اعتراض 20 ۔ مرزا صاحبؑ نے حکیم محمد حسین صاحب قریشی مرحوم کی معرفت ٹانک وائن منگوائی؟ شراب پیتے تھے

mindroastermir

Administrator
رکن انتظامیہ
اعتراض 20 ۔ مرزا صاحبؑ نے حکیم محمد حسین صاحب قریشی مرحوم کی معرفت ٹانک وائن منگوائی؟ شراب پیتے تھے

جواب:۔ ۱۔ ٹانک وائن شراب نہیں ہوتی بلکہ ایک دوائی ہے جو مختلف قسم کی بیماریوں خصو صاً بچہ پیدا ہونے کے بعد زچہ کے لئے مفید ہے۔ چنانچہ مشہور کتاب"METERIA MEDICA OF PHARACAUTICAL COMBINATIONS AND SPECIALITIES."میں جو علم اجزاء و خواص الادویہ کی کتاب ہے’’ٹانک وائن‘‘ کے متعلق لکھا ہے:۔

("Restorative after childs birth prophylactic against malarial fevers, anaemia, anorexia" Page 197)

کہ ٹانک وائن بچہ کی ولادت کے بعد زچہ کی بحالی طاقت کیلئے مفید ہے نیز ملیریا کے زہر کو زائل کرنے اور کمی خون اور بھوک نہ لگنے کے لئے بھی مفید ہے۔ اب جب ہم حضرت اقدس کے محولہ خط کو جس میں ٹانک وائن کا ذکر ہوا ہے پڑھتے ہیں تو اس میں کہیں بھی حضور نے اس کے متعلق یہ نہیں لکھا کہ میں نے اسے خود استعمال کرنا ہے۔ حضرت اقدس خاندانی حکیم بھی تھے اور اکثر غریب بیماروں کو بعض اوقات نہایت قیمتی ادویہ اپنی گرہ سے دے دیا کرتے تھے۔ لہٰذا محض دوائی منگوانے سے یہ نتیجہ نکالنا کہ اسے حضور نے خود استعمال فرمایا۔ انتہائی بغض کا نتیجہ ہوگا۔

۲۔ ہاں ا س خط کے ساتھ ملحق خط میں حضرت اقدس نے اپنے گھر میں صاحبزادہ مرزا مبارک احمد کی ولادت کا ذکر فرما کر بعض دوائیں طلب فرمائی ہیں پس ٹانک وائین بھی غالبا زچہ ہی کے لئے منگوائی گئی۔ کیونکہ یہ دوائی اسی موقع پر استعمال کی جاتی ہے۔ پس اندریں حالات بلاوجہ زبانِ طعن درازکرنا انتہائی بد بختی ہے۔ خصو صاً جبکہ ہم ثا بت کر آئے ہیں کہ یہ شراب نہیں بلکہ ایک دوائی کا نام ہے۔ اور اس کا مزید ثبوت یہ ہے کہ یہ دوائی کسی شراب فروش کی دکان سے نہیں ملتی۔ بلکہ انگریزی دوائی فروشوں کی دکان پر سے ملتی ہے۔

پس یہ ثابت ہے کہ ٹانک وائین شراب نہیں بلکہ دوائی ہے اور وہ دوائی بھی حضرت نے خود استعمال نہیں فرمائی لیکن غیر احمدیوں کے نزدیک تو خالص شراب کا استعمال بھی مندرجہ ذیل صورتوں میں جائز ہے۔ ملاحظہ ہو:۔

۱۔ ’’شراب میں تھوڑی سی ترشی آجائے تو پینا حلال ہے۔‘‘

(فتاویٰ ہندیہ ترجمہ فتاویٰ عالمگیری مطبع نولکشور بار دوم ۱۹۰۱ء جلد ۴ صفحہ ۴۰۶)

۲۔ ’’گیہوں و جو و شہد و جوار کی شراب حلا ل ہے۔‘‘

(عین الہدایہ ترجمہ ہدایہ جلد ۴ صفحہ ۳۹۸ مطبوعہ نولکشور بار اوّل ۱۸۹۶ء)

