دائرہ کے نام سے پکارا جاتا ہے (تواریخ گُرو خالصہ صفحہ ۳۹۶ مصنفہ گیانی گیان سنگھ ، سکھ گورُو صاحبان اور مسلمان ایک تاریخی جائزہ از عباد اﷲ گیانی صفحہ۴) قلندر مسلمان فقیروں کے لیے مشہور لفظ ہے (ناواں تے تھاواں داکوش مصنفّہ ماسٹر متاب سنگھ) اور گیانی گیان سنگھ نے لکھا ہے کہ مکّہ شریف میں بابا نانک ؒ کا مکانمسجد کی شکل پر بنا ہوا ہے جو ولی ہند کے نام سے مشہور ہے (تواریخ گُرو خالصہ صفحہ ۴۴۲ بحوالہ ہمارا نانک اور عباد اﷲ گیانی صفحہ ۳۷) اور عرب میں بابا صاحب ولی ہند کے نام سے مشہور ہیں اور آپ کے مکانات مسجدوں کی شکل میں بنے ہوئے ہیں (تواریخ گُروخالصہ صفحہ ۴۴۵و ناواں تے تھاواں دا گوش صفحہ ۳۵۰ بحوالہ ہمارا نانک اور عباد اﷲ گیانی صفحہ ۳۷) اور بغداد کے مسلمان بابا صاحب کو مسلمان پیر خیال کرتے ہیں (تواریخ گُروخالصہ صفحہ ۶۲مصنفہ گیانی گیان سنگھ مطبوعہ وزیر ہند پریس امرتسر ۱۹۲۳ء) اور ہزارہ کے علاقہ میں ایسے لوگ آباد ہیں جو اپنے آپ کو نانک ولی کے مرید بتاتے ہیں۔ (تواریخ گُروخالصہ صفحہ ۴۶۴)

بابا صاحب کی وفات پر مسلمانوں کا دعویٰ

بابا صاحب کی وفات پر بھی مسلمانوں نے پُر زور اصرار کیا کہ ہم آپ کی لاش مبارک کو جلانے نہیں دیں گے اور اس کی و جہ یہ بتائی کہ آپ پکّے مسلمان اور حاجی ہیں (تواریخ گُروخالصہ صفحہ ۶۳ مصنفہ پروفیسر سندر سنگھبحوالہ سکھ گورُو صاحبان اور مسلمان ایک تاریخی جائزہ از عباد اﷲ گیانی صفحہ ۵۹) سردار خزان سنگھ صاحب نے بھی مسلمانوں کے اس اصرار کی و جہ یہی بتائی ہے کہ وہ آپ کو مسلمان یقین کرتے تھے۔ (ہسٹری اینڈ دی فلاسفی آف دی سکھ ریلیجن صفحہ ۱۰۶ بحوالہ سکھ گورُو صاحبان اور مسلمان ایک تاریخی جائزہ از عباد اﷲ گیانی صفحہ۵۹)

بابا نانک ؒصاحب کے اسلام پر ایک شہادت

گُوردوارا کے ٹربیونل کے ججوں نے مقدمہ نانک کے فیصلہ میں لکھا ۔کچھ لوگوں کا خیال ہے (دیکھو ہیوز صاحب کی ڈکشنری آف اسلام صفحہ ۵۸۳تا۵۹۱) کہ گُرو نانک صاحب نے اپنے خاص اصول اسلام سے لئے ہیں۔یہ بات پکّی ہے کہ بابا صاحب نے اپنے آپ کو اسلام کا مخالف ظاہر نہیں کیااور اس نے ایک مسلمان فقیر کی شکل میں مکّے کی یا ترا کی ۔ (اداسی سکھ نہیں صفحہ ۲۲ بحوالہ بحوالہ ہمارا نانک اور عباد اﷲ گیانی صفحہ ۱۵۴)

