اعتراض۔ یتم اسمک و لایتم اسمی۔ تیرا نام پورا ہوجائے گا ۔مگر میرا (خدا کا) نام پورا نہ ہوگا۔ یَتِمُّ اِسْمُکَ وَلاَ یَتِمُّ اِسْمِیْ

mindroastermir

Administrator
رکن انتظامیہ
اعتراض۔ یتم اسمک و لایتم اسمی۔ تیرا نام پورا ہوجائے گا ۔مگر میرا (خدا کا) نام پورا نہ ہوگا۔ یَتِمُّ اِسْمُکَ وَلاَ یَتِمُّ اِسْمِیْ

الجواب:۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے خود اس الہام کی تشریح فرمائی ہے:۔

۱۔براہین احمدیہ حصہ دوم۔روحانی خزائن جلد۱ صفحہ۲۶۷حاشیہ در حاشیہ نمبر۱ میں الہام یَا اَحْمَدُ یَتِمُّ اِسْمُکَ وَلاَ یَتِمُّ اِسْمِیْ درج فرما کر اس کے آگے بین السطورتحریر فرماتے ہیں:۔ ’’ اَیْ اَنْتَ فَانٍ فَیَنْقَطِعُ تَحْمِیْدُکَ وَ لَا یَنْتَھِیْ مَحَامِدُ اللّٰہِ فَاِنَّھَا لَا تَعُدُّ وَ لَا تُحْصٰی۔ ‘‘یعنی اس الہام کا مطلب یہ ہے کہ اے احمد ! تو فوت ہوجائے گا اور تیرے کمالات اور محامد ختم ہوجائیں گے۔مگر خدا کے محامد ختم نہیں ہوں گے کیونکہ وہ لاتعداد اور بے شمار ہیں۔

۲۔پھر حضرت مسیح موعود علیہ السلام خطبہ الہامیہ۔ روحانی خزائن جلد۱۶ صفحہ۴۱ پر تحریر فرماتے ہیں :۔’’اِذَا اَنَارَ النَّاسَ بِنُوْرِ رَبِّہٖ اَوْ بَلَّغَ الْاَمْرَ بِقَدَرِ الْکِفَایَۃِ فَحِیْنَئِذٍ یَتِمُّ اسْمُہٗ وَیَدْعُوْہُ رَبُّہٗ وَیُرْفَعُ رُوْحُہٗ اِلٰی نُقْطَتِہِ النَّفْسِیَّۃِ۔‘‘ یعنی جب انسانِ کامل لباس خلافت زیب تن کر لیتا ہے اور اس کے بعد یہ بندہ زمین پر ایک مدت تک جو اس کے ربّ کے ارادہ میں ہے توقف کرتا ہے تاکہ مخلوق کو نورہدایت کے ساتھ منور کرے اور جب خلقت کو اپنے ربّ کے نور کے ساتھ روشن کر چکایا امر تبلیغ کو بقدر کفایت پورا کردیا پس اس وقت اس کا نام پورا ہوجاتا ہے۔اور اس کا ربّ اس کو بلاتا ہے اور اس کی روح اس کے نقطۂ نفسی کی طرف اٹھائی جاتیہے۔‘‘گویا وہ فوت ہوجاتا ہے۔

پس الہام یَتِمُّ اِسْمُکَ وَلاَ یَتِمُّ اِسْمِیْکا مطلب یہ ہے کہ تو فوت ہوجائے گا مگر میں (یعنی خدا )فوت نہیں ہوں گا۔ فلا اعتراض۔
 
Top Bottom