اعتراض۔ رایتنی فی المنام عین اللہ - میں نے اپنے ایک کشف میں دیکھا کہ میں خود خدا ہوں۔‘‘ (کتاب البریہ۔رحانی خزائن جلد۱۳ صفحہ۱۰۳)

mindroastermir

Administrator
رکن انتظامیہ
اعتراض۔ رایتنی فی المنام عین اللہ - میں نے اپنے ایک کشف میں دیکھا کہ میں خود خدا ہوں۔‘‘ (کتاب البریہ۔رحانی خزائن جلد۱۳ صفحہ۱۰۳)

جواب :۔یہ خواب ہے اور خواب کوظاہر پر محمول کرنا ظلم ہے (حضر ت یوسفؑ کا خواب )اگر کہو کہ خواب میں بھی ایسا کام نبی نہیں کر سکتا جو بیداری میں ناجائز ہوتو اس کے لئے مسلم کی مندرجہ ذیل حدیث پڑھو۔

الف۔’’رَأَیْتُ فِیْ یَدَیَّ سَوَارَیْنِ مِنْ ذَھَبٍ ‘‘ (مسلم کتاب الرؤیا باب رؤیا النبیؐ)

ب۔ ’’اِنَّ رَسُوْلَ اللَّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ بَیْنَنَا اَنَا نَائِمٌ رَأَیْتُ فِیْ یَدَیَّ سَوَارَیْنِ مِنْ ذَھَبٍ۔ ‘‘ (بخاری کتاب الرؤیا باب النفخ فی المنام)کہ آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلمنے فرمایا کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ میں نے اپنے دونوں ہاتھوں میں سونے کے کنگن پہنے ہوئے ہیں۔ بیداری میں سونا مرد کے لئے پہننا ناجائز ہے ۔
ج۔حضرت امام اعظم یعنی امام ابو حنیفہ رحمۃ اﷲ علیہ کے بارہ میں حضرت شیخ فرید الدین عطار رحمۃ اﷲ علیہ تحریر فرماتے ہیں :۔

(۱)’’ایک رات خواب میں دیکھا کہ آپ( امام ابو حنیفہؒ) آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کی استخوان مبارک (یعنی ہڈیاں ۔خادم ؔ) لحد میں سے جمع کر رہے ہیں۔ان میں سے بعض کو پسند کرتے تھے اور بعض کو ناپسند ۔چنانچہ خواب کی ہیبت سے آپ بیدار ہوئے اور ابن سیرین کے ایک رفیق سے خواب کوبیان کیا۔ انہوں نے جواب دیا کہ خواب نہایت مبارک ہے تم آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کے علم اور حفظِ سنت میں اس حد تک پہنچ جاؤگے کہ صحیح کو غیر صحیح سے علیحدہ کر وگے ۔‘‘

(تذکرۃالاولیاء اٹھارواں باب صفحہ۱۴۵ و۱۴۶ شائع کردہ شیخ برکت علی اینڈ سنز مطبوعہ علمی پریس لاہور وظہیر الاصفیاء ترجمہ اردو تذکرۃ الاولیاء صفحہ۱۸۳ شائع کردہ حاجی چراغ دین سراج دین مطبوعہ جلال پرنٹنگ پریس لاہور )

(۲)اسی سلسلہ میں حضرت داتا گنج بخش رحمۃ اﷲ علیہ تحریر فرماتے ہیں :۔

’’پھر ایک رات انہوں(حضرت امام اعظم ؒ)نے خواب میں دیکھا کہ پیغمبر صلی اﷲ علیہ وسلم کی ہڈیاں مبارک آپ کی لحد سے جمع کرتے تھے اور ان میں سے بعض کو اختیار کرتے تھے ۔ہیبت کے سبب خواب سے بیدار ہوئے ۔ایک اصحاب محمد ابن سیرین نام سے تعبیر پوچھی تو انہوں نے جواب دیا کہ پیغمبر صلی اﷲ علیہ وسلم کے علم اور جناب ؐ کی سنت کی حفاظت میں تُو بہت بڑے درجہ تک پہنچے گا۔ یہاں تک کہ اس میں تیرا تصرف ہوجائے گا کہ صحیح اور غلط میں فرق کرے گا ۔‘‘

(کشف المحجوب مترجم اردو شائع کردہ شیخ الٰہی بخش محمد جلال الدین تاجران کتب کشمیری بازار لاہور ۱۳۲۲ھ صفحہ۱۰۶)

۲۔حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اس کے آگے ہی تعبیر بھی لکھی ہے اس کو کیوں حذف کرتے ہو۔ ’’وَ لَا نَعْنِیْ بِھٰذِہِ الْوَاقِعَۃِ کَمَا یُعْنٰی فِیْ کُتُبِ أَصْحَابِ وَحْدَۃِ الْوَجُوْدِ وَ مَا نَعْنِیْ بِذَالِکَ مَا ھُوَ مَذْھَبُ الْحُلُوْلِیِّیْنَ، بَلْ ھٰذِہِ الْوَاقِعَۃُ تَوَافِقُ حَدِیْثَ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَعْنِیْ بِذَالِکَ حَدِیْثِ الْبُخَارِیِّ فِیْ بِیَانِ مَرْتَبَۃِ قُرْبِ النَّوَافِلِ لِعِبَادِاللّٰہِ الصَّالِحِیْنَ۔ آًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًًؓغ‘‘ (آئینہ کمالات اسلام۔روحانی خزائن جلد۵ صفحہ۵۶۶نیز دیکھو تذکرہ صفحہ ۱۹۱تا ۱۹۶)کہ میں اس خواب سے وحدت الوجود یوں کی طرح یہ معنی نہیں لیتا کہ گویا میں خود خدا ہوں۔ اور نہ حلولیوں کی طرح یہ کہتا ہوں کہ خدا مجھ میں حلول کر آیابلکہ میرے خواب کا وہی مطلب ہے جو بخاری کی قربِ نوافل والی حدیث کا مطلب ہے کہ جب میرا بندہ نوافل میں میرے آگے گرتا ہے تو میں اس کے کان بن جاتا ہوں جن سے وہ سنتا ہے اور اس کی آنکھیں بن جاتا ہوں جن سے وہ دیکھتا ہے۔ ہاتھ بن جاتا ہوں جن سے وہ پکڑتا ہے ۔پاؤں بن جاتا ہوں جن سے وہ چلتا ہے ۔‘‘

(بخاری کتاب الرقاق باب التواضع)

۳۔نیز تعطیر الانام فی تعبیر المنام مؤلفہ علامہ سیّد عبد الغنی النابلسی مطبوعہ مصر میں جو تعبیر خواب کی بہترین کتاب ہے، لکھا ہے: ۔

مَنْ رَأَی فِی الْمَنَامِ کَاَنَّہٗ صَارَ الْحَقَّ سُبْحَانَہٗ تَعَالٰی اِھْتَدٰی اِلٰی الصِّرَاطِ الْمُسْتَقِیْمِ صفحہ۹۔
کہ جو شخص خواب میں یہ دیکھے کہ وہ خدابن گیاہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ عنقریب خدا تعالیٰ اس کو ہدایت کی منزل مقصود تک پہنچائے گا ۔

(یہ حوالہ تعطیر الانام کے نسخہ مطبوعہ مطبع حجازی قاہرہ کے صفحہ۹۰ پر ہے )
 
Top Bottom