تشریعی اور غیر تشریع نبوت کا قرآن کریم سے ثبوت

mindroastermir

Administrator
رکن انتظامیہ
تشریعی اور غیر تشریع نبوت کا قرآن کریم سے ثبوت

حضرت مسیح موعود ؑنے اپنی بعض کتب میں نبوت کی دو قسمیں بیان فرمائی ہیں ۔ ایک تشریعی نبوت اور ایک غیر تشریعی نبوت اسی طرح لکھا ہے کہ حضرت مسیح ناصری موسوی سلسلہ کے آخری خلیفہ تھے اور وہ حضرت موسی کی شریعت کے تابع تھے اور پھران سے اپنی مماثلت بتلائی ہے ۔ اس پربعض لوگ سوال کرتے ہیں کہ تشریعی نبوت اور غیر شرعی نبوت کا کیا ثبوت ہے اور قرآن شریف کی کن آیات میں اس قسم کی نبوت کا ذکر کیا گیا ہے اور پر اگرثابت بھی ہو جائے کہ تربیت کی دوقسمیں ہیں تو یہ کہاں سے معلوم ہوا کہ حضرت مسیح ناصری شریعت لے کرنہ آئےتھے ۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ قرآن شریف میں ا ن کی طرف سے فرماتا ہے کہ و اٰ تانی الكتاب. مجھے (خدانے )کتاب دی ہے۔ اسی طرح فرمایا ہے۔ فالیحکم اهل الانجیل بالانجیل، اور چاہیئے کہ اہل انجیل انجیل کے مطابق فیصلہ کریں اور پھر مسیح کی بعثت کی نسبت فرماتا ہے کہ لیحل لکم بعض الذي حرم علیکم یعنی حضرت مسیح اس لئے آئے تھے کہ بعض چیزیں جو تمہارےلیے حرام کی گئی تھیں وہ حلال کر دیں۔ پس ان آیات کی موجودگی میں کیونکر کہا جاتا ہے کہ انھی نبوت تشریعی نہ تھی۔

تشریعی نبوت اور غیر تشریعی نبوت ۔

اول تو میں یہ ثابت کرنا چاہتا ہوں کہ قرآن شریف سے یہ دونوں قسم کی نبوتیں ثابت ہیں اور خود ساختہ نہیں ہیں چناچہ الله تعالی فرماتا ہے ۔ کہ انا انزلنا التوراة فیها هدی ونور یحکم بها النبیون الذین اسلموا للذین هادوا والربانیون والاحبار بما استحفظوا من کتاب الله وکانوا علیه شهداء تحقق ہم نے اتاری ہے توراة ۔ کہ اس میں نور و ہدایت ہے اور اس پرفیصلہ کرتے ہیں انبیاء جو کہ فرمانبردار ہو ئے ان لوگوں کے لئے جو یہودی ہیں ۔ اور ربانی اور احبار اس وجہ سے کہ وہ حفظ کرائے گئے اللہ تعالیٰ کی کتاب میں سے۔ اور وہ اس پرگواہ تھے ۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ۔ کہ تورات کے مطابق ایک جماعت انبیاء کی فیصلہ کرتی رہی ہے۔ کیونکہ جمع کا لفظ استعمال کیا گیا ہے۔ پس معلوم ہوا کہ کچھ انبیاء ایسے بھی گذرے ہیں کہ جوبغیر شریعت کے آئے تھے۔ اور ان کو نبوت تشریعی نہیں ملی تھی۔ بلکہ ان کے فیصلے تورات کے مطابق ہوتے تھے۔ اوران کا کام صرف تزکیہ اور تعلیم تھا۔



چنانچہ اس آیت کی تفسیرمیں نواب صدیق حسن خان صاحب لکھتے ہیں کہ ۔ المراد بالنبيين الذين بعثوبعد موسی و ذلك ان الله بعث فیہم الوفا من الانبياء ليس معہم کتاب انما بعثوا باقامت التوراة واحكامها و حمل الناس علیها۔ یعنی نبیوں سے مراد وہ ہیں جو موسیٰ کے بعد مبعوث ہوئے ۔ اور یہ اس لئے کہ اللہ تعالی نے ان میں ہزاروں انبیاء ایسے بھیجے تھے کہ ان کے ساتھ کوئی کتاب نہ تھی وہ صرف تورات اور اس کے اس کام کے قائم رکھنے اور لوگوں کو اس پر چلنے کی ترغیب دینے کے لئے مبعوث کئے گئے تھے۔ پس اس آیت کے ہوتے ہوئے یہ اعتراض کرنا بالکل بے جاہے کہ حضرت مسیح موعودؑنے تشریعی نبوت اورغیر تشریعی نبوت ۔ نبوت کی دوقسمیں کیونکر قراردی ہیں۔

مذکورہ بالا آیت کی تصدیق میں اور آیات بھی ہیں تلک الرسل فضلنا بعضهم علی بعض منهم من کلم الله ورفع بعضهم درجات وآتینا عیسی ابن مریم البینات وایدناه بروح القدس ۔ یعنی یہ رسول ہیں کہ ان میں

بعض کو ہم نے بعض پر فضیلت دی ہے۔ ان میں سے بعض سے ہم نے کلام کیا ہے اور بعض کے درجات بلند کئے میں اور ہم نے عیسیٰ ابن مریم کو دلائل د ئے ہیں اور روح القدس سے اس کی مدد کی ہے۔ اب اس آیت پر کرو کہ اللہ تعالی فرتاہے کہ بعض انبیاء سے ہم نے کلام کیا اور بعض کے درجات بلند کئے۔ اب اگر کلام سے مرادصرف الہام ہے تو ماننا پڑے گا کہ بعض انبیا کو الہام تک نہ ہوا تھا۔ اگر ایسا تھا تو پھر دہ نہیں کیونکر بن گئے ۔ پس کلام کی کوئی خاص توجیہ کرنی پڑےگی اور وہ یہی ہوسکتی ہے۔ کہ بعض انبیاء سے تو کلام شریعت کیا اور بعض کو درجات کی بلندی کے لئے نبی کا خطاب دیا ہے۔ ورنہ کوئی شریعت ان پر نازل نہیں ہوئی۔

اس بات کا ثبوت کہ حضرت مسیح کی نبوت تشریعی نہ تھی بلکہ وہ صرف بشارت لے کر آئے تھے انشاء اللہ تعا لی اگلے نمبر میں دیا جائے گا ۔
 
Top Bottom