صداقت حضرت مسیح موعود علیہ السّلام۔ از روئے سکھ ازم ۔پرگنہ بٹالہ کا گُرو

mindroastermir

Administrator
رکن انتظامیہ
صداقت حضرت مسیح موعود علیہ السّلام از روئے سکھ ازم ۔پرگنہ بٹالہ کا گُرو

ہندو،مسلمان اور سکھوں کی کتابوں میں ایک اوتار کی آمد کی پیشگوئی درج ہے۔کسی نے اس کا نام نہہ کلنک اور کسی نے امام مہدی اور مسیح رکھا ہے۔دراصل یہ سب ایک ہی مہان پُرش کے نام ہیں جیسا کہ ہندو صاحبان نے بھی تسلیم کیا ہے:۔

نہہ کلنک اوتار آآاے امام دو جہاں منتظر ہیں ہم کہ اب ہوتا ہے تیرا کب ظہور

تو مسلمانوں کا مہدی تو نصاریٰ کا مسیح تو شۂ سُکّانِ پستی تو شہنشاہِ طیور


(از پریتم ضیائی اخبار دیربھارت لاہور کرشن نمبر۔اگست ۱۹۳۷ء صفحہ ۱۶)

اسی طرح سوامی بھولا ناتھ جی لکھتے ہیں۔

’’ہندو کہتے ہیں کہ وہ پُورن برہم نش کلنک اوتار دھارن کریں گے مسلمانوں کا وشواش ہے کہ امام مہدی کا پراور بھاؤہوگا۔سکھوں کا وشواش ہے کہ کلکی اوتار ہوگا اور عیسائی کہتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ ایشور سے ایک ہو کر پدھاریں گے۔پرنتو اب یہ جاننا شیش ہے کہ ساری ستائیں پرتھک پرتھک ہوں گی یا ایک ہی!اِس کا اُتر یہ ہے کہ نہیں یہ ایک ہی ہوں گی۔ہندو اسے اپنی درشٹ سے دیکھیں گے۔ مسلمان اپنی سے۔سکھ یا عیسائی اُسے اپنی درشٹ سے دیکھیں گے۔‘‘ (رسالہ ست یگ ستمبر ۱۹۴۱ء صفحہ ۱۳)

موہن مغول

سری گوربھگت مال صفحہ ۴۵۲و دیگر سکھ کتب میں مرقوم ہے کہ سری کرشن جی مہاراج نے بھگت نام دیو جی کو مغل روپ میں درشن دئیے۔جس پر بھگت جی نے کہا:۔

’’دوارکا کی نگر ی میں کاہے کے مگول۔‘‘ (گرنتھ صاحب صفحہ ۶۷۱) یعنی ہے بھگوان دوارکا نگری میں مغل کہاں سے آگئے ۔اسی شبد میں کرشن جی کو ’’میرمکند‘‘کہا گیا ہے جس کا ترجمہ ہے۔ ’’مغل کرشن‘‘کیونکہ ’’میر‘‘میرزا کا مخفف ہے اور گُرو گرنتھ صاحب میں بابر بادشاہ کے لئے استعمال ہوا ہے۔

’’کوٹی ہو پیر درج رہائے جاں’’میر‘‘سنیا دھایا۔‘‘ (راگ آسا محلہ ۱صفحہ ۴۱۷)

یعنی میر بابر کی چڑھائی کو سن کر کروڑوں پیر اس کو روک کر رہ گئے اور جنم ساکھی بالا صفحہ ۴۰۰ میں بابر کے لئے ’’میر‘‘لفظ آیا ہے اور’’ مکند‘‘کا ترجمہ ہے مکتی داتا اور کرشن۔پس صاف ظاہر ہے کہ نہہ کلنک اوتار کا ظہور مغل کے جامہ میں ہی ہوگا۔پھر لکھا ہے:۔

’’کل کلوالی شرع نبیڑی قاضی کرشنا ہو آ، (آدگرنتھ صاحب صفحہ ۸۳۹)

بابا نانک صاحب فرماتے ہیں کہ کلجگ کے جھگڑوں کا فیصلہ کرنے کے لئے شری کرشن جی قاضی کے روپ میں برگٹ ہوں گے۔بابا نانک صاحب فرماتے ہیں:۔

