پانچویں آیت ۔ اهدنا الصراط المستقیم ۔ صراط الذین انعمت علیهم غیر المغضوب علیهم ولا الضالین

mindroastermir

Administrator
رکن انتظامیہ
اهدنا الصراط المستقیم ۔ صراط الذین انعمت علیهم غیر المغضوب علیهم ولا الضالین۔ سورۃ الفاتحہ آیت 6 ، 7

اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ ۔ صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ

(الفاتحۃ:۶،۷)کہ اے اﷲ! ہم کو سیدھا راستہ دکھا۔ان لوگوں کا راستہ جن پر تو نے اپنی نعمت نازل کی، گویا ہم کو بھی وہ نعمتیں عطا فرما جو پہلے لوگوں کو تو نے عطا فرمائیں۔ اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ وہ نعمتیں کیا تھیں؟ قرآن مجید میں ہے:۔

(المائدۃ:۲۱)

موسیٰ علیہ السلام نے اپنی قوم سے کہا۔اے قوم! تم خدا کی اس نعمت کو یاد کرو۔ جب اس نے تم میں سے نبی بنائے اور تم کو بادشاہ بنایا، ثابت ہوا کہ نبوت اور بادشاہت دو نعمتیں ہیں جو خدا تعالیٰ کسی قوم کو دیا کرتا ہے۔ اﷲ تعالیٰ نے سورۃ فاتحہ میں کی دعا سکھائی ہے اور خود ہی نبوت کو نعمت قرار دیا ہے اور دعا کا سکھانا بتاتا ہے کہ خدا تعالیٰ اس کی قبو لیت کا فیصلہ فرما چکا ہے۔لہٰذا اس سے امتِ محمدیہ میں نبوت ثابت ہوئی۔
 
Top Bottom