بابا نانک ؒ صاحب کا نام مسلمانوں کا ساتھا

گیانی گیان سنگھ صاحب لکھتے ہیں کہ مسلمان بابا صاحب کو ’’نانک شاہ‘‘کے نام سے پکارتے تھے (تواریخ گُروخالصہ صفحہ ۱۲۸ بحوالہ سکھ گورُو صاحبان اور مسلمان ایک تاریخی جائزہ از عباد اﷲ گیانی صفحہ۳) اور جنم ساکھی بالا میں ’’نانک شاہ ملنگ‘‘لکھا ہے ۔ (جنم ساکھی بالاصفحہ ۲۰۸ بحوالہ سکھ گورُو صاحبان اور مسلمان ایک تاریخی جائزہ از عباد اﷲ گیانی صفحہ۳) یاد رہے کہ ملنگ مسلمان فقیروں کے ایک فرقہ کا نام ہے (مہاں گوش مصنفہ سردار کاہن سنگھ صاحب آف نابھہ) اور ولی اﷲ، درویش، ملنگ یہ سب مسلمان فقیروں کے مخصوص القاب ہیں (ملاحظہ ہو وراں بھائی گورداس وار ۲۳۔پوڑی ۳۰ بحوالہ سکھ گورُو صاحبان اور مسلمان ایک تاریخی جائزہ از عباد اﷲ گیانی صفحہ۳)

بابا نانکؒ صاحب کی تعلیم
گیانی گیان سنگھ صاحب کا بیان ہے کہ مسٹر کنیگم نے اسلامی تاریخوں کے حوالجات سے تحریر کیا ہے کہ بابا نانک صاحب کے ہمسایہ میں سید میر حسن صاحب نے جو اس علاقہ میں اولیاء کرامتی کی صلح کل اور بے لاگ پیر مانے ہوئے تھے اپنا سارا دینی و دنیاوی علم بابا نانک ؒ صاحب کو پڑھایااور بڑے بڑے راہ حق کے بھید بتائے (حاشیہ تواریخ گُروخالصہ صفحہ ۸۶بحوالہ ہمارا نانک اور عباد اﷲ گیانی صفحہ ۵) اور یہ بھی لکھا ہے کہ جناب بابا نانک ؒ صاحب نے سرسہ شریف میں خواجہ عبدالشکور صاحب کے مزار پر چِلّہ کیا۔ (تواریخ گُروخالصہ صفحہ ۲۲۴)

بابا نانک صاحب کا السّلام علیکم کہنا

قرآن شریف میں مرقوم ہے :۔ (النساء:۹۵) یعنی نہ کہو اس شخص کو جو تمہیں السلام علیکم کہے کہ تو مسلمان نہیں۔اس ارشاد کے مطابق جو ہم کو السلام علیکم کہے گا ہم اسے مسلمان کہنے پر مجبور ہیں۔بھائی گورداس جی نے بھی لکھا ہے کہ آپس میں ملتے وقت السلام علیکم کہنا مسلمانوں کا کام ہے (وار۲۳۔پوڑی۳۰) اور یہ ثابت ہے کہ جناب بابا صاحب نے مسلمانوں کو ملتے وقت السلام علیکم کہا جس کے جواب میں ہر دو فریق نے وعلیکم السلام کہا۔ (جنم ساکھی بالاصفحہ ۱۳۷و صفحہ ۴۷۶و صفحہ ۵۱۲و جنم ساکھی میکالف والی صفحہ ۱۳۸ بحوالہ ہمارا نانک اور عباد اﷲ گیانی صفحہ ۱۷۸) اس سے صاف ثابت ہے کہ مسلمان بابا نانک صاحبؒ کو مسلمان یقین کرتے تھے اور وہ بھی اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کرتے تھے ۔یاد رہے کہ گُروگوبند سنگھ صاحب سے پہلے گُرو صاحبان اور ان کے سکھوں میں پَیریں پونا کہا جاتا تھا (وار۲۳۔پوڑی۲۰۔مصنّفہ گورداس و گورمت سدھاکرصفحہ ۱۲۸مصنّفہ سردار کاہن سنگھ) یہ بالکل ثابت نہیں کہ جناب بابا صاحب نے کبھی ’’پَیریں پونا‘‘استعمال کیا ہو۔

