گیارھویں آیت ۔ وان من قریة الا نحن مهلکوها قبل یوم القیامة او معذبوها عذابا شدیدا کان ذلک فی الکتاب مسطورا ۔ الاسراء ۔ 58

mindroastermir

Administrator
رکن انتظامیہ
گیارھویں آیت ۔ وان من قریة الا نحن مهلکوها قبل یوم القیامة او معذبوها عذابا شدیدا کان ذلک فی الکتاب مسطورا ۔ الاسراء ۔ 58

وَإِنْ مِنْ قَرْيَةٍ إِلَّا نَحْنُ مُهْلِكُوهَا قَبْلَ يَوْمِ الْقِيَامَةِ أَوْ مُعَذِّبُوهَا عَذَابًا شَدِيدًا كَانَ ذَلِكَ فِي الْكِتَابِ مَسْطُورًا

(بنی اسرائیل:۵۹)

کہ قیامت سے پہلے پہلے ہم ہر ایک بستی کو عذابِ شدیدمیں مبتلا کریں گے اور یہ بات کتاب میں لکھی ہوئی ہے۔

ب۔دوسری جگہ فرمایا:۔

(بنی اسرائیل:۱۶)کہ جب تک ہم نبی نہ بھیج لیں اس وقت تک عذاب نازل نہیں کیا کرتے (یعنی نبی بھیج کر اتمام حجت کر کے پھر سزا دیتے ہیں )

ج۔پھرفرمایا:۔(القصص:۶۰)

کہ خداتعالیٰ بستیوں کو ہلاک نہیں کرتا جب تک کہ ان میں کسی رسول کو مبعوث نہ فرمائے۔ تاکہ (عذاب سے قبل) وہ ان کو خدا تعالیٰ کی آیات پڑھ کر سنائے (اور ان پر اتمام حجت ہو جائے۔)

د۔ ایک اور مقام پر فرماتاہے۔(طٰہٰ:۱۳۵)

کہ اگر ہم نبی کے ذریعہ نشان کھانے سے قبل ہی ان پر عذاب نازل کر کے ان کو ہلاک کر دیتے تو وہ ضرور یہ کہہ سکتے تھے کہ اے ہمارے رب! تو نے ہماری طرف کوئی رسول کیوں نہ بھیجا تاکہ ہم اس رسول کی یوں ذلیل اور رسوا ہونے سے پہلے ہی پیروی کر لیتے (اس آیت کا مضمون سورۃ القصص:۴۸ میں بھی بیان کیا گیا ہے )

ان سب آیات کو ملانے سے یہ نتیجہ نکال کہ خداتعالیٰ انبیاء بھیجتا رہے گا۔ چونکہ عذاب سے قبل نبی آتا ہے اور عذاب آئے گا تو نبی بھی آئے گا۔
 
Top Bottom