mindroastermir

Administrator
رکن انتظامیہ
اعتراض 7۔ حدیث سو سال کے بعد قیامت آجائے گی اس کا حوالہ دو۔

جواب:۔یہ حدیث متعدد کتب حدیث میں ہے۔ (۱) عَنْ اَبِیْ سَعِیْدٍ قَالَ لَمَّا رَجَعْنَا مِنْ تَبُوْکٍ سَأَلَ رَجُلٌ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَتَی السَّاعَۃُ فَقَالَ لَا یَأْتِیْ عَلَی النَّاسِ مِائَۃُ سَنَۃٍ وَ عَلٰی ظَھْرِ الْاَرْضِ نَفْسٌ مَنْفُوْسَۃٌ الْیَوْمَ

(معجم صغیر طبرانی جز اوّل صفحہ ۳۱۔ دارالکتب العلمیۃ بیروت)

ابو سعید ؓ کہتے ہیں کہ جب ہم جنگ تبوک سے واپس آئے تو ایک شخص نے آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ قیامت کب ہوگی؟ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمام بنی آدم پر سو سال نہ گزرے گا مگر آج کے زندوں میں سے ایک بھی روئے زمین پر نہ ہوگا۔ یاد رہے کہ سائل کا سوال قیامت کے متعلق ہے۔

(۲)فَقَالَ اَرَأَ یْتَکُمْ لَیْلَتَکُمْ ھٰذِہٖ عَلٰی رَأْسِ مِائَۃِ سَنَۃٍ مِنْھَآ لَا یَبْقٰی مِمَّنْ ھُوَ الْیَوْم عَلٰی ظَھْرِ الْاَرْضِ اَحَدٌ۔ ‘‘(ترمذی ابواب الفتن باب لا تاتی مائۃ سنۃ و علی الارض نفس منفوسۃ الیوم) آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا آج کی اس رات سے سو سال نہ گزرے گا کہ روئے زمین کے موجودہ زندوں میں سے کوئی باقی نہ رہے گا۔

(۳)اس حدیث پر یہ حاشیہ لکھاہے : ۔’’اِنَّ الْغَالِبَ عَلٰی اَعْمَارِھِمْ اَنْ لَّا تَتَجَاوَزَ ذٰلِکَ الْاَمْرُ الَّذِیْ اَشَارَ اِلَیْہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَیَکُوْنُ قِیَامَۃُ اَھْلِ ذٰلِکَ الْعَصْرِ قَدْ قَامَتْ۔ ‘‘ (ترمذی ابواب الفتن باب ۶۴ حدیث نمبر ۲۲۵۷ داراحیاء التراث العربی)

کہ ان کی عمر کے لئے غالب امر یہی تھا کہ وہ اس مدت سے جس کی تعیین آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم نے کی تھی تجاوز نہ کریں۔ پس اس زمانہ کے تمام لوگوں پر قیامت آگئی۔

(۴)صحیح مسلم میں ہے۔ ’’مَامِنْ نَفْسٍ مَنْفُوْسَۃٍ الْیَوْمَ یَأْتِیْ عَلَیْھَا مِائَۃُ سَنَۃٍ وَھِیَ یَوْمَئِذٍ حَیَّۃٌ۔ ‘‘(کنز العمال کتاب القیامۃ من قسم الاقوال حدیث نمبر ۳۸۳۴۰ ومسلم کتاب الفتن باب قرب الساعۃ)یعنی ’’سو سال نہیں گزرے گا کہ آج کے زندوں میں سے کوئی بھی زندہ جان باقی نہ ہوگی۔‘‘

(۵)مولوی ثناء اﷲ امرتسری لکھتا ہے:۔ آنحضرت فداہ امی وابی نے فوت ہوتے وقت فرمایا تھا کہ جو جاندار زمین پر ہیں ۔ آج سے سو سال تک کوئی بھی زندہ نہ رہے گا۔‘‘

(تفسیر ثنائی جلد ۲ صفحہ ۱۰۵)
 
Top Bottom