بابا نانک ؒ صاحب کا اذان کہنا

اذان دینا بھی ایک پکّے مسلمان کی علامت ہے۔بابا صاحب کے متعلق لکھا ہے کہ آپ نے کانوں میں انگلیاں ڈال کر اذان کہی (جنم ساکھی بالا صفحہ ۲۰۳، خالصہ دھرم کے گوروؤں کی تاریخ از عبد الرحمان صفحہ ۸۲۔۸۳) نیز بھائی گورداس نے آپ کا بغداد اور مکّہ شریف میں اذان کہنا بتایا ہے۔ملاحظہ ہو (وار پہلی صفحہ ۱۳۔ ۱۴ خالصہ دھرم کے گوروؤں کی تاریخ از عبد الرحمان صفحہ ۸۲۔۸۳) اور مسٹر میکالف نے لکھا ہے کہ :۔

’’جب کبھی وقت آیا تو گُرو نانکؒ صاحب نے حضرت محمدؐصاحب کے ماننے والے پکّے مسلمانوں کی طرح بانگ دی‘‘۔(میکالیف اتہاس صفحہ ۱۴۷ خالصہ دھرم کے گوروؤں کی تاریخ از عبد الرحمان صفحہ ۸۲۔۸۳)

اذان کہنے والا بلند آواز سے خدا تعالیٰ کی بزرگی اور حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلم کی رسالت کا اقرار کرتا ہوا مسلمانوں کو نماز کے لئے مسجد کی طرف بُلاتا ہے ۔پس بابانانک صاحب ؒ کے اذان دینے سے ثابت ہوا کہ وہ رسالت ِ محمدؐیّہ کے اقراری تھے۔

بابا صاحب اور نماز

آپ فرماتے ہیں:۔

خصم کی ندر دلیہ پسندی جنی کر ایک دھیایا

تیہہ کر رکھّے پنج کر ساتھی ناؤں شیطان مت کٹ جائی

(گرنتھ صاحب صفحہ ۲۲سری راگ محلہ ۱ گھر ۳ خالصہ دھرم کے گوروؤں کی تاریخ از عبد الرحمان صفحہ ۹۰)

یعنی خدا کی نگاہ اور دل میں وہی لوگ پسندیدہ ہیں جنہوں نے اس کو ایک جانا۔تیس روزے رکھے ۔پانچ نمازیں ادا کیں ۔علاوہ ازیں سری گُرو گرنتھ صاحب میں بعض اور کئی مقامات پر بھی نماز ادا کرنے کی تاکید کی گئی ہے بلکہ جنم ساکھیوں میں بابا صاحب نے نماز نہ پڑھنے والے کو *** قرار دیا ہے۔چنانچہ لکھا ہے۔

ل *** برسرتناں جو ترک نماز کرین تھوڑا بُہتا کھٹیا ہتھو ہتھ گوین

(جنم ساکھی بالاصفحہ ۲۲۲ بحوالہ خالصہ دھرم کے گوروؤں کی تاریخ از عبد الرحمان صفحہ ۹۲ و جنم ساکھی ولایت والی صفحہ ۲۴۷) اورجنم ساکھی منی سنگھ صفحہ ۱۰۷میں بابا صاحب کا حکم نماز باجماعت ادا کرنے کا درج ہے۔

بابانانکؒصاحب اور زکوٰۃ

اسی طرح زکوٰۃ ادا کرنے کے بارے میں بابا صاحب کا ارشاد جنم ساکھی بالاصفحہ ۱۹۹پر درج ہے۔

دین نہ مالِ زکوٰۃجو تِس دا سنو بیان اِک لیون چور لٹ اک آفت پوے اجان

پھر لکھا ہے:۔

ل *** برسرتناں جو زکوٰۃ نہ کڈھدے بیان دھکا پوندا غیب دا ہوندا سب زوال

(جنم ساکھی منی سنگھ صفحہ ۴۱۴ بحوالہ ہمارا نانک اور عباد اﷲ گیانی صفحہ ۱۳۷) نیزتواریخ گُرو خالصہ صفحہ ۴۱۰ میں زکوٰۃ ادا کرنے کا حکم درج ہے۔