۳۔ ’’چھوارے و منقیٰ کی شراب حلال ہے۔‘‘

(مزدوری ترجمہ قدوری صفحہ ۲۴۳ مطبع مجتبائی دہلی بار دوم ۱۹۰۸ء)

۴۔ ’’جس نے شراب کے نو پیالے پئے اور نشہ نہ ہوا۔ اور پھر دسوا ں پیا اور نشہ ہو گیا تویہ دسواں پیالہ حرام ہے۔ پہلے نو پیالے نہیں۔‘‘

(غایۃالاوطار ترجمہ درِّ مختار جلد ۴ صفحہ۲۶۴مطبع نولکشور بار چہارم ۱۹۰۰ء)

۵۔ ’’پیاسے کو شراب پینا ضرورتاً جائز ہے۔‘‘ (ایضاً جلد ۱ صفحہ۱۰۶)

۶۔’’جو گوشت شراب میں پکایا گیا ہو۔ وہ تین بار جوش دینے اور خشک کرنے سے پاک ہو جاتا ہے۔‘‘ (ایضاً جلد ۱ صفحہ۱۰۷)

( فتاویٰ ہندیہ ترجمہ فتاویٰ عالمگیر ی صفحہ ۵۶ جلد ۱ و صفحہ ۱۳۴، صفحہ ۴۰۷، منقول از حقیقۃ الفقہ الموسومہ بہ الاسم التاریخی افاضات الجدیدہ محبوب المطابع برقی پریس دہلی مصنفہ الحاج مولوی محمد یوسف صاحب جے پوری بر صفحات ۱۴۷ ،۱۴۸، ۱۶۹،۱۷۰ حصہ اوّل)

۷۔ علاوہ ازیں شرح وقایہ میں لکھا ہے کہ’’جو کوئی چیز مسکر مخلوط ہو وئے تو بناء برمذہب امام صاحب درست ہے۔‘‘ (شرح وقایہ جلد ۴ صفحہ ۵۹ و کتاب الاشریہ آخری سطر مترجم اردو۔ موسومہ بہ نور الہدایہ جلد ۴ صفحہ۲۱۱ مطبوعہ مطبع نظامی کانپور)اور ظاہر ہے کہ دوائی ٹانک وائین مخلوط ہی کی صورت زیادہ سے زیادہ ہو سکتی ہے۔ نہ اس سے زیادہ۔

۸۔ پھر لکھا ہے:۔ (الف)’’شراب بقدر سکر کے حرام ہے یہ مذہب اما م ابو حنیفہ ؒ کا ہے۔‘‘

(شرح وقایہ کتاب الأشربہ)

ب۔’’اور جائز ہے سرکہ بنا نا خمر کا۔‘‘ (نور الہدایہ ترجمہ اردو شرح وقایہ کتاب الأشربہ)

ج۔ اسی طرح نبیذ کھجور کا یا انگور خشک کا جب تھوڑا ساپکا لیا جائے۔ اگر چہ اس میں شدت ہو جائے لیکن ان تینوں کا اس مقدار تک پینا درست ہے کہ نشہ نہ کرے اور لہوو طرب کے قصد سے نہ پئے۔ بلکہ قوت کے لئے استعمال کرے۔ ‘‘ (نورالہدایہ ترجمہ اردو شرح وقایہ کتاب الأشربہ)

د۔’’نسائی نے مثلث کی حِلّت کو حضرت عمر ؓ سے روایت کیا۔ امام صاحب کے نزدیک صرف آخر کا پیالہ ہے جس سے نشہ ہوا۔‘‘ ( نور الہدایۃ ترجمہ اردو شرح وقایہ کتاب الأشربہ)

ر۔’’اور مکروہ ہے خمر (شراب )کی تلچھٹ کا پینا اور اس کو کنگھی میں مل کر بالوں کو لگانا ، لیکن تلچھٹ کا پینے والا جب تک مست نہ ہووے تو اس کو حد نہ لگے گی۔‘‘ (شرح وقایہ کتاب الأشربہ)
 
Top Bottom