اعتراض 45۔ مرزا صاحبؑ نے اپنے مکتوب میں لکھا ہے کہ جماعت احمدیہ انگریزوں کا خود کاشتہ پودا ہے۔ زیر گزارش نمبر ۵ مجموعہ اشتہارات جلد ۳ صفحہ ۲۱ ہے۔

mindroastermir

Administrator
رکن انتظامیہ
اعتراض 45۔ مرزا صاحبؑ نے اپنے مکتوب میں لکھا ہے کہ جماعت احمدیہ انگریزوں کا خود کاشتہ پودا ہے۔ زیر گزارش نمبر ۵ مجموعہ اشتہارات جلد ۳ صفحہ ۲۱ ہے۔

جواب:۔ (۱) جھوٹ ہے حضرت اقدس علیہ السلام نے ہر گز ہرگز اپنی جماعت کو انگریزوں کا ’’خود کاشتہ پودا‘‘ نہیں قرار دیا۔ اگر یہ ثابت کردو کہ حضرت اقدس ؑ نے اپنی جماعت کو انگریزوں کا ’’خود کاشتہ پودہ‘‘ قرار دیا ہے تو منہ مانگا انعام لو۔

(۲)حضرت اقدس علیہ السلام کا یہ مکتوب کوئی مخفی یا پوشیدہ دستاویز نہیں ہے جو تمہارے ہاتھ لگ گئی ہے بلکہ حضرت اقدس ؑ نے خود اس مکتوب کو طبع کرا کے اشتہار کی صورت میں بکثرت پبلک میں تقسیم کرایا تھا اور پھر حضور کی وفات پر وہ اشتہار تبلیغ رسالت جلد ہفتم صفحہ۱۹،صفحہ۲۰ پر طبع ہوا۔

(۳)اس مکتوب میں حضرت اقدس علیہ السلام نے ’’خود کاشتہ پودہ‘‘ کا لفظ حضرت کے خاندان کی دیرنہ خدمات کے پیش نظر اس خاندان کی نسبت استعمال فرمایا ہے نہ کہ جماعت احمدیہ کے متعلق۔ چنانچہ حضورؑ تحریر فرماتے ہیں:۔

’’مجھے متواتر اس بات کی خبر ملی ہے کہ بعض حاسد بد اندیش جو بوجہ اختلاف عقیدہ یا کسی اور وجہ سے مجھ سے بغض اور عداوت رکھتے ہیں یا جو میرے دوستوں کے دشمن ہیں میری نسبت اور میرے دوستوں کی نسبت خلاف واقعہ امور گورنمنٹ کے معزز حکام تک پہنچاتے ہیں- اس لئے اندیشہ ہے کہ اُن کی ہر روز کی مفتریانہ کارروائیوں سے گورنمنٹ عالیہ کے دل میں بدگمانی پیدا ہو کروہ تمام جانفشانیاں پچاس سالہ میرے والد مرحوم میرزا غلام مرتضیٰ اور میرے حقیقی بھائی مرزا غلام قادر مرحو م کی جن کا تذکر ہ سرکاری چٹھیات اور سر لیپل گرفن کی کتاب تاریخ رئیسان پنجاب میں ہے اور نیز میری قلم کی وہ خدمات جو میرے اٹھارہ سال کی تالیفات سے ظاہر ہیں سب کی سب ضایع اور برباد نہ جائیں اور خدانخواستہ سرکار انگریزی اپنے ایک قدیم وفادار اور خیر خواہ خاندان کی نسبت کوئی تکدر خاطر اپنے دل میں پیدا کرے- اس بات کا علاج تو غیر ممکن ہے کہ ایسے لوگوں کا منہ بند کیا جائے کہ جو اختلاف مذہبی کی وجہ سے یا نفسانی حسد اور بغض اور کسی ذاتی غرض کے سبب سے جھوٹی مخبری پر کمربستہ ہو جاتے ہیں- صرف یہ التماس ہے کہ سرکار دولتمدار ایسے خاندان کی نسبت جس کو پچاس برس کیمتواتر تجربہ سے ایک وفادار جان نثار خاندان ثابت کر چکی ہے اور جس کی نسبت گورنمنٹ عالیہ کے معزز حکام نے ہمیشہ مستحکم رائے سے اپنی چٹھیات میں یہ گواہی دی ہے کہ وہ قدیم سے سرکار انگریزی کے پکے خیر خواہ اور خدمت گزار ہیں اس خودکاشتہ پودہ کی نسبت نہایت حزم اور احتیاط اور تحقیق اور توجہ سے کام لے ۔‘‘

(تبلیغ رسالت جلد ہفتم صفحہ ۱۹، صفحہ ۲۰ و مجموعہ اشتہارات جلد۳ صفحہ ۲۱)

