وفات مسیح علیہ السلام پر اقوال ائمہ سلف سے استنباط

mindroastermir

Administrator
رکن انتظامیہ
وفات مسیح علیہ السلام پر اقوال ائمہ سلف سے استنباط

۱۔ امام بخاری (بخاری کتاب التفسیر سورۃ مائدۃ باب مَا جَعَلَ اللّٰہُ مِنْ بَحِیْرَۃٍ وَّ لَا سَائِبَۃٍ وَّ لَا وَصِیْلَۃٍ وَّ لَا حَامٍ۔ مصری صفحہ ۹۱) نے والی مفصل حدیث اور حضرت ابوبکرؓ کا خطبہ اور حضرت ابن عباسؓ کے معنے مُمِیْتُکَ کو اپنی صحیح میں درج فرماکر اپنا عقیدہ در بارہ وفات مسیح وضاحت سے بیان کردیا۔

۲۔امام مالکؒ کے متعلق صاف لکھا ہے۔ قَالَ مَالِکٌ مَاتَ (مجمع البحار الانوار زیر لفظ حکم جلد الاول) یعنی حضرت امام مالکؒ نے فرمایا کہ حضرت عیسیٰ ؑ فوت ہوگئے ہیں۔

(البیان والتحصیل از ابوالولید ابن رشد قرطبی صفحہ ۴۴۸ مطبوعہ مصر)

نیز لکھا ہے۔ فِی الْعُتْبِیَۃِ قَالَ مَالِکٌ مَاتَ عِیْسَی ابْنُ مَرْیَمَ۔

(اکمال الاکمال شرح مسلم جلد۱ صفحہ ۲۶۵)

۳۔ امام ابو حنیفہؒ کا امام مالکؒ پر انکار ثابت نہیں۔

۴۔ صاحبین حضرت امام ابو یوسف و محمد اور حضرت احمد بن حنبلؒ اور امام شافعیؒ نے اس مسئلہ میں سکوت اختیار کرکے بتادیا کہ ہم اس مسئلہ میں امام مالکؒ اور امام ابو حنیفہؒ کے ساتھ ہیں۔

۵۔ جلالین معہ کمالین صفحہ ۱۰۹ مطبع مجتبائی کے حاشیہ بین السطور پر ہے وَ تَمَسَّکَ ابْنُ حَزْمٍ بِظَاھِرِ الْاٰیَۃِ وَقَالَ بِمَوْتِہٖ امام ابن حزم نے آیت اِنِّیْ مُتَوَفِّیْکَوالی آیت کو ظاہر پر محمول کر کے حضرت عیسیٰ ؑ کے فوت ہوجانے کے عقیدہ کو بیان کیا اور وفات کے قائل ہوئے۔

۶۔ عبدالحق صاحب محدث دہلویؒ اپنے رسالہ مَا ثَبَتَ بِالسُّنَّۃِ صفحہ ۴۹ و صفحہ ۱۱۸ پر فرماتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ ؑ ۱۲۵ برس تک زندہ رہے۔ (قَدْ عَاشَ عِیْسٰی خَمْسًا وَ عِشْرِیْنَ سَنَۃٍ وَ مِائَۃً)۔

۷۔ نواب صدیق حسن خان صاحب نے ترجمان القرآن جلد۲ صفحہ ۵۱۳ پر لکھا ہے کہ سب انبیاء جو نبی کریمؐ سے پہلے مرچکے ہیں اور مسیحؑ کی عمر ۱۲۰ برس تھی (نیز عمر مسیحؑ ۱۲۰ سال کے لئے دیکھو حجج الکرامۃ صفحہ ۴۲۸)

۸۔ حافظ لکھوکے والے لکھتے ہیں ؂

یعنی جویں پیغمبر گزرے زندہ رہیا نہ کوئی

(تفسیر محمدی صفحہ۳۲۰ زیر آیت و ما محمد الا رسول……)

۹۔ حضرت محی الدین ابن عربی ؒ فرماتے ہیں:۔

وَجَبَ نُزُوْلُہٗ فِیْ اٰخِرِالزَّمَانِ بِتَعَلُّقِہٖ بِبَدَنٍ اٰخَرَ۔ حضرت عیسیٰ ؑ آخری زمانے میں کسی دوسرے وجود میں نازل ہوں گے۔ (تفسیر عرائس البیان مطبع نولکشور جلد۱ صفحہ ۲۶۲)

۱۰۔ بعض صوفیاء کرام کا مذہب ہے کہ مسیح موعود کا بروز کے طور پر نزول ہوگا۔ (اقتباس الانوار صفحہ ۵۳) عبارت یہ ہے:۔

’’و بعضے بر آنند کہ روح عیسیٰ ؑ در مہدی بروز کند و نزول عبارت ازیں بروز است‘‘

۱۱۔ حضرت عائشہ صدیقہؓ نے گواہی دی کہ حضرت مسیحؑ کی عمر ۱۲۰ برس تھی۔

(زرقانی المقصد الاول فی تشریف اﷲ تعالیٰ لہ علیہ الصلوٰۃ والسلام یسبق نبوۃ فی سابق ازلیۃ)

