اعتراض 14۔ تفسیر ثنائی کے حوالہ سے لکھا ہے کہ حضرت ابوہریرہ ؓ کی درایت کمزور تھی۔ حالانکہ تفسیر ثنائی مصنفہ مولوی ثناء اﷲ صاحب امرتسری میں یہ کہیں نہی

mindroastermir

Administrator
رکن انتظامیہ
حضرت نے حمامۃ البشریٰ صفحہ ۴۷ طبع اوّل میں تفسیر ثنائی (از مولانا ثناء اﷲ پانی پتی)کے حوالہ سے لکھا ہے کہ حضرت ابوہریرہ ؓ کی درایت کمزور تھی۔ حالانکہ تفسیر ثنائی مصنفہ مولوی ثناء اﷲ صاحب امرتسری میں یہ کہیں نہیں ملتا

الجواب:۔تجاہل عارفانہ سے کام نہ لو۔ تفسیر ثنائی سے مراد مولوی ثناء اﷲ امرتسری کی نام نہاد تفسیر نہیں۔ بلکہ جناب مولانا ثناء اﷲ صاحب پانی پتی کی مشہور و معروف تفسیر ہے۔ چنانچہ خود حضرت مسیح موعود علیہ السلام دوسری جگہ معترض کی محولہ کتاب (براہین احمدیہ حصہ پنجم صفحہ ۲۳۴ طبع اوّل) سے کئی سال پہلے تصریح فرماچکے ہیں۔

’’قَالَ صَاحِبُ التَّفْسِیْرِ الْمَظْہَرِیِّ اَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ صَحَابِیٌّ جَلِیْلُ الْقَدْرِ، وَلٰکِنَّہُ أَخْطَأَ فِیْ ہٰذَا التَّأْوِیْلِ۔ ‘‘ (حمامۃ البشریٰ۔روحانی خزائن جلد۷ صفحہ۲۴۰)

کہ مصنف تفسیر مظہری نے لکھا ہے کہ گو حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ عنہ ایک جلیل القدر صحابی ہیں لیکن انہوں نے ’’اِنْ مِّنْ اَھْلِ الْکِتَابِ ‘‘ والی آیت میں اپنی طرف سے تاویل کرنے میں غلطی کھائی ہے۔

پس حضرت اقدس علیہ السلام نے جس تفسیر کا حوالہ دیا ہے وہ مولوی ثناء اﷲ امرتسری کی تفسیر نہیں بلکہ تفسیر مظہری مؤلفہ جناب مولوی ثناء اﷲ صاحب پانی پتی ہے۔ اس تفسیر میں بعینہٖ آیت محولہ ’’وَ اِنْ مِّنْ اَھْلِ الْکِتَابِ‘‘کے نیچے لکھا ہے:۔

’’ تَأْوِیْلُ الْاٰیَاتِ بِاِرْجَاِع الضَّمِیْرِ الثَّانِیْ اِلٰی عِیْسٰی مَمْنُوْعٌ۔اِنَّمَا ھُوَ زَعْمٌ مِنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ لَیْسَ ذٰلِکَ فِیْ شَیْءٍ فِی الْاَحَادِیْثِ الْمَرْفُوْعَۃِ وَکَیْفَ یَصِحُّ ھٰذَا التَّأْوِیْلُ مَعَ اِنَّ کَلِمَۃَ’’اِنْ مِّنْ اَھْلِ الْکِتَابِ‘‘شَامِلٌ لِلْمَوْجُوْدِیْنَ فِیْ زَمَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ……وَلَا وَجْہَ اَنْ یُّرَادَ بِہٖ فَرِیْقٌ مِّنْ اَھْلِ الْکِتٰبِ یُوْجَدُوْنَ حِیْنَ نُزُوْلِ عِیْسٰی عَلَیْہِ السَّلامُ۔ ‘‘(تفسیرمظہری تفسیر سورۃ النساء زیر آیت و ان من اھل الکتاب الا لیومننّ بہ(النساء:۱۶۰)یعنی آیت اِنْ مِّنْ اَھْلِ الْکِتَابِ اِلَّا لَیُؤْمِنَنَّ بِہٖ قَبْلَ مَوْتِہٖ میں قَبْلَ مَوْتِہٖ کی ضمیر کو عیسیٰ علیہ السلام کی طرف پھیرنا ممنوع ہے۔(حضرت ابو ہریرہ ؓ نے اس سے حضرت عیسیٰ مراد لئے ہیں تو )یہ حضرت ابوہریرہ ؓ کا اپنا زعم ہے جس کی تصدیق کسی حدیث سے نہیں ہوتی اور ان کا یہ خیال درست ہو کیونکر سکتا ہے جبکہ کلمہ ’’اِنْ مِّنْ ‘‘میں تمام وہ لوگ بھی شامل ہیں جو آنحضرت صلی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلم کے زمانہ میں موجود تھے اور اس بات کی کوئی وجہ نہیں کہ اس سے مراد صرف وہ یہودی لئے جائیں جو حضرت عیسیٰ کے نزول کے وقت موجود ہوں گے۔
 
Top Bottom