ساتویں حدیث ۔ ابو بکر خیر الناس الا یکون نبی ۔ طبرانی و ابند عدی فی الکاہل ۔ جامع الصغیر السیوطی

mindroastermir

Administrator
رکن انتظامیہ
ساتویں حدیث ۔ ابو بکر خیر الناس الا یکون نبی ۔ طبرانی و ابند عدی فی الکاہل ۔ جامع الصغیر السیوطی

اَبُوْ بَکْرٍ خَیْرُ النَّاسِ اِلَّا یَکُوْنَ نَبِیٌّ۔ (طبرانی و ابن عدی فی الکاہل بحوالہ جامع الصغیر السیوطی جز اوّل صفحہ ۲۸ مکتبہ نزار مصطفی الباز الطبعۃ الثانیۃ ۲۰۰۰ء) کہ ابو بکرؓ سب انسانوں سے بہتر ہیں۔ ہاں اگر کوئی نبی انسانوں میں سے ہو تو اس سے بہتر نہیں۔ (نیز کنز العمال جلد ۶ صفحہ ۱۳۷ عن سلمہ بن الاکوع)

اگر انسانوں میں سے کوئی نبی ہونا ہی نہ تھا۔تو آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کو استثناء فرمانے کی کیا ضرورت تھی؟ اِلَّا اَنْ یَّکُوْنَ نَبِیٌّ کے الفاظ صاف طور پر بتاتے ہیں کہ آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کے بعد نبی کی آمد کا امکان ہے۔

نوٹ:۔ یاد رکھنا چاہئے کہ ’’نَبِیٌّ‘‘ حدیث مذکورہ بالا میں کَانَ یَکُوْنَ کی خبر واقع نہیں ہوا کہ یہ خیال کیا جا سکے کہ حضرت ابوبکرؓ کی نبوت کی نفی مقصود ہے اگر ’’کَانَ‘‘ کی خبر ہو تا۔ تو ’’ نَبِیٌّ‘‘ کی بجائے نَبِیًّا ہونا چاہئے تھا۔ پس چھٹی اور ساتویں حدیث کا ترجمہ سوائے اس کے جو ہم نے بیان کیا قواعد عربیہ کے لحاظ سے اور کوئی نہیں ہو سکتا۔
 
Top Bottom