mindroastermir

Administrator
رکن انتظامیہ
اعتراض 19۔ مرزا صاحب قوت باہ یعنی مردانہ طاقت کی دوائیاں کھا یا کرتے تھے۔

جواب۔ قرآن مجید میں ہے’’‘‘ (الکہف:۱۱۱)کہ کہہ دے کہ میں بھی تمہاری طرح کا انسان ہوں۔ بوجہ بشریت تمام بشریت کے تقاضے (جو گناہ نہ ہوں )انبیاء کے ساتھ ہوتے ہیں۔ کوئی نبی اس سے مستثنیٰ نہیں۔ چنانچہ آنحضرت صلعم کے متعلق بھی اسی قسم کے واقعات ہیں:۔

۱۔ حضرت امام غزالی رحمۃ اﷲ علیہ اپنی مشہور و معروف کتاب’’کیمیائے سعادت‘‘میں فرماتے ہیں:۔

’’اور غرائیب اخبار میں منقول ہے کہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے فر مایا کہ میں نے اپنے آپ میں ضعفِ شہوت دیکھا تو جبرائیل نے مجھے ہریسہ کھانے کو کہاا ورا س کا سبب یہ تھا کہ حضور ؐ کی نو عورتیں تھیں اوروہ تمام عالم پر حرام ہو چکی تھیں اور ان کی امید تمام جہان سے منقطع ہو چکی تھی ۔‘‘

(کیمیائے سعادت۔ مترجم اردو از ملک عنایت اﷲ صاحب پر و فیسر مشن کالج مطبوعہ دین محمدی پریس۔ رکن سوم مہلکات میں اصل پیٹ اور شرمگاہ کی خواہش کے علاج میں صفحہ ۲۷۰)

نوٹ:۔ کیمیائے سعاد ت کے فارسی ایڈیشن مطبع نولکشور کے صفحہ ۲۷۸ پر یہ روایت درج ہے:۔

۲۔’’ابو ہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن حضرت صلی اﷲ علیہ وسلم نے جبرائیل سے اپنی قوتِ باہ کا شکوہ کیا۔ جبرائیل ؑ نے کہا کہ تم ہریسہ کھایا کرو ا س میں قوت چالیس مردوں کی رکھی ہے۔‘‘

۳۔ ’’انس بن مالک کہتے ہیں کہ فرمایا حضرت ؐ نے کہ تم خضا ب کیا کرو حناکا، کہ قوت باہ پیدا کرتی……ان حدیثات کو غایت الاحکام فی صناعت الاحکام نجم الدین ابن اللبودی ۶۶۱ھ والے نے بیان کیاہے۔‘‘ (طب نبوی شائع کردہ ملک دین محمد اینڈ سنز صفحہ ۷)

۴۔ تم لوگوں نے تو حضرت یحییٰ علیہ السلام کے متعلق اپنی تفاسیر میں لکھا ہے کہ وہ ’’حَصُوْر‘‘تھے۔ ان معنوں میں کہ ان میں قوتِ باہ مطلقاً مفقود تھی۔ (اس سے زیادہ بیان کرنا قرین مصلحت نہیں۔ خادمؔ)

دیکھو تفسیر ابن کثیر جلد ۱ تفسیر زیر آیت (آل عمران: ۴۰)

۵۔ آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کے متعلق لکھا ہے:۔ ’’وَکَانَ النِّسَاءُ وَالطِّیْبُ اَحَبَّ شَیْءٍ اِلَیْہِ وَکَانَ یَطُوْفُ عَلٰی نِسَائِہٖ فِی اللَّیْلَۃِ الْوَاحِدَۃِ وَکَانَ قَدْ اُعْطِیَ قُوَّۃُ ثَلٰثِیْنَ فِی الْجِمَاعِ وَ غَیْرِہٖ۔ ‘‘ (زاد المعاد فصل:فی ھدیہ النکاح و معاشرتہؐ أھلہٖ)

کہ آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کو بیویاں اور خوشبو بہت پیاری تھی۔ اور آپ ؐ اپنی سب بیویوں کے پاس ایک ہی رات میں ہو آیا کرتے تھے۔ اور حال یہ تھا کہ آپ کو جماع وغیرہ کے لحاظ سے تیس مردوں کی قوت عطا ہوئی تھی۔

