آٹھویں آیت ۔ حتی اذا هلک قلتم لن یبعث الله من بعده رسولا کذلک یضل الله من هو مسرف مرتاب ۔ سورۃ غافر 34

mindroastermir

Administrator
رکن انتظامیہ
آٹھویں آیت ۔ ولقد جاءکم یوسف من قبل بالبینات فما زلتم فی شک مما جاءکم به حتی اذا هلک قلتم لن یبعث الله من بعده رسولا کذلک یضل الله من هو مسرف مرتاب ۔ سورۃ غافر 34

وَلَقَدْ جَاءَكُمْ يُوسُفُ مِنْ قَبْلُ بِالْبَيِّنَاتِ فَمَا زِلْتُمْ فِي شَكٍّ مِمَّا جَاءَكُمْ بِهِ حَتَّى إِذَا هَلَكَ قُلْتُمْ لَنْ يَبْعَثَ اللَّهُ مِنْ بَعْدِهِ رَسُولًا كَذَلِكَ يُضِلُّ اللَّهُ مَنْ هُوَ مُسْرِفٌ مُرْتَابٌ

آٹھویں آیت:۔

الخ (المؤمن: ۳۵،۳۶)

کہ اس سے قبل تمہارے پاس حضرت یوسف علیہ السلام کھلے کھلے نشان لے کر آئے۔ مگر تم ان کی تعلیم میں شک کرتے رہے۔ یہاں تک کہ جب وہ فوت ہوگئے تم کہنے لگ گئے کہ اب خداتعالیٰ ان کے بعد کوئی نبی نہیں بھیجے گا۔ اسی طرح سے خداتعالیٰ گمراہ قرار دیتا ہے ان لوگوں کو جو حد سے بڑھ جاتے ہیں اور (خدا کی آیات میں) شک کرتے ہیں۔وہ لوگ آیاتِ الٰہی میں جھگڑا کرتے ہیں بغیر اس کیکہ خدا تعالیٰ کی طرف سے ان کو کوئی دلیل عطا ہوئی ہو۔

قرآن مجید میں پہلے انبیاء علیہم السلام اور ان کی جماعتوں کے واقعات محض قصے کہانی کے طور پر بیان نہیں ہوتے بلکہ عبرت کے لئے آتے ہیں۔ خدا تعالیٰ نے حضرت یوسف علیہ السلام کی امت کا جو یہ عقیدہ بیان کیا ہے تو اس سے ہمیں کیا فائدہ ہے ؟ نیز یُضِلُّ اور یُجَادِلُوْنَ مضارع کے صیغے ہیں جو مستقبل پر حاوی ہیں۔

خداتعالیٰ فرماتا ہے (حم السجدۃ:۴۴)

یعنی اے نبی صلی اﷲ علیہ وسلم !آپ کے متعلق بھی وہی کچھ کہا جائے گا جو آپ سے پہلے رسولوں کے متعلق کہا گیا۔ حضرت یوسف علیہ السلام کے متعلق جیسا کہ بتایا جاچکا ہے(المؤمن:۳۵)کہا گیا۔ مولوی عبدالستار اپنی مشہور پنجابی منظوم کتا ب’’ قصص المحسنین‘‘ (قصہ یوسف زلیخا) لکھتے ہیں ؂

جعفر صادق کرے روایت اس وچہ شک نہ کوئی

اس ویلے وچہ حق یوسف دے ختم نبوت ہوئی

(قصص المحسنین صفحہ۲۷۹ مطبوعہ مطبع کریمی لاہور ۵ جنوری ۱۹۳۰؁ء جے۔ ایس سنت سنگھ تاجران کتب لاہور )

یعنی حضرت امام جعفر صادق روایت فرماتے ہیں کہ اس میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ اس وقت حضرت یوسف علیہ السلام پر نبوت ختم ہو گئی۔

پس ضرور تھا کہآنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کے متعلق بھی یہی کہا جاتا کہ آپؐ کے بعد خداتعالیٰ کوئی نبی نہیں بھیجے گا۔
 
Top Bottom