۱۲۔ تفسیر محمدی تعارف سورۃ آل عمران صفحہ۲۴۷ پر وفاتِ عیسیٰ بزبان نبی کریم صلی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلم بوقت بحث نجران یوں رقمطراز ہے ؂

جو پیو دے نال مشابہ بیٹا ہوندا شک نہ کوئی

ہے زندہ ربّ ہمیش نہ مرسی، موت عیسیٰ ؑ نوں ہوئی

۱۳۔ قَدْ مَاتَ عِیْسٰی۔ عیسیٰ ؑ فوت ہوگیا ہے۔ (ابن جریر جلد۳ صفحہ ۱۰۶)

۱۴۔ امام جبائی۔ اﷲ نے مسیحؑ کو فات دی اور اپنی طرف بلایا۔

(تفسیر مجمع البیان زیر آیت المائدۃ: ۱۱۷)

۱۵۔ تاریخ طبری ذکر الاحداث التی کانت فی ایام ملوک الطوائن المجلد الاول پر مسیحؑ کی قبر کے کتبہ کی عبارت نقل کی گئی ہے:۔

’’ھٰذَا قَبْرُ رَسُوْلِ اللّٰہِ عِیْسَی ابْنِ مَرْیَمَ۔‘‘

۱۶۔ حضرت علیؓ کی شہادت کی رات حضرت امام حسنؓ نے خطبہ پڑھا اور اس میں کہا۔ لَقَدْ قُبِضَ اللَّیْلَۃَ عُرِجَ فِیْہِ بِرُوْحِ عِیْسَی ابْنِ مَرْیَمَ لَیْلَۃَ سَبْعٍ وَ عِشْرِیْنَ مِنْ رَمَضَانَ۔ (طبقات کبیر لابن سعد طبقات بدویین من المہاجرین ذکر عبدالرحمن بن الملجم ) کہ آپ (حضرت علیؓ) اس رات فوت ہوئے ہیں جس رات حضرت عیسیٰ ؑ کی روح آسمان پر اٹھائی گئی تھی یعنی ۲۷ رمضان کو۔

اس حوالہ میں حضرت امام حسنؓ نے صاف طور پر فیصلہ فرمادیا کہ حضرت عیسیٰ ؑ کا جسم آسمان پر نہیں گیا۔ صرف روح اٹھائی گئی۔

۱۷۔ حضرت داتا گنج بخش ؒ تحریر فرماتے ہیں:۔

’’اور پیغمبر صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے معراج کی رات آدمؑ صفی اور یوسف صدیق اور موسیٰ کلیم اﷲ اور ہارون حلیم اﷲ اور عیسیٰ روح اﷲ اور ابراہیم خلیل اﷲ کو آسمانوں میں دیکھا……لازمی وہ ان کی روحیں ہوں گی۔‘‘

(کشف المحجوب مصنفہ حضرت داتا گنج بخشؒ چھٹی فصل مترجم اردو صفحہ ۴۲۲مطبوعہ ۱۲۷۹ھ)

پس اگر حضرت عیسیٰ ؑ جسم سمیت آسمان پر زندہ ہوتے تو آنحضرتؐ ان کے جسم کو دیکھتے نہ کہ روح کو۔

۱۸۔ حضرت امام رازیؒ اپنی تفسیر میں حضرت ابو مسلم اصفہانی ؒ کا یہ قول نقل کرتے ہیں۔

وَ کُلُّ الْاَنْبِیَاءِ عَلَیْھِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ یَکُوْنُوْنَ عِنْدَ بَعْثِ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنْ زُمْرَۃِ الْاَمْوَاتِ وَ الْمَیْتُ لَا یَکُوْنُ مُکَلَّفًا۔

(تفسیر کبیر رازی جلد۲ صفحہ ۷۳۷ مطبوعہ مصر آل عمران ع۹ زیر آیت)

یعنی کل انبیاء ؑ آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کی بعثت کے وقت فوت ہوکر زمرۂ اموات میں شامل ہوچکے تھے اور کسی حکم پر عمل کرنے کے لئے وہ مکلف نہ رہے تھے۔

۱۹۔ حضرت خوا جہ محمد پارساؒ اپنی کتاب فصل الخطاب کے صفحہ ۴۷۴ پر تحریر فرماتے ہیں:۔

وَ مُوْسٰی وَ عِیْسٰی عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْھِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ لَوْ اَدْرَکَاہُ لَزِمَھُمَا الدَّخُوْلُ فِیْ شَرِیْعَتِہٖ۔ کہ اگر حضرت موسیٰ ؑو حضرت عیسیٰ ؑ آنحضرتؐ کے زمانہ کو پاتے تو ان پر آپ کی شریعت میں داخل ہونا لازم تھا۔
 
Top Bottom