آؤ پُرکھّ کو اﷲ کہیے شیخاں آئی واری دیول۔دیوتیاں کر لاگا ایسی کیرت چالی

کوزہ مانگ نماز مصلانیل روپ بنواری گھر گھر میاں سبھناں جیاں بولی اور تماری

جے تو میر مہیپت صاحب قدرت کون جاری چارے کونٹ سلام کریں گھر گھر صفت تماری

تیرتھ سمرت پُن دان کجھ لاہا ملے دیہاڑی نانک نام ملے وڈیائی میکا کھڑی سمائی


(بسنت منڈول محلہ ۱ صفحہ ۱۱۹۰گرنتھ صاحب آد)

ترجمہ:۔اب آؤ پرکھ کو اﷲ کہا جائے …… شیخوں کی باری آگئی ہے۔مندر اور دیوتوں پر (خدا نے) ٹیکس لگا دیا ہے ۔یہی رواج ہو گیا ہے ۔اے اﷲ کوزہ، بانگ، نماز، مصلا، نیل روپ ورے بنواری ۔ یعنی کرشن کے سپرد کیا ہے اور ہر گھر میں میاں میاں اور ہر ایک زبان پر یہی ہے اے اﷲ تیری بولی بھی اور ہو گئی ہے اگر تو نے میر یعنی میرزا کو زمین کا مالک بنایا ہے تو’’قدر ت کون ہماری‘‘ہماری کیا طاقت ہے یعنی ہم کون ہیں ۔اس کو چارے کونٹ سلام کریں گے اور گھر گھر میں تیری صفت ہوگی۔تیرتھ پر جانے اور پُن دان کرنے سے جو پھل ملتا تھا وہ ایک گھڑی میں مل گیا۔
نوٹ:۔یاد رہے بنواری یا بن والی یہ شری کرشن جی کا نام ہے (مہمان کرشن صفحہ ۲۵۰۸) بابا نانک صاحب فرماتے ہیں :۔صفحہ ۷۲۳’’آون اٹھترے جان ستانویں ہوربھی اُٹھ سی مرد کا چیلہ ‘‘آد گرنتھ صاحب صفحہ ۷۲۳یعنی بابر مغل نے ۱۵۷۸بکرمی میں ایمنا آباد پر حملہ کیا اور ۱۷۹۷بکرمی میں مغل راج کا خاتمہ ہو جائے گا۔ (توایخ گُرو خالصہ صفحہ ۱۳۴ مصنفہ گیانی گیان سنگھ) ’’ہور بھی اُٹھ سی مرد کا چیلہ ‘‘اس کا ترجمہ یہ ہے کہ ایک مغل پہلے ہے اور ایک اور اٹھے گا۔پرکے ارتھ پر کرن کے مطابق ہوتے ہیں ۔مضمون بابر کا ہے اور وہ’’مرد کا چیلہ‘‘بھی بابر کی طرح مغل ہی ہونا چاہئے۔

۱۔آنے والا گُرو نہہ کلنک مسلمان ہوگا

نقل مطابق اصل:۔

چکنا چور کرے گا پورا تانکا لیکھ نہ مٹیا جائی

مسلمان صفت شریعت سچے کی وڈیائی


ارتھ:۔ایہہ ورتارا ادرت جاوے گا۔سنسار کے بُکھے کون کون گُرو کہاویں گے۔جوگی، سنیاسی،جنگم، برہمچاری برہمن کلجگ کے پچھے گورو کہاون گے۔تنہاں کے باب ایہہ ہووے گی۔چکنا چور کرے۔ گورپور اتانکا لیکھ نہ مٹیا جائی۔انہاں دے باب ایہہ ہووے گا۔سو مٹنے کا نہیں۔اوراک جو بندہ صاحب کا اٹھے گا۔ تِسدا نام ریسد ہوگا (یعنی خدا رسیدہ رشی ہوگا۔سو گُورو کے حکم سے اٹھے گا۔پر جامہ اس کا مسلمان ہووے گا ۱؂ ۔ خدا تعالیٰ اس نوں اپنی بندگی بخشن گے۔اواکا پرکھ نوں جانے گا۔

