دلیل 1 ۔ محی الدین ابن عربی رح اور امکان نبوت و تردید عقیدہ ختم نبوت

mindroastermir

Administrator
رکن انتظامیہ
دلیل 1 ۔ محی الدین ابن عربی رح اور امکان نبوت و تردید عقیدہ ختم نبوت

حضرت محی الدین ابن عربیؒ فرماتے ہیں:۔

ان النبوۃ التی انقطعت بوجود رسول اللہ صلعم انما ھی النبوۃ التشریح لا مقامھا فلا شرع یکون ناسخا لشرعہٖ صلعم و لا یزید فی شرعہٖ حکما اخر و ھذا معی قولہٖ صلعم ان الرسالۃ والنبوۃ قد انقطعت فلا رسول بعدی ولا نبی ای لا نبی یکون علی شرع یخالف شرعی بل اذا کان یکون تحت حکم شریعتی ولا رسول ای لا رسول بعدی الی احد من خلق اللہ بشرع یدعوھم الیہ فھذا ھو الذی انقطع وسد بابہٗ لا مقام النبوۃ

(ا) اِنَّ النَّبُوَّۃَ الَّتِیْ اِنْقَطَعَتْ بِوُجُوْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلْعَمْ اِنَّمَا ھِیَ النُّبُوَّۃُ التَّشْرِیْحُ لَا مَقَامُھَا فَلَا شَرْعَ یَکُوْنُ نَاسِخًا لِشَرْعِہٖ صَلْعَمْ وَ لَا یَزِیْدُ فِیْ شَرْعِہٖ حُکْمًا اٰخَرَ وَ ھٰذَا مَعٰی قَوْلِہٖ صَلْعَمْ اِنَّ الرَّسَالَۃَ وَالنَّبُوَّۃَ قَدْ اِنْقَطَعَتْ فَلَا رَسُوْلَ بَعْدِیْ وَلَا نَبِیَّ اَیْ لَا نَبِیَّ یَکُوْنُ عَلٰی شَرْعٍ یُخَالِفُ شَرْعِیْ بَلْ اِذَا کَانَ یَکُوْنُ تَحْتَ حُکْمِ شَرِیْعَتِیْ وَلَا رَسُوْلَ اَیْ لَا رَسُوْلَ بَعْدِیْ اِلٰٰٰٰٰٰی اَحَدٍ مِنْ خَلْقِ اللّٰہِ بِشَرْعٍ یَدْعُوْھُمْ اِلَیْہِ فَھٰذَا ھُوَ الَّذِیْ اِنْقَطَعَ وَسُدَّ بَابُہٗ لَا مَقَامُ النَّبُوَّۃِ۔

(فتوحات مکیہ از ابن عربی جلد ۲ صفحہ ۳ مطبوعہ دار صادر بیروت)

کہ وہ نبوت جو آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کے وجود پر ختم ہوئی۔ وہ صرف تشریعی نبوت ہے نہ کہ مقامِ نبوت۔ پس آنحضرت صلعم کی شریعت کو منسوخ کرنے والی کوئی شریعت نہیں آ سکتی اور نہ اس میں کوئی حکم بڑھا سکتی ہے اور یہی معنی ہیں کہ آنحضرت صلعم کے اس قول کے کہ رسالت اور نبوت منقطع ہو گئی اور ’’لَا رَسُوْلَ بَعْدِیْ وَلَا نَبِیَّ‘‘ یعنی میرے بعد کوئی ایسا نبی نہیں جو میرے شریعت کے خلاف کسی اور شریعت پر ہو ہاں اس صورت میں نبی آ سکتا ہے کہ وہ میری شریعت کے حکم کے ماتحت آئے اور میرے بعد کوئی رسول نہیں یعنی میرے بعد دنیا کے کسی انسان کی طرف کوئی ایسا رسول نہیں آ سکتا جو شریعت لے کر آوے اور لوگوں کو اپنی شریعت کی طرف بلانے والا ہو۔ پس یہ وہ قسم نبوت ہے جو بند ہوئی اور اس کا دروازہ بند کر دیا گیا۔ ورنہ مقامِ نبوت بند نہیں۔