عبارت مندرجہ بالا صاف ہے اور کسی تشریح کی محتاج نہیں۔ اس میں حضرت اقدسؑ نے جماعت احمدیہ یا اپنے دعاوی کو سرکار کا ’’خود کاشتہ پودہ‘‘ قرار نہیں دیا، بلکہ یہ لفظ اپنے خاندان کی گذشتہ خدمات کے متعلق استعمال فرمایا ہے۔ ورنہ اپنے دعاوی کی نسبت تو حضرت اقدس ؑنے اسی خط میں صاف طور پر لیفٹیننٹ گورنر کو مخاطب کر کے فرمایا ہے کہ میں نے دعویٰ خدا کے حکم سے اس کی وحی اور الہام سے مشرف ہو کر کیا ہے۔ ملاحظہ ہو تبلیغ رسالت جلد ۷ صفحہ۱۰سطر۶۔ ’’خدا تعالیٰ نے مجھے بصیرت بخشی اور اپنے پاس سے مجھے ہدایت فرمائی۔‘‘

نوٹ:۔ اس سلسلہ میں تفصیل مزید ’’انگریز کی خوشامد کے الزام‘‘ کے جواب میں گذر چکی ہے جہاں یہ بتایا گیا ہے کہ حضرت اقدس علیہ السلام نے یہ اشتہار مخالفین کے اس الزام کے جواب میں بطور ’’ذبّ‘‘ یعنی بغرض رفع التباس شائع فرمایا تھا نہ کہ بطور مدح! مخالفین نے حضرت اقدس علیہ السلام پر گورنمنٹ کا باغی اور ’’غدار‘‘ہونے کا الزام لگایا تھا۔ یہ الزام لگانے والے صرف مذہبی مخالف ہی نہیں بلکہ حضرت کے خاندانی اور ذاتی دشمن بھی تھے جیسا کہ اسی ’’خود کاشتہ پودہ‘‘ والی مندرجہ بالا عبارت سے ظاہر ہے۔

۴۔حضرت اقدسؑ کی ساری عمر عیسائیت کے استیصال میں گزری۔ آپ وہ پہلے انسان ہیں جنہوں نے انگریزوں اور دوسری یورپین اقوام اور پادریوں کو کھلے الفاظ میں ۱۸۹۰ء میں (یعنی اس مکتوب سے آٹھ سال پہلے) دجّال قرار دیا۔ انجیلی تعلیم اور انجیلی یسوع کی وہ خبر لی کہ ممکن نہیں کہ اس کو پڑھ کر عیسائی خوش ہو۔ پس یہ کہنا کہ وہ حکومت انگریزی جس کا مذہب عیسائیت ہے اور جو لاکھوں روپیہ چرچ کے ذریعہ تبلیغ عیسائیت میں صرف کرتی ہے۔ اس نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو عیسائیت کی تردید اور استیصال کے لئے سازش کر کے کھڑا کیا انتہائی شرارت اور کذب بیانی ہے۔

۵۔ اگر بقول تمہارے حضرت اقدس ؑ نے مسیحیت اور مہدویت کا دعویٰ انگریز کی ’’سازش‘‘ سے کیا تھا اور آپ اس کے ’’ایجنٹ‘‘ تھے تو پھر آپ کو مخالفین کی ریشہ دوانیوں کے باعث یہ خوف کس طرح ہوسکتا تھا کہ گورنمنٹ کے دل میں بدگمانی پیدا ہوگی۔ پس جیساکہ اس عبارت کے لفظ ’’خاندان ‘‘ سے ثابت ہے حضرت اقدس ؑ کا اشارہ اسی اشتہار کے صفحہ ۱۱ کی مندرجہ ذیل عبارت کے مضمون کی طرف ہے۔

’’ہمارا خاندان سکھّوں کے ایّام میں ایک سخت عذاب میں تھا اور نہ صرف یہی تھا کہ انہوں نے ظلم سے ہماری ریاست کو تباہ کیا اور ہمارے صدہا دیہات اپنے قبضہ میں کئے بلکہ ہماری اور تمام پنجاب کے مسلمانوں کی دینی آزادی کو بھی روک دیا۔ ایک مسلمان کو بانگ نماز پر بھی مارے جانے کااندیشہ تھا چہ جائیکہ اور رسوم عبادت آزادی سے بجا لا سکتے۔ پس یہ اس گورنمنٹ محسنہ کا ہی احسان تھا کہ ہم نے اس جلتے ہوئے تنور سے خلاصی پائی۔‘‘ (تبلیغ رسالت جلد ہفتم صفحہ۱۱)

پس اس تمام عبارت میں حضرت اقدس ؑ اپنے خاندان کی تباہ شدہ جاگیر اور پھر اس کے ایک نہایت ہی قلیل حصہ کی انگریزی حکومت کے زمانے میں واگزاری کی طرف اشارہ فرمارہے ہیں نہ کہ اپنی جماعت کی طرف۔