جہاں جہاں جھوٹ ہو جائے گا سو اس کو حوالے کرے گا۔سوپا برہم کے حکم کے ساتھ چکنا چور کرے گا۔ جتنیاں جھوٹیاں ٹھوراں ہون۔تیرتھ۔مڑیاں دیہورے۔پیراں دے ٹھکانے۔راج رنگ کٹیاں ٹھوراں ہن۔جہاں جہاں جھوٹ ہووے گا۔ سو سزا پاون گے۔ اس وقت دھنددکارورت جاوے گا۔ پڑھن گے پر کماون گے نہیں۔‘‘ (وڈی جنم ساکھی صفحہ ۶۳۴)

اُردو ترجمہ:۔ کامل ڈشٹوں کا ناس کرے گا۔کیونکہ نوشتہ تقدیر ٹل نہیں سکتا۔وہ گُرو مسلمان ہوگا۔اور صادق ہوگا صدق کی ہی بڑائی ہوا کرتی ہے۔گُرو صاحب خودتفسیر کرتے ہیں کہ زمانہ کی یہ حالت ہوگی کہ ہر قسم کے لوگ گُرو کہلائیں گے۔یعنی جوگی، سنیاسی، جنگم، برہمچاری، برہمن وغیرہ یہ سب کلجگ کے گُرو کہلائیں گے۔ان کے ساتھ ایسا سلوک ہوگاکہ سچا اور کامل گُرو اُن کو ملیا میٹ کرے گا۔یہ نوشتہ تقدیر کا ٹل نہیں سکتا۔اس وقت ایک بندہ خدا کا مبعوث ہوگا۔جسے خدا تعالیٰ بندگی کی توفیق بخشے گاوہ خدا پر ہی توکل کرے گااور دوسرے پر اس کا تکیہ نہ ہوگا۔جہاں جہاں جھوٹ ہوگا اُن کے مُنہ پر مارے گا۔سو خدا تعالیٰ کے حکم سے مخالفوں کو پیس ڈالے گا۔جتنے جھوٹ کے اڈے ہوں گے یعنی تیرتھ، مڑیاں، دیہورے، پیروں کے مقام، راگ رنگ رلیوں کے مقام اور جہاں جہاں جھوٹ ہو گا وہاں جھوٹوں کی گت ہوگی اور کاذبوں کو سزا دی جائے گی۔اس وقت ظلم و فساد سے آسمان دھواں دھار ہوجائے گا۔ اس پیشگوئی کو اکثر لوگ پڑھیں گے مگر اس کے آگے سر تسلیم خم کرنے والے خوش قسمت تھوڑے ہوں گے۔

اے خالصہ جی!مسلمانی لباس میں گُرو مرزا غلام احمد قادیانی پر گنہ بٹالہ میں آگیا ہے

اسے مان کر گُرو جی کے پیارے بن جاؤ اور بے مکھ ہوکر اُس کے سراپوں کا شکار نہ ہو جاؤ۔

۲۔نہہ کلنک اوتار مسلمان ہوگا ۔پیشگوئیاں کرے گا اور کتابوں کے ذریعہ خلق اﷲ کی اصلاح کرے گا۔

(نقل مطابق اصل)

دھندوکار جو ورتسی نہ ہندو نہ مسلمان

7رام رحیم نہ جان نہ کہے کلام

Mناں گا تیری نہ ترینوں نہ فاتحہ نہ درود


Cنہ تیرتھ نہ دیہورا نہ دیوی کی پوج

Eگورمکھ کوئی نہ جان سن نہ کرے اپدیش


=اکو ورتن ورتئے نہ کو کرے اویس

Gبید کتیب نہ جان سن نہ دوارہ نہ مسیت


Oروزہ بانگ نہ ورت نہ نیم نہ کو کڈھے حدیث

Iکوئی نہ کسی کی جان سی نہ کو کرے سلام


Aنانک شُبد ورتدااِس کوئی مدھی جان

" اس کا مطلب خود گُرو صاحب فرماتے ہیں کہ ایسا زمانہ جورو ظلم کا آنے والا ہے کہ ہندو مسلمان اپنے دین دھرم کو ترک کردیں گے۔ہندو گاتیری اور ترین کو بھول جاویں گے اور مسلمان فاتحہ اور درود کی حقیقت سے بے خبر ہوں گے۔ دیوی اور تیرتھ یاترا کو ترک کردیں گے ۔ست گُرو کو کوئی بھی نہ پہچانے گا اور نہ کوئی نصیحت لے گا۔سب پر ایک ہی طرح کی اباحتی حالت وارد ہوجائے گی۔ہندو اور مسلمان اپنی اپنی کتب اور مقامات مقدسہ کو یکسر فراموش کردیں گے۔مسلمان نماز روزہ کو جواب دے دیں گے اور مسجد کو دور سے سلام کریں گے یہ تقدیر اسی طرح پر جاری و ساری ہوگی۔

