اعتراض 13 ۔ حضرت مسیحؑ جو حوالہ مکتوبات کا دیا ہے کہ جس پر کثر ت سے امور غیبیہ ظاہر ہوں۔ وہ نبی ہوتا ہے۔ یہ غلط ہے۔ مکتوبات میں لفظ نبی نہیں بلکہ محدث

mindroastermir

Administrator
رکن انتظامیہ
بعض مخالفین کہا کرتے ہیں کہ حضرت مسیح موعودعلیہ السلام نے حقیقۃا لوحی۔روحانی خزائن جلد۲۲ صفحہ۴۰۶ پر جو حوالہ مکتوبات کا دیا ہے کہ جس پر کثر ت سے امور غیبیہ ظاہر ہوں۔ وہ نبی ہوتا ہے۔ یہ غلط ہے۔ مکتوبات میں لفظ نبی نہیں بلکہ محدث کا ہے۔

الجواب:مکتوباتِ امام ربّانی حضرت مجدد الف ثانی ؒ سرہندی رحمۃ اﷲ علیہ کی زبان فارسی ہے مگر حضرت اقدس علیہ السلام نے حقیقۃا لوحی۔روحانی خزائن جلد۲۲ صفحہ۴۰۶ پر اردو عبارت لکھی ہے۔ پس حضرت اقدس علیہ السلام نے مکتوبات کی اصل عبارت نقل نہیں فرمائی۔ بلکہ مکتوبات کی کسی عبارت کا مفہوم درج فرمایا ہے اور مکتوبات میں ایسی عبارت موجود ہے جس کا مفہوم وہی ہے، جو حضرت اقدس علیہ السلام نے حقیقۃ الوحی میں تحریر فرمایا ہے۔ چنانچہ وہ عبارت در ج ذیل کی جاتی ہے:۔

’’متشابہات قرآنی نیز از ظاہر مصروف اند و بر تاویل محمول قَالَ اللّٰہُ تَعَالٰی وَمَا یَعْلَمُ تَأْوِیْلَہٗ اِلَّا اللّٰ ہُ یعنی تاویل آں متشابہ را ہیچ کس نمے داند مگر خدائے عز و جل ۔پس معلوم شد کہ متشابہ نزد خدائے جل وعلا نیز محمول بر تاویل ست و از ظاہر مصروف و علمائے راسخین را نیز از علم ایں تاویل قلبی عطا می فرمائد۔ چنانچہ بر علم غیب کہ مخصوص بادست سبحانہٗ خاص رسل را اطلاع می بخشد آں تاویل را خیال نکنی کہ در رنگِ تاویل بدست بقدرت و تاویل ’’و جہ‘‘بذات حاشا وکلّا آن تاویل از اسرار است کہ بہ اخص خواص علم آں عطا می فرمائد۔‘‘ (مکتوبات امام ربانی ؒ جلد ۱ صفحہ۴۴۶ مطبع نو لکشور مکتوب نمبر ۳۱۰)

یعنی قرآن مجید کے متشابہات بھی ظاہر ی معنی سے پھر کر محمول بر تاویل ہیں ۔ جیسا کہ اﷲ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتا ہے کہ ’’ان کی تاویل سوائے خدا کے اور کوئی نہیں جانتا ۔‘‘ پس معلوم ہوا کہ متشابہات خدا ئے بزرگ و برتر کے نزدیک بھی محمود بر تاویل ہیں اور ان کے ظاہری معنے مرا د نہیں اور خدائے تعالیٰ علمائے راسخین کو بھی اس علم کی تاویل سے حصہ عطا فرماتا ہے۔چنانچہ اس سے بڑھ کر علم غیب جو خدا تعالیٰ کے ساتھ مخصوص ہے اس کی اطلاع صرف رسولوں کو ہی عطا فرماتا ہے۔ اس تاویل کو ویسی نہ سمجھنا چاہیے جیسی کہ ’’ہاتھ‘ ‘سے مراد ’’قدرت‘‘ اور ’’وجہ‘ ‘سے مراد ’’ذات الٰہی‘ ‘ہے ۔ حاشا و کلّا ایسا نہیں۔ بلکہ اس تاویل کا علم تو وہ اپنے خاص الخاص بندوں کو ہی عطا فرماتا ہے۔

اس عبا رت میں حضرت امامِ ربانی مجدد الف ثانی ؒ نے بتصریح تحریر فرمایا ہے کہ اسرار قرآنی کو اﷲ تعالیٰ اپنے الہام سے خواصِ امت پر کھولتا ہے ۔مگر جن کو اپنے مخصوص علم غیب سے اطلاع دیتا ہے وہ ’’رسول‘‘ ہوتے ہیں ۔پس تمہارا اعتراض بے محل ہے۔
 
Top Bottom