اعتراض۔ یحمد اللہ من عرشہ ۔ ’’حمد‘‘ کا لفظ سوائے خدا کے کسی اور پر بولا نہیں جاتا؟ یَحْمَدُکَ اللّٰہُ مِنْ عَرْشِہٖ

mindroastermir

Administrator
رکن انتظامیہ
اعتراض۔ یحمد اللہ من عرشہ ۔ ’’حمد‘‘ کا لفظ سوائے خدا کے کسی اور پر بولا نہیں جاتا؟ یَحْمَدُکَ اللّٰہُ مِنْ عَرْشِہٖ

جواب:۔ ’’حمد‘‘ کا لفظ غیر اﷲ پر بھی بولا جا سکتا ہے۔

۱۔آنحضرت صلی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلم کا نام ہی محمدؐ تھا۔
۲ ۔ایک مرتبہ آنحضرت صلی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلم سے کسی شخص نے کچھ سوال کیا تو حضور ؐ نے تھوڑی دیر ٹھہر کر فرمایا۔ اَیْنَ السَّائِلُ۔ کہ وہ سائل کہا ہے ؟اس کے متعلق بخاری و مسلم میں لکھا ہے۔ کَاَنَّہٗ حَمِدَہٗ۔ گویا رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے اس شخص کی(حمد) تعریف کی۔
(بخاری کتاب الزکاۃ باب الصدقۃ علی الیتامی مصری و مسلم کتاب الزکوٰۃ باب تخوف ماتخرج من زمرۃ الانبیاء )

۳۔’’اِفْعَلْ ھٰذَا الَّذِیْ اَمَرْتُکَ بِہٖ لِنُقِیْمُکَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مُقَامًا مَّحْمُوْدًا یَحْمَدُکَ فِیْہِ الْخَلَا ئِقُ کُلُّھُمْ وَخَالِقُھُمْ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی‘‘ (تفسیر ابن کثیر زیرآیت عَسٰی اَنْ یَّبْعَثَکَ رَبُّکَ مَقَامًا مَّحْمُوْدًا۔ اسراء:۷۹)کہ یَبْعَثُکَ رَبُّکَ مَقَامًا مَّحْمُوْدًا کا مطلب یہ ہے کہ خدا تعالیٰ کہتا ہے۔ یہ جو میں نے تجھے حکم دیا اس کو بجالا۔ تاکہ میں تجھ کو قیامت کے دن مقا م محمود پر کھڑا کروں ۔تمام دنیا تیری حمد کرے گی اور خالق کون و مکان (خداتعالیٰ ) بھی تیری حمد کرے گا ۔

۴۔ حضرت شیخ اکبر محی الدین ابن عربی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں۔
’’فَیَحْمَدُنِیْ وَاَحْمَدُہٗ وَ یَعْبُدُنِیْ وَاَعْبُدُہٗ‘‘ کہ اﷲتعالیٰ میری حمد کرتا ہے اور میں اس کی حمد کرتا ہوں۔ اﷲتعالیٰ میری عبادت کرتا ہے اور میں اس کی عبادت کرتا ہوں۔

حضرت امام شعرانی رحمۃ اﷲ علیہ مندرجہ بالا ارشاد کی حسب ذیل تشریح فرماتے ہیں۔
’’اِنَّ مَعْنٰی یَحْمَدُنِیْ‘‘ اَنَّہٗ یَشْکُرُنِیْ اِذَا اَطَعْتُہٗ کَمَا فِیْ قَوْلِہٖ تَعَالٰی ’’فَاذْکُرُوْنِیْ اَذْکُرْکُمْ‘‘ وَاَمَّا فِیْ قَوْلِہٖ ’’فَیَعْبُدُنِیْ وَاَعْبُدُہٗ‘‘ اَیْ یُطِیْعُنِیْ بِاِجَابَتِہٖ دُعَائِیْ کَمَا قَالَ تَعَالٰی ’’لَا تَعْبُدُوْاالشَّیْطَانَ‘‘ اَیْ لَا تُطِیْعُوْہُ وَ اِلَّا فَلَیْسَ اَحَدٌ یَعْبُدُ الشَّیْطَانَ کَمَا یَعْبُدُ اللّٰہَ۔‘‘
(الیواقیت و الجواہر الفصل الثانی فی تاویل کلمات اظیفت الی الشیخ محی الدینؓ)

یعنی حضرت امام ابن عربی کا یہ فرمانا کہ اﷲ میری حمد کرتا ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ میری اطاعت و فرمانبرداری کا شکریہ ادا کرتا ہے ۔جیسا کہ وہ فرماتا ہے کہ تم مجھے یا د کرو میں تم کو یاد کروں گا اور شیخ رحمۃ اﷲ علیہ نے جو یہ فرمایا کہ اﷲتعالیٰ میری عبادت کرتا ہے اور میں اس کی عبادت کرتا ہوں۔تو اس جگہ اس سے مراد یہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ دعائیں قبول فرما کر میری بات مانتا (میری اطاعت کرتا) ہے جیسا کہ اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے کہ شیطان کی عبادت نہ کرو ۔یعنی شیطان کا کہا نہ مانو ۔ورنہ دنیا میں کوئی بھی ایسا انسان نہیں ہے جو شیطان کی اس رنگ میں عبادت کرتا ہو جس رنگ میں اﷲ تعالیٰ کی عبادت کرتا ہے ۔

پس عبارت بالا میں لفظ ’’حمد‘‘ بعینہٖ اسی طرح استعمال ہوا ہے جس طرح حضرت محی الدین ابن عربی رحمۃ اﷲ علیہ کی مندرجہ بالا عبارت میں۔

۴۔قرآن مجید میں ہے:۔ (اٰل عمران: ۱۸۹)
کہ وہ چاہتے ہیں کہ ان کی بغیر کسی کام کرنے کے ہی تعریف کی جائے۔
علیٰ ہٰذا القیاس متعدد مثالیں ہیں جن کو بخوف تطویل درج نہیں کیا گیا۔
 
Top Bottom