بابا صاحبؒ اور روزہ و حج

آپ نے روزہ رکھنے کا حکم بھی دیا ہے۔ملاحظہ ہو (گرنتھ صاحب صفحہ ۲۲وجنم ساکھی بالاصفحہ ۱۴۳ و ۱۷۸ بحوالہ۱۵۱) بابا صاحب کو الہام ہوا کہ اے نانک مکّے مدینے حج کر۔ (جنم ساکھی بالا صفحہ ۱۳۶ و جنم ساکھی بالا اردو صفحہ ۱۵۳ بحوالہ خالصہ دھرم کے گوروؤں کی تاریخ از عبد الرحمان صفحہ۹۹) اور باوا صاحب مردانہ کو مخاطب کر کے فرماتے ہیں کہ :’’ اگر ہمارے نصیب میں حج کعبہ ہے تو ہم بھی جائیں گے۔‘‘ جنم ساکھی بالا صفحہ ۱۰۳۔پھر لکھتا ہے کہ آپ حاجی درویش بن کر مکّے کے حج کو حاضر ہوئے اور سورہ کلام (سورۂ کلام سے قرآن شریف کی کوئی سورۃ مراد ہے) کی صفت کرنے لگے۔ (جنم ساکھی بالاصفحہ۱۳۱) اور آپ فرماتے ہیں۔’’جو صدق دل سے حج کرے ۔اس کے تمام گناہ معاف ہو جاتے ہیں اور وہ ایسا ہو جاتا ہے جیسے ماں کے پیٹ سے پیدا ہونے والا بے گناہ بچّہ۔ مردانہ خوب یاد رکھو۔جو کوئی مکّہ شریف کو نہ مانے وہ کافر ہے۔خواہ کوئی ہو۔‘‘ (جنم ساکھی بالا اردوصفحہ۱۷۶و۱۷۷ بحوالہ سکھ گورُو صاحبان اور مسلمان ایک تاریخی جائزہ از عباد اﷲ گیانی صفحہ ۲۹) باباصاحب نے حضرت نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم پر درود بھیجنے کی تاکید فرمائی ہے۔ (خالصہ دھرم کے گوروؤں کی تاریخ از عبد الرحمان صفحہ ۱۵۱) جیسا کہ گرنتھ صاحب سری راگ محلہ ۱ میں لکھا ہے:۔

برکت تِن کو اگلی پڑھدے رہن درودؐ

یعنی اُن لوگوں کو اگلے جہان میں برکت ملے گی ،جو حضرت نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم پر درود پڑھتے رہتے ہیں۔آپ فرماتے ہیں:۔

ص صلاحیت محمدیؐ مُکھ تھیں آکھو نِت خاصہ بندہ ربداسرمتراں ہوں مِت

صلوٰت گذشت کو آکھو مُکھ تے نِت خاصے بندے رب دے سرمتراں دے مِت

(جنم ساکھی بالاوالی صفحہ ۲۲۱بحوالہ ہمارا نانک اور عباد اﷲ گیانی صفحہ۸۱-۸۰)

یعنی محمد رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کی تعریف ہمیشہ زبان سے کرتے رہو کیونکہ وہ خداتعالیٰ کے خاص بندے اور پیاروں سے پیارے ہیں۔ اور لکھا ہے۔

م محمدؐ مَن توں مَنْ کتیباں چار مَنْ خُدائے رسول نوں سچّا ای دربار

(جنم ساکھی سری گُرو سنگھ سبھاصفحہ ۲۴۷ بحوالہ ہمارا نانک اور عباد اﷲ گیانی صفحہ دیباچہ)

