اعتراض 28۔ مرزا صا حب نے آئینہ کمالات اسلام میں لکھا ہے کہ حضرت مسیح ؑ کی چڑیوں کی پرواز قرآن مجید سے ثابت ہے، لیکن ازالہ اوہام میں لکھا ہے کہ پرواز ث

mindroastermir

Administrator
رکن انتظامیہ
اعتراض 28۔ مرزا صا حب نے آئینہ کمالات اسلام صفحہ ۶۸ طبع اول میں لکھا ہے کہ حضرت مسیح ؑ کی چڑیوں کی پرواز قرآن مجید سے ثابت ہے، لیکن ازالہ اوہام صفحہ ۳۰۷ طبع اوّل حاشیہ پر لکھا ہے کہ پرواز ثابت نہیں؟

جواب:۔ اصل عبارتیں درج ذیل ہیں:۔

’’اس فن (علم الترب) کے ذریعہ سے ایک جماد میں حرکت پیدا ہوجاتی ہے اور وہ جانداروں کی طرح چلنے لگتا ہے تو پھر اگر اس میں پرواز بھی ہو تو بعید کیا ہے۔ مگر یاد رکھنا چاہیے کہ ایسا جانور جو مٹی یالکڑی وغیرہ سے بنایا جاوے اور عمل التِّرب سے اپنی روح کی گرمی اس کو پہنچائی جائے وہ درحقیقت زندہ نہیں ہوتا بلکہ بدستور بے جان اور جماد ہوتا ہے صرف عامل کے روح کی گرمی بارُوت کی طرح اُس کو جنبش میں لاتی ہے۔ اور یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ ان پرندوں کا پرواز کرنا قرآن شریف سے ہرگز ثابت نہیں ہوتا بلکہ ان کا ہلنا اور جنبش کرنا بھی بپایہ ثبوت نہیں پہنچتا اورنہ درحقیقت ان کا زندہ ہوجانا ثابت ہوتا ہے۔‘‘

(ازالہ اوہام روحانی خزائن جلد ۳ صفحہ ۲۵۶۔۲۵۷حاشیہ )

آئینہ کمالاتِ اسلام کی عبارت مندرجہ ذیل ہے:۔

’’حضرت مسیح ؑ کی چڑیاں باوجودیکہ معجزہ کے طور پر ان کا پرواز قرآن کریم سے ثابت ہے۔ مگر پھر بھی مٹی کی مٹی تھیں اور کہیں خدا تعالی نے یہ نہ فرمایا کہ وہ زندہ بھی ہو گئیں۔‘‘ (صفحہ ۶۸ طبع اول ۱۸۹۳؁ء)

پس کوئی اختلاف نہیں۔ کیونکہ انکار حقیقی زندگی کے ساتھ سچ مچ کے پرواز کا ہے اور اقرار غیر حقیقی اور عارضی پرواز کا۔
 
Top Bottom