اعتراض اوّل:۔ چونکہ خدا نظر نہیں آتا اس لئے معلوم ہوا کہ اس کا وجود وہم ہی وہم ہے

mindroastermir

Administrator
رکن انتظامیہ
اعتراض اوّل:۔ چونکہ خدا نظر نہیں آتا اس لئے معلوم ہوا کہ اس کا وجود وہم ہی وہم ہے

جواب اوّل:۔ دنیا میں بہت سی چیزیں ہیں جونظرنہیں آتیں۔جیسے عقل،ہوا،روح،بجلی اورزمانہ وغیرہ مگر دہریہ ان چیزوں کے وجود کے مقر ہیں۔

جواب دوم:۔ اگر خدا لوگوں کو نظر آیا بھی کرتاتب بھی اس کو ہر شخص تسلیم نہ کرتا۔مثلاًاندھوں کو کس طرح نظر آتا ہے؟دہریہ اندھوں کو کیا جواب دیتے ۔ اس لئے معلوم ہوا کہ آنکھوں سے نظر آنا ایک ایسا امر نہیں جس سے ساری دنیا کی تشفی ہو سکتی ۔

جواب سوم:۔ اگر آنکھوں سے نظر آجائے اور سب لوگ اُس جلال والی ہستی کا مشاہدہ کرلیں تو پھر دین کا کارخانہ ہی باطل ہوجائے اور ایمان بالغیب پر جو ثواب مقرر ہیں وہ ضائع ہوجائیں۔ آنکھوں سے وہی چیز نظر آتی ہے جو کسی خاص سمت پر واقع ہواور محدود ہو یا دیکھنے والے کی آنکھ سے دور ہو۔ خداتعالیٰ کی ہستی تو سمتوں سے پاک ہے۔سمتیں مخلوق کی ہیں اور یہ نہیں ہوسکتا کہ مخلوق اپنے خالق کا احاطہ کرے علاوہ ازیں جب اس کو آنکھ نے دیکھا اور اس کا احاطہ کیا تو وہ محدود ثابت ہوا اور محدود ہونا نقص ہے اور خدا نقصوں سے پاک ہے۔نیز وہ ہر جگہ موجود ہے۔ آنکھ سے دور ہستی نہیں ۔سچ ہے :

لَّا تُدۡرِڪُهُ ٱلۡأَبۡصَـٰرُ وَهُوَ يُدۡرِكُ ٱلۡأَبۡصَـٰرَ‌ۖ وَهُوَ ٱللَّطِيفُ ٱلۡخَبِيرُ (١٠٣) (الانعام:۱۰۴)
 
Top Bottom