یعنی محمد رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم پر ایمان لاؤ کیونکہ ان کا دربار سچا ہے۔علاو ہ ازیں آپ نے آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کے معراج کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ حضورؐ کو جبرائیلؑ لے گیا اور آپ پردہ میں خدا تعالیٰ سے ہمکلام ہوئے۔خدا تعالیٰ نے فرمایا۔اے پیغمبر!تیرا شیشہ صاف ہے جس میں میری شکل نظر آتی ہے۔ (جنم ساکھی بالاصفحہ ۵۶۱وجنم ساکھی منی سنگھ صفحہ ۴۶۸) پھر لکھتا ہے کہ بابا صاحب نے مردانہ کو کہا کہ یہ مقام بزرگوں کا ہے۔اس جگہ فرشتہ پیغمبری کی آیات لایا کرتا تھا جن میں ایک آیت یہ ہے لَوْلَاکَ لَمَا خَلَقْتُ الْاَفْلَاکَ (نزھۃ النظرفی شرح نخبۃ الفکر صفحہ۱۳ حاشیہ از محمد عبد اﷲ ٹونکی تحت ادارہ السید محمد عبدالاحد۱۳۴۴ء مطبع المجتبائی دہلی) یعنی’’اے پیغمبر! اگر میں تجھے پیدا نہ کرتا تو زمین آسمان پیدا نہ کرتا۔‘‘ (جنم ساکھی منی سنگھ صفحہ۴۱۸) اور پورا تن جنم ساکھی صفحہ ۱۱۱میں بابا صاحب کا قول درج ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم خداتعالیٰ کے دربان ہیں۔


بابا صاحب اور قرآن شریف

خالصہ دھرم کے گوروؤں کی تاریخ از عبد الرحمان صفحہ ۱۰۰ گرنتھ صاحب رام گلی محلہ ۱ صفحہ ۸۳۶ میں لکھا ہے:۔ ــ’’ کل پردان کتیب قرآن ‘‘۔یعنی کُلْ یُگ میں خدا تعالیٰ نے دنیا کی ہدایت کے لئے قرآن شریف کو منظور فرمایا ہے اور ایک شخص کے سوال پر بابا صاحب فرماتے ہیں :۔ قرآن کتیب فرمائیے ۔’’ یعنی قرآن شریف پر عمل کرو‘‘۔ ’’ کر چانن صاحب ایویں ملے ‘‘۔ اس سے جو روشنی پیدا ہوگی۔ اس میں خدا ملے گا۔ (جنم ساکھی سنگھ سبھا صفحہ ۱۲۹ وجنم ساکھی بالا صفحہ ۴۱۲ بحوالہ خالصہ دھرم کے گوروؤں کی تاریخ از عبد الرحمان صفحہ۸۷)

بابا صاحب کا ایک قول یہ ہے :ـ۔

توریت انجیل زبور تر یہہ پڑھ سُن ڈٹھے وید ۔رہیا قرآن شریف کل جگ میں پروار
(جنم ساکھی بالا صفحہ ۱۴۷ بحوالہ خالصہ دھرم کے گوروؤں کی تاریخ از عبد الرحمان صفحہ ۸۷ وچشمہ معرفت، روحانی خزائن جلد ۲۳ صفحہ ۳۶۰) یعنی مَیں نے توریت، انجیل، زبور اوروید پڑھ اور سن کر دیکھ لئے ہیں۔ قرآن کتاب ہی کُلْ یُگ کی ہدایت کے لئے خدا تعالی نے منظور فرمائی ہے اور جناب بابا صاحب کا وہ قرآن شریف جس کو سفر میں آپ ساتھ رکھا کرتے تھے گُرو ہر سہائے ضلع فیروز پور کے گوردوارہ میں آج تک موجود ہے ۔

بابا صا حب اور قیامت
آپ قیا مت کے قائل تھے جیسا کہ لکھا ہے :۔

ـ’’ آسمان دھرتی چل سی مقام وہی ایک سری راگ

دن ردّ چلے نس سس چلے تار کا لکھ پلوئے محلہ ۱ صفحہ ۶۰

مقام وہی ایک ہے نانک ؒسچ بگوئے ‘‘ گرنتھ صاحب آد بحوالہ ہمارا نانک اور عباد اﷲ گیانی صفحہ ۹۲)