فما ارتفعت النبوۃ بالکلیۃ لھذا قلنا انما ارتفعت نبوۃ التشریح فھذا معنی لا نبی بعدہٗ فعلمنا ان قولہٗ لا نبی بعدہٗ ای لا مشرع خاصۃ لانہٗ لا یکون بعدہٗ نبی ھذا مثل قولہٖ اذا ھلک کسری فلا کسری بعدہٗ واذا ھلک قیصر فلا قیصر بعدہٗ

(ب) فَمَا ارْتَفَعَتِ النُّبُوَّۃُ بِالْکُلِّیَّۃِ لِھٰذَا قُلْنَا اِنَّمَا ارْتَفَعَتْ نُبُوَّۃُ التَّشْرِیْحِ فَھٰذَا مَعْنٰی لَا نَبِیَّ بَعْدَہٗ فَعَلِمْنَا اَنَّ قَوْلَہٗ لَا نَبِیَّ بَعْدَہٗ اَیْ لَا مُشَرِّعَ خَاصَّۃً لِاَنَّہٗ لَا یَکُوْنُ بَعْدَہٗ نَبِیٌّ ھٰذَا مِثْلُ قَوْلِہٖ اِذَا ھَلَکَ کِسْریٰ فَلَا کِسْریٰ بَعْدَہٗ وَاِذَا ھَلَکَ قَیْصَرُ فَلَا قَیْصَرَ بَعْدَہٗ۔ (فتوحات مکیہ از محی الدین ابن عربی جلد ۲ صفحہ ۵۸ باب ۷۳ سوال ۱۵ مطبوعہ دار صادر بیروت)

کہ نبوت کلی طور پر اٹھ نہیں گئی۔ اسی وجہ سے ہم نے کہا تھا کہ صرف تشریعی نبوت بند ہوئی ہے یہی معنی ہے لَا نَبِیَّ بَعْدِی کے۔پس ہم نے جان لیا کہ آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کا لَا نَبِیَّ بَعْدِی فرمایا انہی معنوں سے ہے کہ خاص طور پر میرے بعد کوئی شریعت لانے والا نہ ہو گا۔ کیونکہ آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کے بعد اور کوئی نبی نہیں یہ بعینہٖ اسی طرح ہے جس طرح آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب یہ قیصر ہلاک ہو گا تو اس کے بعد قیصر نہ ہو گا اور جب یہ کسریٰ ہلاک ہو گا تو اس کے بعد کوئی کسریٰ نہ ہو گا۔

فان الرسالۃ والنبوۃ بالتشریع قد انقطعت فلا رسول بعدہٗ صلعم ولا نبی ای لا مشرع ولا شریعۃ و قد علمنا ان عیسی ینزل ولا بد مع کونہٖ رسولا ولکن لا یقول بشرع بل یحکم فینا بشرعنا فعلمنا انہٗ اراد انقطاع الرسالۃ والنبوۃ بقولہٖ لا رسول بعدی ولا نبی ای لا مشرع ولا شریعۃ

(ج) فَاِنَّ الرَّسَالَۃَ وَالنُّبُوَّۃَ بِالتَّشْرِیْعِ قَدْ اِنْقَطَعَتْ فَلَا رَسُوْلَ بَعْدَہٗ صَلْعَمْ وَلَا نَبِیَّ اَیْ لَا مُشْرِعَ وَلَا شَرِیْعَۃَ وَ قَدْ عَلِمْنَا اِنَّ عِیْسٰی یَنْزِلُ وَلَا بُدَّ مَعَ کَوْنِہٖ رَسُوْلًا وَلٰکِنْ لَا یَقُوْلُ بِشَرْعٍ بَلْ یَحْکُمُ فِیْنَا بِشَرْعِنَا فَعَلِمْنَا اَنَّہٗ اَرَادَ اِنْقَطَاعَ الرِّسَالَۃِ وَالنُّبُوَّۃِ بِقَوْلِہٖ لَا رَسُوْلَ بَعْدِیْ وَلَا نَبِیَّ اَیْ لَا مُشَرِّعَ وَلَا شَرِیْعَۃَ۔‘‘

(فتوحات مکیہ از محی الدین ابن عربی جلد ۲ صفحہ ۹۰ سوال نمبر ۸۸ مطبوعہ دار صادر بیروت)
 
Top Bottom