ویدک تہذیب کے نمونے
بعض دفعہ بعض بدزبان آریہ سماجی مسلم مناظرین کے سامنے بے سروپا روایات اور تفاسیر کے حوالے پڑھ دیتے ہیں مگر جب ان کو کہا جائے کہ یہ تحریرات جماعت احمدیہ کے مسلّمات میں سے نہیں ہیں۔لہٰذا حجّت نہیں تو آریہ سماجی جواب دیتے ہیں کہ یہ ترجمہ اور تفسیر ہماری طرف سے تو نہیں ہے خود تمہارے ہی ’’مسلمان بھائیوں‘‘کی تحریر کردہ ہے۔اس کے جواب میں وید کی مندرجہ ذیل تفسیر پڑھی جاسکتی ہے جو پنڈت مہیدھر فاضل وید نے آج سے سینکڑوں سال قبل کی ہے۔جس طرح آریہ اس تفسیر کو تسلیم نہیں کرتے اسی طرح احمدیوں کے مقابلہ میں غلط اور بے بنیاد روایات اور تفاسیر بھی حجت نہیں ہو سکتیں۔ خادمؔ
۱۔مہیشی(زن یجمان)رُوبروئے جملہ مہتمان یگیہ نزد اسپ افتاد مے گوید۔اے اسپ!من در رحم خود نطفہ تو کز و حمل قرار مے یابد میگیرم تو ہم آں نطفہ را در رحم من بینداز۔‘‘
(یجر وید ادھیائے ۲۳منتر ۱۹بحوالہ رگ وید آدی بھاش بھومکا مصنّفہ پنڈت دیانند سرسوتی مترجم اُردو نہال سنگھ کرنالوی صفحہ۱۸۷ وبھومکا اصل ہندی صفحہ ۳۴۵)
۲۔’’کارپردازان یگیہ زنان و دوشیزگان بہ انگشت ہائے خود شکل اندامِ نہانی ساختہ بطریق تمسخر میگویندکہ بوقت زددگامئے زنان آواز ہلہلا مے خیزد۔وقتیکہ عضوِ مرد مثل کنجشک دراندام زن مے رود۔ زن آنرا درجسمِ خود مے خورد و انزال میکند و در آن وقت آواز گلگلامے خیزد و دوشیزگان بہ انگشت ھائے خود صورت عضوِ مرد نمایند و میگویند کہ روزنِ حُشفہ باروئے تو مشابہت دارد۔‘‘
(یجر وید ادھیائے ۲۳منتر ۲۲۔ رگ وید آدی بھاش بھومکا مترجم اُردو صفحہ ۱۸۹و ہندی صفحہ ۳۵۱)
۳۔’’اندامِ زن رادست کشید ہ فراخ بکند تاکہ آں کشادہ شود۔‘‘ (یجر وید ادھیائے ۲۳منتر۳۶بھومکا اُردو صفحہ۱۹۰)
بعض دفعہ بعض بدزبان آریہ سماجی مسلم مناظرین کے سامنے بے سروپا روایات اور تفاسیر کے حوالے پڑھ دیتے ہیں مگر جب ان کو کہا جائے کہ یہ تحریرات جماعت احمدیہ کے مسلّمات میں سے نہیں ہیں۔لہٰذا حجّت نہیں تو آریہ سماجی جواب دیتے ہیں کہ یہ ترجمہ اور تفسیر ہماری طرف سے تو نہیں ہے خود تمہارے ہی ’’مسلمان بھائیوں‘‘کی تحریر کردہ ہے۔اس کے جواب میں وید کی مندرجہ ذیل تفسیر پڑھی جاسکتی ہے جو پنڈت مہیدھر فاضل وید نے آج سے سینکڑوں سال قبل کی ہے۔جس طرح آریہ اس تفسیر کو تسلیم نہیں کرتے اسی طرح احمدیوں کے مقابلہ میں غلط اور بے بنیاد روایات اور تفاسیر بھی حجت نہیں ہو سکتیں۔ خادمؔ
۱۔مہیشی(زن یجمان)رُوبروئے جملہ مہتمان یگیہ نزد اسپ افتاد مے گوید۔اے اسپ!من در رحم خود نطفہ تو کز و حمل قرار مے یابد میگیرم تو ہم آں نطفہ را در رحم من بینداز۔‘‘
(یجر وید ادھیائے ۲۳منتر ۱۹بحوالہ رگ وید آدی بھاش بھومکا مصنّفہ پنڈت دیانند سرسوتی مترجم اُردو نہال سنگھ کرنالوی صفحہ۱۸۷ وبھومکا اصل ہندی صفحہ ۳۴۵)
۲۔’’کارپردازان یگیہ زنان و دوشیزگان بہ انگشت ہائے خود شکل اندامِ نہانی ساختہ بطریق تمسخر میگویندکہ بوقت زددگامئے زنان آواز ہلہلا مے خیزد۔وقتیکہ عضوِ مرد مثل کنجشک دراندام زن مے رود۔ زن آنرا درجسمِ خود مے خورد و انزال میکند و در آن وقت آواز گلگلامے خیزد و دوشیزگان بہ انگشت ھائے خود صورت عضوِ مرد نمایند و میگویند کہ روزنِ حُشفہ باروئے تو مشابہت دارد۔‘‘
(یجر وید ادھیائے ۲۳منتر ۲۲۔ رگ وید آدی بھاش بھومکا مترجم اُردو صفحہ ۱۸۹و ہندی صفحہ ۳۵۱)
۳۔’’اندامِ زن رادست کشید ہ فراخ بکند تاکہ آں کشادہ شود۔‘‘ (یجر وید ادھیائے ۲۳منتر۳۶بھومکا اُردو صفحہ۱۹۰)