یعنی آسمان اور زمین بھی فنا ہو جائیں گے۔وہ ایک یعنی خدا ہی ہمیشہ قائم رہے گا ۔ دن اور سورج فنا ہو جائیں گے اور لاکھوں ستارے بھی نیست و نابود ہو جائیں گے وہ ایک ہی ہمیشہ قائم رہنے والا ہے۔نانک سچ کہتا ہے (جنم ساکھی بالاصفحہ ۱۳۹و ۱۵۲و ۲۳۳ بحوالہ خالصہ دھرم کے گوروؤں کی تاریخ از عبد الرحمان صفحہ ۱۰۱ و جنم ساکھی سنگھ سبھاصفحہ ۲۵۰) میں قیامت کو برحق تسلیم کیا گیا ہے۔
بابا صاحبؒ اور بہشت دوزخ کا عقیدہ
باباصاحب نے اسلامی بہشت اور دوزخ کے عقیدہ کو بھی تسلیم کیا ہے (دیکھو راگ ماجھ محلہ ۱ صفحہ ۱۳۱و جنم ساکھی بالاصفحہ ۱۳۹ و ۱۹۱ و ۳۳۴وگرنتھ صاحب آسا محلہ ۱ صفحہ ۴۳۷ بحوالہ ہمارا نانک اور عباد اﷲ گیانی صفحہ۱۰۴-۱۰۳) جنم ساکھیوں اور گرنتھ صاحب میں عقیدہ شفاعت کو برحق تسلیم کیا گیا ہے۔طوالت کے ڈر سے صرف ایک حوالہ پر اکتفا کرتا ہوں ۔بابا صاحب نے فرمایا ہے:۔

عملاں والے تِت دن ہوسن بے پرواہ

سِٹی چُھٹے نانکا حضرت جناں پناہ

(جنم ساکھی سنگھ سبھاصفحہ ۲۵۰بحوالہ ہمارا نانک اور عباد اﷲ گیانی صفحہ۹۶)

یعنی قیامت کے دن وہ لوگ جن کے اعمال نیک ہوں گے بے فکر ہوں گے۔ نانک کہتا ہے وہی لوگ نجات پائیں گے جن کی پشت پناہ حضرت نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم ہوں گے۔

بابا صاحب ؒ کی شادی
آپ نے اپنی دوسری شادی مسلمان حیات خان نامی کی دُختر سے کی جس سے دو لڑکیاں پیدا ہوئیں۔ (سکھاں دے راج دی وتھیا صفحہ ۱۰مصنفہ پنڈت سردہا رام بحوالہ خالصہ دھرم کے گوروؤں کی تاریخ از عبد الرحمان صفحہ۱۴۱) جنم ساکھیوں کے قلمی نسخوں میں بھی یہ واقعہ درج ہے۔

بابا صاحب ؒ کا چولہ
پھر ایک زبردست ثبوت بابا صاحب کے مسلمان ہونے کا آپ کا چولہ مبارک ہے ۔جو آج تک ڈیرہ بابا نانک میں آپ کی اولاد کے پاس بطور یادگار چلا آتا ہے۔اس چولہ مبارک پر قرآن شریف کی آیات لکھی ہوئی ہیں ۔اور گُرو گرنتھ صاحب میں آپ کو بارگاہِ خداوندی سے چولہ ملنے کا ذکر مذکور ہے چنانچہ لکھا ہے: ڈھاڈی سچے محل خصم بلایا

سچی صفت صلاح کپڑا پایا
(گرنتھ صاحب راگ مَاجھ محلہ ۱صفحہ ۱۴۰ بحوالہ حضرت بابا نانک کا مقدس چولہ از عباد اﷲ گیانی صفحہ ۲۸)