(تسدا پرمارتھ) بھائی اجیتیا!جدوں گُرو اس دھرتی پر واشٹ ہوجاویں گے تاں پچھے سنسار وچ ایسی ورت جاوے گی۔کوئی کسے نوں جائے گا نہیں۔اتے دھندو کار ورت جاسی اجیہے من مکھ ہون گے۔ جو کوئی نہ ہندو رہے گا نہ مسلمان رہے گا نہ رام کومنن گے نہ رحیم کو منن گے۔نہ گاتیری ترپن۔اشنان دھرم نہ نیم نہ تیرتھ۔نہ پوجا۔نہ دیوی نہ دیہورا۔نہ دھرم سالہ نہ مسیت۔نہ بانگ نہ نماز نہ فاتحہ نہ دعا سلام۔نہ کو کسے دھیائے سی ۔نہ دیوی کی پوجا سنسار کرے گا۔تِس سمے نہ کوئی کتے جائیکے پرمیشور دا نام لوے گا تس کو مارن گے۔ایسا ورتارا ورت جاوے گا۔دوہاں دھراں دا ناش ہو جاوے گا۔تا ں اس سمے اک بھگت پیدا ہو جاوے گا۔سونیل بستر پھرے گا۔اِتے اُنْتَروشبدپوتھیاں اوچارے گا۔تاں اِس دے واسطے پرمیشورآپ اُتاری ہوئے کر سہائتا کرے گااُتے شبداَلَپْ رہ جاوے گاکوئی کوئی ورلاہی جانے گا۔اس پاس کوئی ورلا ہی جاوے گا۔تاں اجیتے رندھاوئے ارواس کیتی۔سچے بادشاہ جی!اوہ کون بھگت ہووے گا؟تاں بچن ہو یا اے بچہ اجیتیا تو سن!

شلوک:۔ نہہ کلنک ہوئے اترسی مہاں بلی اوتار

سنت رچھیا جگ جگ وشٹان کرے شتگار

نواں دھرم چلائسی جگ ہوم ہوئے وار

نانک کلجگ تارسی کیرتن نام اودھار

(جنم ساکھی بالاکلاں صفحہ۶۶۰)

ارتھ:۔گُرو صاحب خود فرماتے ہیں کہ:۔تسدا پرمارتھ بھائی اجیتیا جو گورو کلجگ وچ آیا ہے اتے جاں گُرو جاماں پہن سی۔تاں دھندوکارورت جاوے گا۔اس سمے اک بھگت پرمیشور دی پوجا کرے گااس دے گھر اک استری بہت چندری ۱؂ ہوجاوے گی۔اوہ نار جائے لوکاں اگے چغلی کرے گی۔تت کرکے سنت کو دیت دکھ دیون گے۔تاں اوہ سنت واسطے گورو جامہ پہن سی۔جہاں تک اس سنت دے دوکھی ڈشٹ ہوون گے۔انہاں نوں چُن چُن کر مارے گا۔

