اعتراض 30۔ مرزا صاحب لکھتے ہیں کہ۔ میرے دعویٰ کے انکار سے کوئی کافر یا دجال نہیں ہو سکتا۔ پھر لکھتے ہیں کہ جو مجھے نہیں مانتا وہ مسلمان نہیں ہے؟

mindroastermir

Administrator
رکن انتظامیہ
اعتراض:۔ مرزا صاحب تریاق القلوب صفحہ ۱۳۰ طبع اول متن و حاشیہ میں لکھتے ہیں کہ:۔
’’میرے دعویٰ کے انکار سے کوئی کافر یا دجال نہیں ہو سکتا۔‘‘ مگر عبد الحکیم مرتد کو لکھتے ہیں کہ جس شخص کو میری دعوت پہنچی ہے اور وہ مجھے نہیں مانتا وہ مسلمان نہیں ہے؟

جواب:۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے خود اس اعتراض کا مفصل جواب حقیقۃ الوحی صفحہ ۱۶۵ تا صفحہ۷ ۱۶ طبع اول پر دیا ہے۔ وہاں سے دیکھا جائے۔

۲۔ پہلی عبارت میں لکھا ہے کہ میرے دعویٰ کے انکار سے کوئی کافر نہیں ہوتا۔ کیونکہ ’’اپنے دعویٰ کے انکار کرنے والے کو کافر کہنا‘‘…… انہی نبیوں کی شان ہے۔ جو خدا تعالیٰ کی طرف سے نئی شریعت لاتے ہیں۔ گویا صرف تشریعی نبی کا انکار کفر ہے۔ اب حقیقۃ الوحی میں حضرت نے اپنے دعویٰ کے متعلق لکھا ہے کہ:۔

’’جو مجھے نہیں مانتا وہ خدا اور رسول کو بھی نہیں مانتا کیونکہ میری نسبت خدا اور رسول کی پیشگوئی موجود ہے۔ ‘‘

(حقیقۃالوحی روحانی خزائن جلد ۲۲ صفحہ ۱۶۸)

’’جو شخص خدا اور رسول کے بیان کو نہیں مانتا …… تو وہ مومن کیونکر ہو سکتا ہے۔ ‘‘

(حقیقۃالوحی روحانی خزائن جلد ۲۲ صفحہ ۱۶۸)

پس ثابت ہوا کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کا انکار خواہ اپنی ذات میں کفر نہ ہو۔ مگر بوجہ اس کے کہ آپ کا انکار نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم (جو تشریعی نبی ہیں) کے انکار کو مستلزم ہے لہٰذا کفر ہے۔ پس دونوں عبارتوں میں کوئی تناقض نہیں۔ کیونکہ ’’تریاق القلوب‘‘ صفحہ ۱۳۰ طبع اوّل کی عبارت میں بتایا گیا ہے کہ غیر تشریعی انبیاء کا انکار بالذات کفر نہیں ہوتا۔ اور حقیقۃ الوحی صفحہ ۱۶۳ طبع اول کی عبارت میں بتایا گیا ہے کہ چونکہ غیر تشریعی نبی کا انکار مستلزم ہوتا ہے۔ تشریعی نبی کے انکار کو اس لئے وہ بالواسطہ کفر ہے۔
 
Top Bottom