تحریفِ بائیبل - یعنی بائبل بدل دی جاتی ہے

mindroastermir

Administrator
رکن انتظامیہ
تحریفِ بائیبل

قرآن مجید اہل کتاب کے متعلق فرماتا ہے:۔

۱۔ (المائدۃ:۱۴)

فَبِمَا نَقۡضِہِم مِّيثَـٰقَهُمۡ لَعَنَّـٰهُمۡ وَجَعَلۡنَا قُلُوبَهُمۡ قَـٰسِيَةً۬‌ۖ يُحَرِّفُونَ ٱلۡڪَلِمَ عَن مَّوَاضِعِهِۦ‌ۙ وَنَسُواْ حَظًّ۬ا مِّمَّا ذُكِّرُواْ بِهِۦ‌ۚ وَلَا تَزَالُ تَطَّلِعُ عَلَىٰ خَآٮِٕنَةٍ۬ مِّنۡہُمۡ إِلَّا قَلِيلاً۬ مِّنۡہُمۡ‌ۖ فَٱعۡفُ عَنۡہُمۡ وَٱصۡفَحۡ‌ۚ إِنَّ ٱللَّهَ يُحِبُّ ٱلۡمُحۡسِنِينَ (١٣) (المائدۃ:۱۴)

یعنی اہل کتاب کے متعلق تین باتیں یاد رکھو:

(۱) تحریف کرتے ہیں۔
(۲) دو قسم کی تحریف لفظی و معنوی۔
(۳)تو ہمیشہ ان کی خیانت پر اطلاع پاتا رہے گا۔سو یہ لوگ واقعی ان تین صفات سے متصف ہیں۔

خود بائیبل میں لکھا ہے:۔

’’اِن لوگوں نے شریعتوں کو عدول کیا۔قانونوں کو بدلا۔‘‘ (یسعیاہ۲۴/۵ و یرمیاہ۸/۸)

انجیل میں امکان تحریف۔ (مکاشفہ۱۸،۲۲/۱۹)

اب دیکھیئے تحریف مشتے از خروارے۔اولاً وہ حوالجات پیش کرتا ہوں جو پُرانی اناجیل ۱۸۹۶ء سے پہلے والی میں ہیں مگر بعد کے مطبوعہ میں نہیں ہیں۔

۱۔ ’’پر یہ جنس بغیر دعا اور روزہ کے نہیں نکلتی۔‘‘ (متی ۱۷/۲۱)

۲۔ متی ۱۸/۱۱
۔ ’’کیونکہ انسان کا بچہ کھوئے ہوؤں کو بچانے کے لیے آیا ہے۔‘‘

۳۔ مرقس ۷/۱۶۔’’اگر کسی کے کان سننے کے ہوں سن لے۔‘‘

۴۔ مرقس ۹/۴۴۔’’جہاں ان کا کیڑا نہیں جاتا اور آگ نہیں بُجھتی۔‘‘

۵۔ مرقس ۱۱/۲۶۔’’پر اگر تم معاف نہ کرو تو ہمارا باپ بھی جو آسمان پر ہے تمہارا قصور معاف نہ کرے گا‘‘۔

۶۔ مرقس۱۵/۲۸۔’’تب پورا ہوا وہ نوشتہ جو کہتا ہے کہ وہ بدکاروں میں گنا گیا۔‘‘

۷۔ لوقا۳۶؍۱۷۔’’دو کھیت میں ہوں گے۔ایک لیا جائے گا۔دوسرا چھوڑا جائے گا۔‘‘

۸۔ لوقا۲۳/۱۷۔’’اور اسے لازم تھا کہ ہر عید میں کسی کو ان کے واسطے چھوڑ دے۔‘‘

۹۔ یوحنا ۴؍۹۔’’چونکہ ایک فرشتہ اس حوض میں اتر کر پانی کو ہلاتا تھا۔سو پانی کے ہلنے کے بعد جو کوئی پہلے اس میں اترتا تھا کیسی ہی بیماری میں گرفتار کیوں نہ ہو۔چنگا ہو جاتا تھا‘‘۔