مطلب:۔ اے اجیتیا جب گورو اس سرزمین سے گزر جائیں گے ۔تو باہمی ہمدردی درمیان سے اُٹھ جاوے گی۔ظلم سے آسمان ایسا تاریک ہوجاوے گاکہ ہندو اور مسلمان دونوں قومیں اپنے فرائض منصبی کو بالائے طاق رکھ دیں گے اور جو کوئی الگ ہو کر یاد الٰہی میں مشغول ہوگا لوگ اُسے ایذا دیں گے ایسا زمانہ آجاوے گاکہ ہر دو فریق کا ناش ہوگا۔یعنی ہندو مسلمان دونو آپس میں لڑ لڑ کر مرمٹیں گے۔ پس ایسے زمانہ میں ایک بھگت پیدا ہو گا جو مسلمانی لباس پہنے گا۔یعنی مسلمان جامہ میں گورو آئے گا اور غیب کی باتوں والی کتابیں تالیف کرے گا۔یعنی پیشگوئیوں کی اشاعت کرکے نبی اﷲ کہلائے گا۔پھر اﷲ تعالیٰ خود زمین پر اُتر کر اس گورو کی نصرت فرمائے گا۔اس کی تعلیم اور حقائق اورمعارف جاننے والے قدرے قلیل لوگ ہوں گے اور اس کے پاس جانے والے بھاگو ان بہت تھوڑے ہوں گے۔پھر اجیتے رندھاوے نے دست بستہ عرض کی کہ اے سچے بادشاہ !وہ بھگت کون ہووے گا؟تب گورو نانک نے فرمایا۔ترجمہ شلوک:۔وہ آنیوالا گورو شری نہہ کلنک اوتار ہوگا ۔بھلے لوگوں کی بھلائی کرے گا اور ڈشٹوں کو چُن چُن کر ہلاک کرے گا وہ از سر نو مذہب جاری کرے گا۔کیونکہ دوسری قومیں اپنے اپنے مذہب کو فراموش کر چکی ہوں گی۔اس گُرو کی بعثت کے قریب فساد عظیم برپا ہوگا۔ایسے وقت میں وہ بھگت ایشور کی پوجا کرے گا۔اس کی بڑی بیوی چندری یعنی حق کی مخالف ہوگی اور لوگوں اور شریکوں کے ہاں جا جا کر غیبت کیا کرے گی اور بُرے لوگ اس بھگت کو ایذاء دیں گے اور وہ گُرو ڈشٹوں کو چُن چُن کر (دعائے مباہلہ سے) ہلاک کرے گا۔چنانچہ امریکہ کا ڈوئی اور لیکھرام آریہ مباہلہ سے ہلاک ہوئے۔

۳۔مرزا مہدی ہوگا اور کرشن اوتار

(دسم گرنتھ گورو گوبند سنگھ جی کا)

تو مرچھند:۔

جگ جیتیو جب سرب


تب باڈھیوات گرب

%دیا کال پُرکھ بسار


'ایہہ بھانت کیں بچار

!جگت جیت کیں غلام


اپنا جپاوت نام

!دجّال کا حال

یعنی دنیا میں دجّال عام طور سے غلبہ حاصل کرے گا اور بہت غصہ میں آکر سب کو زیر کرکے غلام بنا لے گا اور خدا کو چھوڑ کر اور دنیا کوغلام بنا کر اپنا نام جپاوے گا۔

جگ ایس ریت چلائے


#سراتّر پتر پھرائے

%نہیں کال پرکھ جپنت


#نہیں دیوجاپ بھننت

!تب کال دیور سائے


#اک اور پرکھ بنائے

!رچے انس مہدی میر


!رسونت ہاٹھ ہمبیر

#نہ توں کو بدھ کیں


پن آپ موکیلیں

#جگ جیت آپ نہ کیں


#سب انت اکال ادھین

+ایہہ بھانت پورن سدھار


!بھئے چوبیس اوتار

(مرزا امام مہدی اور کرشن اوتار ہوگا۔دجّال کو قتل کرے گا۔) مہدی میر سے مہدی مرزا مراد ہے ۔ کیونکہ جنم ساکھی کے صفحہ ۴۰۰پر ساکھی میر بابر میں بابر مغل بادشاہ کو سری گورو نانک جی نے میر بابر کئی بار کہا ہے۔

مطلب:۔ گورو گوبند سنگھ جی دسم گرنتھ میں فرماتے ہیں کہ جب دنیا میں لوگ خدا کو چھوڑ دیں گے اور ہر ایک اپنی بڑائی کرے گا اور وہ دوسرے کو حقارت سے دیکھے گا اور لوگ خدا کی عبادت چھوڑ دیں گے اور دہریہ ہوجائیں گے۔تب خدا کی صفت قہاریّت جوش میں آوے گی اور وہ ایک شخص کو اصلاحِ خلق کے لئے مبعوث فرمائے گا۔

۴۔امام مہدی قوم مغل سے ہوگا

وہ مستقل مزاج اور خلیق ہوگا۔دجّال کو یدھ یعنی قتل کردے گا۔آخر کار لوگ عاجز آجائیں گے اور وہ آہستہ آہستہ دنیا پر فتح پا ئے گا۔اور چوبیسواں اوتار (کرشن ثانی) یعنی شری نہہ کلنک اوتار وہی ہوگا جس کی قومیں منتظر ہوں گی جیسے کہ خود حضرت مسیح موعود ؑ قادیانی نے لیکچر سیالکوٹ صفحہ ۳۳میں دعوےٰ کیا کہ میں مسلمانوں کے لئے مسیح موعود ہوں اور ہندوؤں وغیرہم کے لیے نہہ کلنک اور کرشن ثانی ہوں۔

