بہاء اﷲ کی تعلیم اسلام کے خلاف

mindroastermir

Administrator
رکن انتظامیہ
بہاء اﷲ کی تعلیم اسلام کے خلاف

اسلام کی تعلیم ہے کہ سوائے ایک خدا کے اور کوئی معبود نہیں مگر اس کے بالمقابل بہاء اﷲ کی تعلیم ملاحظہ ہو۔

۱۔اطرازات اطراز ششم صفحہ ۱۳ مطبوعہ آگرہ میں بہاء اﷲ لکھتے ہیں ۔’’اِنَّنِیْ اَنَااللّٰہُ لَا اِلٰہَ اِلَّا اَنَا الْمُھَیْمِنُ الْقَیُّوْمُ۔‘‘پھر

۲۔تجلیاّت (تجلّی چہارم) صفحہ ۵ میں لکھتے ہیں :۔اِنَّنِیْ اَنَااللّٰہُ لَا اِلٰہَ اِلَّا اَنَارَبُّ کُلِّ شَیْءٍ وَاِنَّ مَا دُوْنِیْ خَلْقِیْ اِنَّ یَا خَلْقِیْ اِیَّایَ فاَعْبُدُوْنِ۔کہ میں خدا ہوں۔میرے سوا تمام مخلوق ہے اس لئے صرف میری ہی عبادت کرو۔

۳۔کتاب مبین صفحہ ۲۸۶ میں بہاء اﷲ لکھتا ہے :۔ لَا اِلٰہَ اِلَّا اَنَاالْمَسْجُوْنُ الْفَرِیْدُ۔ کہ کوئی خدا نہیں مگر میں اکیلا (بہاء اﷲ) جو قید ہوں۔بہاء اﷲ کے مرید بہاء اﷲ کے روضہ کی پرستش کرتے ہیں۔ دیوان نوش صفحہ ۷بہاء اﷲ کے روضہ کو مخاطب کرکے کہا گیا ہے۔

جُز خاکِ آستانِ تو مسجود خلق نیست


=اے سجدہ گاہ جان رواں روضۂ بہا

Cگردید انبیاء ہمہ ساجد بر ایں تراب


=اے قبلہ گاہِ کروبیاں روضۂ بہا

* پھر صفحہ ۱۴۹ پر ہے:۔

اے مقصد مقصود زماں روضۂ ابہیٰ


Aاے معبد و معبود جہاں روضۂ ابہیٰ

;اے معنی اسرار نہاں روضۂ ابہی


?اے سجدہ گاہ عالمیاں روضۂ ابہیٰ

R اس شریعت اسلامیہ میں جن عورتوں سے نکاح حرام ہے ان کی تفصیل دی گئی ہے مگر برخلاف اس کے شریعت بہائیہ کتاب الاقدس میں صرف ماں سے نکاح حرام کیا گیا ہے۔باقیوں کا ذکر نہیں۔

۳۔اسلامی شریعت میں چار تک نکاح کو جائز رکھا ہے مگر برعکس اس کے شریعت بہائیہ میں دو ۲ سے زیادہ عورتیں ناجائز ہیں۔ (دیکھو کتاب الاقدس صفحہ ۱۳۰مطبع الناصری بمبئی ۱۳۱۴ھ)

۴۔شریعت اسلامی میں مہر حسب توفیق و حیثیت جس قدر چاہیں مقرر کیا جاسکتا ہے مگر شریعت بہائیہ کتاب اقدس میں مہر کی مقدار شہروں میں ۱۹ مثقال سونا اور دیہات میں ۱۹ مثقال چاندی اور زیادہ سے زیادہ ۹۵ مثقال سونا اور ۹۵ مثقال چاندی علی الترتیب ہوسکتا ہے اس سے زیادہ مہر باندھنا حرام ہے۔ (الاقدس صفحہ ۱۳۵مطبع الناصری بمبئی ۱۳۱۴ھ)

۵۔اسلامی شریعت میں تین طلاق کے بعد رجوع نہیں ہوسکتا مگر شریعت بہائیہ کتاب اقدس میں تین طلاق کے بعد رجوع ہو سکتا ہے۔ (الاقدس صفحہ۲۰ مطبع الناصری بمبئی ۱۳۱۴ھ)

۶۔اسلامی شریعت میں سود حرام اور خدا سے جنگ کرنے کے برابر ہے مگر شریعت بہائیہ میں جائز ہے۔ (دیکھو اشراقات ۔اشراق نہم صفحہ ۷ نیا ایڈیشن صفحہ ۴۳)

۷۔اسلامی شریعت میں مردوں کے لئے سونے چاندی کے برتنوں اور ریشمی لباس کا استعمال ناجائز ہے مگر شریعت بہائیہ میں جائز ہے۔’’مَنْ اَرَاداَنْ یَّسْتَعْمِلَ اَوَانِیَ الذَّھَبِ وَالْفِضَۃِ لَا بَأسَ عَلَیْہِ۔‘‘ (الاقدس صفحہ ۱۴مطبع الناصری بمبئی ۱۳۱۴ھ)

۸۔سر کا منڈوانا جو شریعت اسلامیہ میں جائز تھا اس کو شریعت بہائیہ نے ناجائز قرار دیا ہے۔ ’’لَا تَحْلِقوا رُؤُسَکُمْ قَدْ زِیْنَھَااﷲ بِالْشَعْر‘‘۔یعنی اے اہل بہاء !اپنے سروں کو ہرگز نہ منڈوانا کہ بالوں سے ان کی زینت ہے۔ (کتاب الاقدس صفحہ ۱۴ مطبع الناصری بمبئی ۱۳۱۴ھ)

۹۔شریعت اسلامیہ میں کھلے طور پر گانے بجانے کی ممانعت ہے مگر بر خلاف اس کے کتاب اقدس میں لکھا ہے :۔اِنَّا حَلَلْنَا لکم اصغاء الاصوات والنغماتکہ ہم نے تمہارے لئے گانا بجانا جائز کردیا ہے۔ (الاقدسصفحہ ۱۶مطبع الناصری بمبئی ۱۳۱۴ھ)

۱۰۔شریعت بہائیہ کے رو سے ایک خاوند جو سفر پر گیا ہوا ہو اس کی بیوی ۹ ماہ انتظار کرنے کے بعد نیا نکاح کر سکتی ہے۔حالانکہ اسلامی شریعت میں یہ جائز نہیں۔ (الاقدس صفحہ ۶۱،۶۲ مطبع الناصری بمبئی ۱۳۱۴ھ)
 
Top Bottom