۶۔ ’’کَانَ یَطُوْفُ عَلٰی جَمِیْعِ نِسَائِہٖ فِیْ لَیْلَۃٍ بِغُسْلٍ وَاحِدٍ۔ ‘‘

(جامع الصغیر امام سیوطی جلد۳ باب الکاف حدیث نمبر۷۰۸۵۔ مسند امام احمد بن حنبل حدیث نمبر۱۲۵۱۵، ۱۲۵۱۴ ، بخاری کتاب الغسل باب الجنب یخرج و یمشی فی السوق وغیرہ۔ مسلم کتاب الحیض باب ماجاء جواز نوم الجنب……الخ۔ ابو داؤد کتاب الطھارۃ باب ما جاء فی الرجل یطوف……الخ۔ ترمذی ابواب الطھارۃ باب ما جاء فی الرجل یطوف علی نساۂ بغسل واحد۔ نسائی کتاب الطھارۃ باب ایتان النساء قبل احداث الغسل۔ ابن ماجہ کتاب الطھارۃ باب ما جاء فیمن یغتسل من جمیع نساء ہ غسلا واحدًا۔تجرید بخاری مترجم اردو شائع کردہ فیروز اینڈ سنز ۱۳۴۱ھ جلد ۱ صفحہ۸۱)

ترجمہ از تجرید بخاری بحوالہ مذکورہ بالا:۔

’’رسول خدا صلی اﷲ علیہ وسلم اپنی ازواج مطہرات کے پاس (ایک ہی غسل میں۔ خادم) ایک ہی ساعت کے اندر رات اور دن میں دورہ کر لیتے تھے۔ اور وہ گیارہ تھیں۔ (ایک روایت میں آیا ہے کہ وہ نو تھیں۔ انس ؓ سے پوچھا گیا کہ آپ ؐ ان سب کی طاقت رکھتے تھے ؟ وہ بولے ہم تو کہا کرتے تھے کہ آپ کو تیس مردوں کی قوت دی گئی ہے۔

۷۔ ایک اور حدیث میں ہے:۔ ’’أَتَانِیْ جِبْرِیْلُ بِقِدْرٍ فَاَکَلْتُ مِنْھَا فَاُعْطِیْتُ قُوَّۃَ اَرْبَعِیْنَ رُجُلًا فِی الْجَمَاعِ۔ ‘‘ (جامع الصغیر للسیوطی مصری باب الالف الہمزہ جلد۱)

’’یعنی جبرئیل ؑ میرے پاس ایک مٹی کی ہنڈیا لائے۔ سو میں نے اس میں سے کھا یا تو مجھے جماع میں چالیس مردوں کی قوت دی گئی۔‘‘

۹۔ ایک اور روایت میں ہے:۔

’’اُعْطِیْتُ قُوَّۃَ ثَلَاثِیْنَ رَجُلًا فِی الْبِضَاعِ۔ ‘‘(فردوس الاخبار دیلمی بحوالہ کنوز الحقائق فی احادیث خیر الخلائق باب الالف بر حاشیہ جامع الصغیر باب الالف مصری جلد ۱)’’کہ مجھے جماع میں تیس مردوں کی قوت دی گئی ہے۔‘‘

۹۔حضرت سلیمان علیہ السلام نے ایک ہی رات میں سو بیویوں سے مجامعت کی۔

(مسند امام احمد بن حنبل مسند ابی ھریرۃ حدیث نمبر۷۰۹۷۔ بخاری کتاب النکاح باب قول الرجل لَأَطُوْفَنَّ اللَّیْلَۃَ عَلٰی نِسَائِیْ۔ مسلم کتاب الایمان بَابُ الْاِسْتِثْنَاءِ فِی الیمین وغیرھا۔ نسائی کتاب الایمان والنذور باب الاستثناء فی الیمین۔ بحوالہ جامع الصغیر للسیوطی حرف الکاف مصری جلد ۲ صفحہ ۸۵)
 
Top Bottom