اعتراض دوم:۔اگر خدا کا کوئی وجود ہوتا تو مذہب میں اختلاف نہ ہوتا بلکہ سب مذہب آپس میں متفق ہوتے۔

mindroastermir

Administrator
رکن انتظامیہ
اعتراض دوم:۔ اگر خدا کا کوئی وجود ہوتا تو مذہب میں اختلاف نہ ہوتا بلکہ سب مذہب آپس میں متفق ہوتے کیونکہ ان کا اتارنے والا بھی ایک مانا جاتا لیکن چونکہ اختلاف ہے اس لئے معلوم ہوا کہ الہام وغیرہ وہم ہے اور خدا کا کوئی وجود نہیں۔

جواب :۔ مذہب کے اختلاف سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ ان کا بھیجنے والا کوئی نہیں۔ کیونکہ مذاہب اور شریعت لوگوں کے لئے بطور نسخہ ہوتے ہیں۔جس طرح ایک ہی طبیب مختلف بیماروں میں مختلف بیماریوں کی حالت کے مطابق مختلف نسخے تجویز کرتا ہے ۔اسی طرح خدا تعالیٰ بھی لوگوں کے مختلف حالات کے مطابق شریعت تجویز کرتا ہے۔مثلاً بنی اسرائیل عرصہ دراز تک محکوم رہنے کی و جہ سے بے غیرتی کے مرض میں مبتلا ہوچکے تھے۔اس وقت خدا نے نسخہ بھیجا کہ کان کے بدلے کان، ناک کے بدلے ناک، آنکھ کے بدلے آنکھ۔غرض اسی طرح پُر زور طریقوں سے ان میں جوشِ انتقام پیدا کیا پھرجب چودہ سو برس کا لمبا عرصہ گزرگیا اور حضرت عیسیٰؑ کا وقت آیا۔اس وقت یہودی نہایت انتقام گیر اور کینہ توزتھے ۔اس لئے ان کے لئے جو نسخہ آیا اس میں درج تھا کہ اگر کوئی شخص تیرے داہنے گال پر تھپڑ مارے تو بایاں گال بھی اس کے آگے کردو۔اس کے بعد جب ایسے وسائل پیدا ہونے لگے اور وہ زمانہ آگیا کہ دنیا کے لوگ دور دراز ملکوں کے آپس میں ملنے لگے ۔تب ایک مکمل نسخہ آیا جس کی موجودگی میں کسی اور نسخہ کی ضرورت نہ رہی۔اس میں نسخہ لکھنے والے حکیم مطلق نے لکھا کہ موقع و محل کے مطابق عمل کرو۔ انتقام کے موقع پر انتقام۔عفو کے موقع پر عفو۔غرض اختلاف مذاہب سے یہ بات ثابت نہیں کہ وہ ایک سرچشمہ سے نہیں نکلے بلکہ یہ ثابت ہوتا ہے کہ لوگوں کی طبیعتوں اور حالتوں میں اختلاف ہے۔اگر غور سے دیکھا جائے تو دنیا میں جس قدر مذاہب ہیں اصول میں وہ سب متفق ہیں اور سب ایک اصول پر مجتمع ہیں اور جو اختلاف ہم کو نظر آتا ہے وہ بعد میں آنے والوں کی ملاوٹ اور تحریف کا نتیجہ ہے۔ہاں اگر فروع میں کہیں کہیں کوئی فرق نظر آئے تو وہ قوموں کی حالتوں کی تبدیلی کی و جہ سے ہے۔
 
Top Bottom