گرنتھ صاحب میں لکھا ہے کہ:۔

’’بلے چھلن سبل علن بھگت پھلن کاہن کر۔نہہ کلنک بجے ڈنکہ چڑھے چڑھو دل روند جیو۔‘‘

(دیکھو گرنتھ صاحب صفحہ ۱۲۹۸)

بھاٹ جی فرماتے ہیں کہ مہاراج نے باون روپ ہوکر را جہ بل کو چھلن کیا اور پاپیوں اور ظالموں کا نشٹ کیا اور بھگتوں یعنی تابعداروں کو ترقی دی، سر سبز کیا اور مہاراج کرشن جی جب نہہ کلنک ہو کر دوبارہ تشریف لاویں گے تو اس وقت ردّ سورج اور اندر بمعنی چاند ان کے ساتھ ہوں گے یعنی اس کے گواہ ہوں گے۔ یہ پیشگوئی ۱۸۹۴ء میں پوری ہوچکی ہے۔

۵۔آنے والے گورو کا مقام

تاں مردانے نے پچھیا۔ گورو جی۔ کبیر بھگت جیہا کوئی اور بھی ہوئیا ہے۔سری گُرو نانکؒ جی آکھیا۔ مردانیاں۔اک جٹیٹا ہوسی۔پَر اَساں توں پچھے سو برس توں ہوسی۔پھر مردانے پچھیا۔جی کیہڑے تھائیں اتے ملک وچ ہوسی؟تاں گورو نے کہیا ۔مردانیاں وٹالے دے پرگنے وچ ہوسی۔سُن مردانیاں نر نکار دے بھگت سب اکّو روپ ہُندے ہن۔پَر اوہ کبیر بھگت نالوں وڈا ہوسی۔

(دیکھو ساکھی بھائی بالا والی۔ وڈی ساکھی صفحہ ۲۵۱مطبوعہ مفید عام پریس منشی گلاب سنگھ اینڈ سنز)

ترجمہ:۔تب مردانے نے پوچھا۔ گورو جی !کوئی بھگت کبیر جیسا بھی ہوا ہے؟ گورو صاحب نے فرمایا:۔اے مردانے ایک زمیندار ہوگا لیکن ہم سے سو سال کے بعد ہوگا پھر فرمایا کہ وہ گورو پرگنہ بٹالہ یعنی تحصیل بٹالہ میں ہوگا۔اے مردانے سنو!خدا کے بھگت سب ایک جیسے ہی ہوتے ہیں ۔ (البقرۃ:۲۸۶) لیکن وہ بھگت کبیر سے بڑا ہوگا۔ (البقرۃ:۲۵۴) یعنی ہم نے بعض کو بعض پر بزرگی دی ہے۔پس یہ گورو مرزا غلام احمد صاحب مسیح موعودؑ ہیں جو حسب حدیث وَحَارِث حَرَّاثِ (سنن ابو داؤد کتاب المہدی حدیث نمبر۹) معزز زمیندار ہیں۔

اعتراض:۔ بھائی سیواسنگھ جی کہتے ہیں کہ بابا ہنڈال جٹ کے چیلوں نے یہ ساکھی جنم ساکھی میں ڈال دی اور آنے والا گورو ہنڈال جٹ ہوگا۔ اس کے مصداق حضرت مرزا صاحب قادیانی نہیں ہیں۔

جواب:۔ صفحہ ۲۵۱میں ہنڈال کا نام و نشان بھی نہیں ۔باقی رہا یہ کہ ہنڈال نے یہ پرسنگ خود ڈال دیا ہے تو یہ بھی غلط ہے۔کیونکہ ہنڈال جنڈ یانہ ضلع امرت سر میں ہوا۔نہ کہ پرگنہ بٹالہ میں ۔دیکھو تاریخ گورو خالصہ صفحہ ۷۰۶۔پس اس پرسنگ سے ہنڈال اور اس کے مریدوں کو کوئی فائدہ نہیں پہنچ سکتا۔
 
Top Bottom