اعتراض 40۔ مرزا صاحبؑ نے لکھا ہے کہ مظفر گڑھ میں ایک بکرے نے اڑھائی سیر دودھ دیا۔ سرمہ چشمہ آریہ۔روحانی خزائن جلد۲ صفحہ۹۹

mindroastermir

Administrator
رکن انتظامیہ
اعتراض 40۔ مرزا صاحبؑ نے لکھا ہے کہ مظفر گڑھ میں ایک بکرے نے اڑھائی سیر دودھ دیا۔ سرمہ چشمہ آریہ۔روحانی خزائن جلد۲ صفحہ۹۹

جواب:۔الف۔امام ابن جوزی فرماتے ہیں:۔فَبُعِثَ بِہٖ اِلَی الْخَلِیْفَۃِ الْمُقْتَدِرِ وَ اُھْدِیَ مَعَہٗ تَیْسًا لَہٗ ضَرْعٌ یُحْلَبُ لَبْنًا حَکَاہُ الصَّوْلِیُّ وَابْنُ کَثِیْرٍ ( حجج الکرامہ صفحہ۲۵۹ از نواب صدیق حسن خان صاحب مطبع شاہجہانی بھوپال)کہ ایک لمبے قد کا آدمی خلیفہ مقتدر کے پاس بھیجا گیااور اس کے ساتھ ہی ایک بکرا بھی ہدیۃً بھیجا گیا اس بکرے کے تھن تھے اور وہ دودھ دیتا تھا،اس واقعہ کو صولی اور حا فظ ابن کثیر نے بیان کیا ہے۔

ب۔مولوی شبلی نعمانی لکھتے ہیں:۔’’جہانگیر کا جانورخانہ حقیقت میں ایک عجائب خانہ تھا۔ اس میں ایسے بھی بہت سے جانور تھے جن کی خلقت غیر معمولی خلقت تھی۔ ان میں ایک بکرا تھا جو بقدر ایک پیالہ کے دودھ دیتا تھا۔‘‘ (مقالات شبلی صفحہ ۱۹۰ نیز تزک جہانگیری صفحہ۷۲)

نوٹ:۔جماعت احمدیہ آنبہ ضلع شیخو پورہ نے خاص طور پر ایک دودھ دینے والا بکرا خریدا تھا اور مولوی صاحبان کے لئے ’’الفضل‘‘ میں اشتہار دیا گیا تھا کہ وہ اس بکرے کو دیکھ کر تسلی کر لیں……۲۸نومبر ۱۹۳۴ء تک وہ بکرا جماعت کے پاس موجود رہا۔(خادمؔ)

ج۔امام سیو طی رحمۃ اﷲ علیہ لکھتے ہیں:۔ ’’۳۰۰ ھ میں ایک خچر نے بچہ جنا۔‘‘

(تاریخ الخلفاء مترجم اردوصفحہ۳۸۰مطبع جیّد برقی پریس دہلی)

نوٹ:۔ یاد رکھنا چاہیئے کہ ہم وفاتِ مسیح کے اس لئے قائل نہیں کہ گویا ہمارے نزدیک خدا کسی کو زندہ رکھنے پر قادر نہیں۔ بلکہ اس لیے کہ خدا تعالیٰ نے قرآن مجیدمیں فرمایا ہے کہ فوت ہو چکے ہیں اور یہ کہ کوئی انسان آسمان پر نہیں جا سکتا۔چونکہ خدا تعالی جھوٹ نہیں بول سکتا اور نہ وعدہ خلافی کر سکتا ہے اس لئے بھی زندہ نہیں رہ سکتے نیز اگر ’’ ‘‘(البقرۃ:۲۱) کا وہ مفہوم درست ہو جو تم لوگ لیتے ہو تو ذرا یہ تو بتا دو کہ کیا خدا اگر چاہے تو اپنے جیسا ایک خدا بنا سکتا ہے؟یاد رکھنا کہ خدا غیر مخلوق اور قدیم ہے اور جو پیدا ہوگا وہ بہر حال مخلوق ہوگا۔
 
Top Bottom