اعتراض 10 ۔ دیکھو خدائے تعالیٰ قرآن کریم میں صاف فرماتا ہے کہ جو میرے پر افترا کرے اس سے بڑھ کر کوئی ظالم نہیں اور میں جلد مفتری کو پکڑتا ہوں

mindroastermir

Administrator
رکن انتظامیہ
۔حضرت نے لکھا ہے:۔ ’’ دیکھو خدائے تعالیٰ قرآن کریم میں صاف فرماتا ہے کہ جو میرے پر افترا کرے اس سے بڑھ کر کوئی ظالم نہیں اور میں جلد مفتری کو پکڑتا ہوں۔‘‘(نشان آسمانی۔ روحانی خزائن جلد۴ صفحہ۳۹۷)

’’حالانکہ قرآن پاک میں کہیں نہیں لکھاکہ میں مفتری کو جلد ہلاک کرتا ہوں بلکہ اس کے الٹ ہے۔(یونس:۷۰،۷۱) (محمدیہ پاکٹ بک صفحہ ۱۵۱و صفحہ ۱۷۴ مطبوعہ یکم مارچ ۱۹۳۵ء)


الجواب:۔(۱)افترا علی اللّٰہ کرنے والے کو پکڑنے کے متعلق الٰہی قانون پر ہم نے مفصل بحث صداقت حضرت مسیح موعود ؑ کی دوسری دلیل کے ضمن میں کردی ہے۔ (دیکھو پاکٹ بک ہٰذ ا صفحہ۳۳۵)

(۲)مگر اس جگہ جو آیت تم نے پیش کی ہے اس کے مفہوم کے متعلق کچھ عرض کیا جاتا ہے۔

سے مراد معترض نے غالباً ’’لمبی مہلت‘‘لی ہے تبھی تو اس کو ’’جلد پکڑے جانے‘‘ کے ’’الٹ‘‘ قرار دیا ہے ۔حالانکہ یہ قطعاً غلط ہے۔تم خود اپنی محمد یہ پاکٹ بک صفحہ ۲۷۲وصفحہ ۲۴۷ مطبوعہ ۱۹۳۵ء پر اپنے ہاتھ کاٹ چکے ہو۔ جہاں پر قرآن مجید کی مندرجہ ذیل آیت نقل کی ہے:۔

(النحل:۱۱۷،۱۱۸)

اور خود ہی یہ ترجمہ بھی کیا ہے۔ ’’تحقیق مفتری نجات نہیں پائیں گے انہیں نفع تھوڑا ہے۔ عذاب دردناک‘‘گویا پہلی آیت میں جو صرف ’’‘‘ کا لفظ تھا جس سے تم نے مغالطہ دینا چاہا کہ گویا مفتری کو ’’لمبی مہلت‘‘ ملتی ہے۔ اس آیت نے صاف کردیا کہ ’’‘‘ کہ لمبی مہلت نہیں بلکہ ’’تھوڑی مہلت‘‘ ملتی ہے۔

ہاں تمہارا یہ کہنا کہ ۲۳برس کی مہلت کو’’جلد‘ ‘(محمدیہ پاکٹ بک صفحہ۲۴۹)کیونکر قرار دیا جاتا ہے اور کیا ۲۳ سال کا ’’جلد‘‘ ہوتا ہے؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ ۲۳ برس تو زیادہ سے زیادہ مہلت ہے جس تک کسی صورت میں بھی کوئی مفتری نہیں پہنچ سکتا۔ اور سچیکے لیے کوئی حد مقرر نہیں ہے خواہ سو سال جیئے۔ مگر ہاں بعض دفعہ ۲۳ سال کیا ۱۴۰۰ سال کا ’’جلد‘ ‘ہوا کرتا ہے۔ ملاحظہ ہو:۔

۱۔آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا:۔ اَنَا وَالسَّاعَۃُ کَھَاتَیْنِ (ابن ماجہ کتاب الفتن باب اشراط الساعۃ) کہ میں اور قیامت اس طرح ہیں جس طرح دو جڑی ہوئی انگلیاں۔ مگر ۱۳۷۲سا ل گزرگئے ابھی تک وہ ’’جلد‘ ‘ختم نہیں ہوا۔

۲۔ہاں سنو ! قرآن مجید میں ہے۔ ’’‘‘(القمر: ۲)کہ قیامت ’’قریب‘‘ آگئی اور چاند کے دو ٹکڑے ہوگئے ۔ ۱۴۰۰ سال گزرنے کو آئے مگر ابھی تک قیامت نہ آئی۔ فرمائیے یہ ’’جلد‘ ‘کتنا طویل ہوگیا۔
 
Top Bottom