۶۔حضرت اقدس علیہ السلام یا آپ کی اولاد نے انگریز سے کونسا مربعہ یا جاگیر حاصل کی یا خطاب لیا۔

۷۔اگر ’’خود کاشتہ پودہ‘‘ سے مراد تم جماعت احمدیہ لیتے ہو اور یہ الزام لگاتے ہوئے کہ حضرت مرزا صاحب سے دعویٰ مسیحیت و مہدویت سازش کر کے انگریز نے کروایا تھا تو اس بات کا جواب دو کہ (ا)انگریز نے دعویٰ تو کرادیا مگر ۱۸۹۴ء میں حدیث (دارقطنی از امام محمد باقر ؒ کتاب العیدین باب صفۃ صلاۃ الخسوف والکسوف و ھیئتما) کی پیشگوئی کے عین مطابق چاند اور سورج کو رمضان کے مہینہ میں مقررہ تاریخوں پر گرہن بھی انگریز نے لگادیاتھا؟

(ب)ستارہ ذوالسنین بھی انگریز نے نکالا تھا؟

(ج)حضرت مرزا صاحب سے طاعون کے آنے سے قبل بطور پیشگوئی اشتہار بھی انگریز نے شائع کروایا۔ اور پھر انگریز ہی طاعون بھی لے آیا؟

(د)سعد اﷲ لدھیانوی اور اس کا بیٹا بھی انگریز ہی کی کوشش سے ابتر رہے؟

(ھ) احمد بیگ ہوشیار پوری کو محرقہ تپ بھی انگریز نے چڑھایا اور پیشگوئی کی میعاد کے اندر مار بھی دیا۔

(و) حضرت کی پیشگوئیوں کے عین مطابق کانگڑہ کا اور مابعد بہار اور کوئٹہ کا زلزلہ بھی انگریز ہی کی سازش کا نتیجہ تھا؟

(ز) ع ’’زار بھی ہوگا تو ہوگا اس گھڑی باحال زار‘‘

کی پیشگوئی بھی انگریز ہی نے پوری کردی؟

(ح) یَأْتُوْنَ مِنْ کُلِّ فَجٍّ عَمِیْقٍ وَ یَأْتِیْکَ مِنْ کُلِّ فَجٍّ عَمِیْقٍ کا الہامی وعدہ بھی انگریز ہی نے پورا کیا؟

(ط) ’’اعجاز احمدی‘‘ اور ’’اعجاز المسیح‘‘کی معجزانہ تحدی کے مقابلہ میں مخالف علماء انگریز ہی کے ایماء پر مقابلہ سے ساکت اور خاموش رہے؟

(ی) غلام دستگیر قصوری، رسل بابا امرتسری، محمد اسمٰعیل علیگڑھی، چراغدین جمونی، فقیر مرزا آف دوالمیال، شبھ چنتک آریہ اخبار کا عملہ، دیانند وغیرہ مرزا صاحب کی پیشگوئیوں کو پورا کرنے کے لئے انگریز ہی نے مارے ۔

غرضیکہ حضرت اقدس علیہ السلام کی تائید میں زمین نے بھی نشان ظاہر کئے اور آسمان نے بھی۔ پس ’’خود کاشتہ پودہ‘‘ کی عبارت سے مراد حضرت کا دعویٰ یا جماعت لینا صریحاً بددیانتی ہے۔

(ک) پھر یہ عجیب بات ہے کہ انگریز نے حضرت مرزا صاحب سے یہ تو کہا کہ تم عین چودہویں صدی کے سر پر دعویٰ مجددیت کر دو اور خود کو حدیث مجدد کا مصداق قرار دو۔ اور ادھر اﷲ تعالیٰ سے بھی سازش کر لی کہ کسی سچے مجدد کو چودہویں صدی میں نہ آنے دے۔ حالانکہ حضرت مرزا صاحب نے اعلان فرمایا :۔

’’ہائے! یہ قوم نہیں سوچتی کہ اگر یہ کاروبار خدا کی طرف سے نہیں تھا تو کیوں عین صدی کے سر پر اس کی بنیاد ڈالی گئی اور پھر کوئی بتلا نہ سکا کہ تم جھوٹے ہو اور سچا فلاں آدمی ہے۔‘‘

(اربعین نمبر۴۔ روحانی خزائن جلد ۱۷صفحہ۴۶۹)

’’افسوس اِن لوگوں کی حالتوں پر۔ ان لوگوں نے خدا اور رسول کے فرمودہ کی کچھ بھی عزت نہ کی۔ اور صدی پر بھی سترہ برس گذر گئے۔ مگر ان کا مجدد اب تک کسی غار میں پوشیدہ بیٹھا ہے۔ مجھ سے یہ لوگ کیوں بخل کرتے ہیں اگر خدا نہ چاہتا تو مَیں نہ آتا۔‘‘

(اربعین نمبر۳۔ روحانی خزائن جلد۱۷ صفحہ ۳۹۹)
 
Top Bottom