یعنی مالک (خدا تعالیٰ) نے ڈھاڈی یعنی خدا تعالیٰ کی تعریف کرنے والے نانک کو اپنے حضور بلایا اور سچی صفت اور تعریف کا بھرا ہوا کپڑا (لباس عطا کیا اور گرنتھ صاحب کی لغت میں جو سکھوں کی ایک مشہور ’’خالصہ ٹریکٹ سوسائٹی ‘‘نے شائع کی ہے بتایا ہے کہ گُرو گرنتھ صاحب میں گُرو نانک صاحب کو خداتعالےٰ کی درگاہ سے قباء ملنے کا ذکر ہے۔کوش صفحہ ۸۸۱ بحوالہ حضرت بابا نانک کا مقدس چولہ از عباد اﷲ گیانی صفحہ ۲۷ بھائی گورداس کے کلام کا مرتبہ گرنتھ صاحب کے بعد دوم درجہ پر بتایا جاتاہے۔اس میں بھی بابا صاحب کو بارگاہِ الٰہی سے ایک خلعت پہنایا جانا لکھا ہے ۔ چنانچہ بھائی صاحب لکھتے ہیں:۔

بھاری کری تپسیا بدھے بھاگ ہر سیو بن آئی

بابا پیدھا سچے کھنڈ نوں ندھ نام غریبی پائی


(وار ۲۴پوڑی صفحہ ۲۲ بحوالہ حضرت بابا نانک کا مقدس چولہ از عباد اﷲ گیانی صفحہ ۲۹)

گیانی ہزار سنگھ صاحب نے اس کلام کا ترجمہ حسب ذیل کیا ہے ۔’’یعنی بابا صاحب نے بہت عبادت کی اور بہت خوش قسمتی سے خدا کے ساتھ بن آئی یعنی خدا وند باری آپ پر بہت خوش ہوئے۔گُرو جی کو سچے کھنڈ (خدا کے دربار) سے ایک پوشاک ملی۔صاف ظاہر ہے کہ یہ وہی پوشاک ہے جس کا ذکر گرنتھ صاحب میں کیا گیا ہے۔ جنم ساکھی بالا صفحہ ۴۳۴ و نانک پرکاش اُتر آردھ ادھیائے ۱۷ مصنفہ بھائی سنتوکھ سنگھ و بابا گنیش سنگھ نے اپنی کتاب سری گُرو نانک سوریو ے جنم ساکھی صفحہ ۳۹۸ بحوالہ حضرت بابا نانک کا مقدس چولہ از عباد اﷲ گیانی صفحہ ۱۵۹ میں چولہ صاحب کے متعلق تحریر کیا ہے کہ جب بابا صاحب کو بارگاہِ الٰہی سے چولہ ملا تو پہن کر شہر کے دروازہ پر کھڑے ہوگئے۔لوگوں نے بادشاہ کے حکم سے آپ کے گلے سے چولہ اتارنا چاہالیکن چولہ آپ کے جسم کے ساتھ چمٹ گیا اور وہ اتارنے میں ناکام ہوئے وغیرہ اور جنم ساکھی کا بیان ہے کہ بابا صاحب نے اپنا چولہ اتار کر رکھ دیا اور اپنے بیٹوں کو اس کے اٹھانے کا حکم دیا لیکن وہ کرامتی چولہ کو نہ اٹھا سکے بلکہ ہلا بھی نہ سکے (صفحہ ۵۸۶) پس معلوم ہو گیا کہ یہ وہی چولہ تھا جس کا ذکر جنم ساکھی بالا میں بھی کیا گیا ہے۔