۱۰۔ اعمال ۱۵/۳۴۔’’پرسیلاس کو وہاں رہنا پسند آیا۔‘‘

۱۱۔ متی ۱۹/۱۷۔پرانی انجیل کے الفاظ:۔ ’’اس نے اسے کہا۔تو مجھے کیوں نیک کہتا ہے۔نیک تو کوئی نہیں مگر ایک یعنی خدا۔‘‘

نئی انجیل کے الفاظ:۔ ’’تو مجھ سے نیکی کی بابت کیوں پوچھتا ہے۔‘‘

۱۲۔ یوحنا کا پہلا خط ۵/۷۔ تین ہیں جو آسمان پر گواہی دیتے ہیں۔باپؔ۔کلامؔ۔روح القدسؔ۔ اور یہ تینوں ایک ہیں۔

۱۳۔ یوحنا انجیل ۷/۵۳۔ ’’اور ہر ایک اپنے گھر کو گیا۔‘‘

۱۴۔ یوحنا۔۵۳؍۷ و ۱تا۱۱؍۸ ۔ قلمی نسخوں میں نہیں پائی جاتیں۔

۱۵۔ استثنا۵تا۳۴/۱۲ (یہ موسیٰ کی پانچویں کتاب ہے) اس میں لکھا ہے کہ حضرت موسیٰ مرگئے۔ اگر یہ الہامی ہیں تو کس پر اُتریں۔حضرت موسیٰ تو زندہ نہ تھے۔یہ الحاق ہے۔


۱۶۔ (تازہ تحریف)

۱۹۳۱ء سے پہلے کی چھپی ہوئی تمام بائیبلوں میں استثنا۳۳/۲م یں آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کی پیشین گوئی بایں الفاظ تھی کہ:۔

’’خداوند سینا سے آیا اور شعیر سے ان پر طلوع ہوا۔وہ فاران کی چوٹیوں سے ان پر جلوہ گر ہوا۔ دس ہزار قدوسیوں کے ساتھ آیا۔‘‘ اس آیت میں پیشین گوئی تھی جو فتح مکہ کے موقع پر آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کے ذریعہ پوری ہوئی۔ اس دن آپ کے ساتھ دس ہزار صحابہؓ تھے مگر نئی بائیبل میں جو ۱۹۳۱ء میں چھپی ہے۔ ’’دس ہزار قدوسیوں کے ساتھ آیا۔‘‘کی بجائے ’’لاکھوں قدوسیوں میں سے آیا۔‘‘کر دیا ہے۔

ع کچھ تو لوگو خدا سے شرماؤ

۱۷۔ انجیل مطبوعہ ۱۸۹۶ء متی ۲۴/۷ یوں تھی:۔ ’’جگہ جگہ کال پڑیں گے، مری پڑے گی اور بھونچال آئیں گے۔حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے کشتی نوح میں ’’مری پڑے گی‘‘ کا حوالہ متی کے نام سے دیا ہے۔عیسائیوں نے ۱۹۰۸ء کی شائع کردہ انجیل سے ’’مری پڑے گی‘‘ نکال دیا ہے۔مگر لطف یہ ہے کہ انجیل لوقا ۲۱/۱۱ اردو میں اب تک موجود ہے……’’جابجا کال اور مری پڑے گی۔‘‘ مگر چونکہ حضرت مسیح موعودعلیہ السلام نے حوالہ لوقا کا نہیں دیا اس لئے لوقا میں تحریف نہیں کی گئی اس سے بھی زیادہ عجیب بات یہ ہے کہ انگریزی انجیل میں متی ۲۴/۷ میں اب بھی مری پڑنے کا ذکرموجود ہے:۔

"There shall be famines and pestilences and earth quakes."

(The Holy Bible Printed in Great Britain)

۱۸۔ یشوع اور ایوب کی کتابوں میں لکھا ہے کہ یشوع مر گیا۔ (یشوع ۲۴/۲۹)

ایوب مرگیا ( ایوب ۴۲/۱۷)

اس قسم کی سینکڑوں ہزاروں تحریفیں اور اضافے بائیبل میں موجود ہیں۔ پس یہ کتاب کس طرح الہامی کہلا سکتی ہے ؟(امریکن بائیبل کے نئے ایڈیشن میں سے مرقس کی آخری آیات کو جن میں مسیح کے آسمان پر اٹھائے جانے کا ذکر ہے نکال دیا گیا ہے)۔
 
Top Bottom