ساتویں آیت ۔ وما کان لکم ان تؤذوا رسول الله ولا ان تنکحوا ازواجه من بعده ابدا ان ذلکم کان عند الله عظیما ۔ سورۃ الاحزاب 52

mindroastermir

Administrator
رکن انتظامیہ
ساتویں آیت ۔ وما کان لکم ان تؤذوا رسول الله ولا ان تنکحوا ازواجه من بعده ابدا ان ذلکم کان عند الله عظیما ۔ سورۃ الاحزاب 52

وَمَا كَانَ لَكُمْ أَنْ تُؤْذُوا رَسُولَ اللَّهِ وَلَا أَنْ تَنْكِحُوا أَزْوَاجَهُ مِنْ بَعْدِهِ أَبَدًا إِنَّ ذَلِكُمْ كَانَ عِنْدَ اللَّهِ عَظِيمًا

ساتویں آیت:۔

(الاحزاب:۵۴) تمہارے لئے یہ مناسب نہیں کہ تم اﷲ کے رسول کو ایذاء دو۔ اورنہ یہ مناسب ہے کہ تم رسول کی وفات کے بعد اس کی بیویوں سے شادی کرو۔

آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم بھی اﷲ کے رسول تھے۔ حضور صلعم جب فوت ہوئے آپ کی بیویوں کے ساتھ کسی نے شادی نہ کی۔ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی وفات کے بعد حضورؐ کی ازواج مطہرات بھی فوت ہو گئیں۔ اب اگر آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کے بعد سلسلۂ نبوت بند ہو گیا ہے۔ تو نہ کوئی نبی آئے گا اور نہ اس کی وفات کے بعد اس کی بیویاں زندہ رہیں گی اور نہ ان کے نکاح کا سوال ہی زیر بحث آئے گا۔

تو اب اگر اس آیت کو قرآن مجید سے نکال دیا جائے تو کون سا نقص لازم آتا ہے ؟ اور اس آیت کی موجودگی میں ہمیں کیا فائدہ پہنچتاہے ؟ لیکن چونکہ قرآن مجید قیامت کے لئے شریعت ہے اور اس کا ایک ایک لفظ قیا مت تک واجب العمل اور ضرور ی ہے اس لئے ماننا پڑتا ہے کہ آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کے بعد نبوت کا سلسلہ جاری ہے اورقیا مت تک کے انبیاء کے ازواج مطہرا ت ان کی وفات کے بعد بیوگی کی حالت میں ہی رہیں گی۔

نوٹ:۔ یہ آیت آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کے لئے خاص نہیں بلکہ عام ہے۔ کیونکہ اس میں ’’اَلرَّسُوْلُ یَا اَلنَّبِیُّ‘‘ کالفظ نہیں کہ خاص آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم مراد ہوں۔ بلکہ یہاں ’’رَسُوْلَ اللّٰہِ‘‘ کا لفظ ہے جو عام ہے یعنی اس میں ہر رسول داخل ہے۔ لہٰذا دھوکہ سے بچنا چاہیئے۔ لفظ رَسُوْلَ اللّٰہِ قرآ ن مجید میں دوسر ے انبیاء کے لئے بھی استعمال ہوا ہے۔(دیکھو الصف:۲)
 
Top Bottom