سکھوں کے اُداسی فرقہ کا بیان ہے کہ بابا نانک صاحب کی وفات کے بعد وہ عربی میں لکھا ہوا چولہ لکھمی داس کو پہنایا گیا (جیونی سری چندر جی مہاراج صفحہ ۱۲) اسی طرح جنم ساکھی بالا و نانک پرکاش وسری گُرو نانک سوریو ے جنم ساکھی و خورشید خالصہ مصنفہ باوا نہال سنگھ وغیرہ میں چولہ صاحب کو کرامت والا بتایا ہے اور خورشید خالصہ کے مصنف نے یہ تو تسلیم کیا ہے کہ جو چولہ ڈیرہ بابا نانک میں ہے وہ جنم ساکھی کا بیان کردہ ہے لیکن یہ کہنا کہ چولہ صاحب پر دیگر زبانوں کے حروف بھی درج ہیں۔سراسر واقعہ کے خلاف ہے ۔سردار کرتار سنگھ صاحب ریٹائرڈ ہیڈ ماسٹر نے جغرافیہ ضلع گورداسپور ۱؂ میں چولہ صاحب کا خاکہ شائع کرکے یہ حقیقت آشکار کر دی کہ اس پر سوائے آیات قرآنی کے اور کسی زبان کا کوئی حرف نہیں۔ اصل خاکہ درج ذیل ہے۔یہ مقدس چولہ اب تک ڈیرہ بابا نانک میں آپ کی اولاد کے پاس محفوظ ہے۔ جسے دیکھنے کے لئے ہر سال ہزارہا کی تعداد میں لوگ دور دراز سفر کرکے آتے ہیں ۔جو شخص چاہے اب بھی تصدیق کر سکتا ہے کہ اس پر قرآن شریف کی آیتیں لکھی ہوئی ہیں۔مذکورہ بالا تحقیق سے ثابت ہے کہ بابا صاحب کو یہ چولہ خداکی طرف سے ملا اور یہ چولہ بڑا با بر کت تھا جو بابا صاحب کو آفات اور تکالیف سے بچاتا تھا ۔بابا صاحب اسے زیب تن فرماتے تھے اور اس پر قرآن شریف کی آیتیں لکھی ہوئی ہیں۔چنانچہ اس کی بزرگی کو ہندو اور سکھ سب تسلیم کرتے ہیں ۔چنانچہ پنڈت میلا رام صاحب وفاؔ لکھتے ہیں :۔

کہنا پڑتا ہے یہ سب کو تیرا چولہ دیکھ کر کی تجھی پر قطع قدرت نے قبا ئے معرفت
(افضل انبیاء صفحہ ۳۲مصنفہ بھائی سیوا سنگھ)

اور لالہ سنت رام جی لکھتے ہیں:۔



عکس چولہ

چولہ گورو نانک دے تن دا ایہہ سب کشٹ مٹا دے من دا

ٹوٹ رہن نہ دیندا دھن دا دیندا جنم سدھار جی

میلہ چولے صاحبدا آیا ویکھ رہیا سنسار جی

چلو چلئے درشن کرئیے کھلا ہے دربار جی

جو اک واری درشن کردا وہ نر دوہیں جہانیں تردا

ہوجائے امر ناں جمدا مردا سچی ہے گفتار جی

میلہ چولے صاحبدا آیا ویکھ رہیا سنسار جی

چلو چلئے درشن کرئیے کھلا ہے دربار جی

ہو رہی چولے دی روشنائی اندر چار کوٹ دے بھائی

دنیا سب درشن کو آئی ہو رہی جے جے کار جی

میلہ چولے صاحبدا آیا ویکھ رہیا سنسار جی

چلو چلئے درشن کرئیے کھلا ہے دربار جی

عربی اس پر لکھی تمام پڑھ پڑھ دیکھے خلقت عام

ہو رہیا درس صبح اور شام سب کر رہے دیدار

میلہ چولے صاحبدا آیا ویکھ رہیا سنسار جی

چلو چلئے درشن کرئیے کھلا ہے دربار جی

جوجو سکھنا سکھ سکھ آون منگیاں کُل مراداں پاون

جوجو درس کرن ترجاون کدی نہ آوے ہار جی

میلہ چولے صاحبدا آیا ویکھ رہیا سنسار جی

چلو چلئے درشن کرئیے کھلا ہے دربار جی


(قصّہ اُستت میلہ چولہ صاحب جیدی صفحہ ۳)

ان تمام امور سے صاف ثابت ہے کہ بابا نانک ؒ ایک مسلمان ولی تھے۔

فقط

خاکسار گیانی واحد حسین مبلّغ
 
Top Bottom